سیف علی خان پر حملہ کرنے والا شخص کیسے گرفتار ہوا؟
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
بھارتی پولیس نے بالی ووڈ اداکار سیف علی خان کو زخمی کرنے والے ملزم شریف الاسلام شہزاد کے حوالے سے تفصیلات شیئر کردیں، پولیس کے مطابق ملزم بنگلہ دیش کا شہری ہے جو غیر قانونی طور پر بھارت میں داخل ہوا اور اپنا نام تبدیل کر کے بیجئے داس رکھ لیا۔
پولیس کے مطابق ان کو اس کیس میں اہم سراغ فون سے کی جانے والی ادائیگی سے ملا جس نے ملزم کا تعاقب کرنے میں مدد دی۔ پولیس نے بتایا کہ ملزم نے ایک ہوٹل پر ناشتہ کیا، اس نے پراٹھا اور پانی کی بوتل خریدی جس کا بل کیش کی بجائے موبائل سے ادا کیا جس سے پولیس کو اس کے موبائل نمبر تک رسائی حاصل ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: سیف علی خان پر حملہ کرنے والا ملزم بالآخر گرفتار، تعلق کس ملک سے ہے؟
پولیس نے بتایا کہ پولیس اہلکار مزید تحقیقات کے نتیجے میں مزدور کیمپ کے پاس جھاڑیوں میں پہنچے جہاں تقریباً 100 اہلکاروں کے ساتھ تلاشی لی گئی اور ایک شخص کو سوئے ہوئے پایا گیا۔ جیسے ہی پولیس اس کے قریب پہنچی، اس شخص نے دوڑ کر فرار ہونے کی کوشش کی لیکن اسے پکڑ لیا گیا۔
پولیس نے ملزم کے بیگ سے ہتھوڑا، اسکرو ڈرائیور، نائلون کی رسیاں اور دیگر اشیاء برآمد کیں، جن سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ملزم کا ماضی میں مجرمانہ ریکارڈ ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حملہ آور کا سیف علی خان سے ایک کروڑ تاوان کا مطالبہ، پولیس نے مزید کیا بتایا؟
ممبئی پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ محمد شریف الاسلام شہزاد نے اعترافِ جرم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ ہاں میں نے ہی یہ حملہ کیا ہے‘۔
واضح رہے کہ چند دن قبل سیف علی خان کے گھر میں ایک شخص گُھس گیا تھا، جس نے مزاحمت پر سیف علی خان پر چاقو کے 6 وار کیے جس کے باعث اداکار کی ریڑھ کی ہڈی، گردن اور ہاتھوں پر زخم آئے جس کےبعد ان کی سرجری کرنا پڑی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بالی ووڈ سیف علی خان سیف علی خان حملہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بالی ووڈ سیف علی خان سیف علی خان حملہ سیف علی خان پولیس نے
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ نے گرفتار ملزم کی پولیس مقابلے میں ہلاکت کے خدشے پر دائر درخواست نمٹا دی
لاہور ہائیکورٹ نے آئی جی پولیس پنجاب کو سی سی ڈی کے مبینہ پولیس مقابلوں کا جائزہ لینے کی ہدایت کرتے ہوئے گرفتار ملزم کی پولیس مقابلے میں ہلاکت کے خدشے پر دائر درخواست نمٹا دی۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے فرحت بی بی کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار نے اپنے بیٹے عنصر اسلم کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔
عدالتی حکم پر آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور پیش ہوئے اور رپورٹ پیش کی۔
جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ آئی جی صاحب جعلی پولیس مقابلے ہو رہے ہیں، اس کو روکیں، پولیس کی موجودگی میں ملزموں کی ہلاکتیں ہو رہی ہیں۔
جس پر ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ درخواستگزار کے دو بیٹے ہیں، ایک پولیس مقابلے میں ہلاک ہوگیا، دوسرا جیل میں ہے، دوسرے بیٹے کو پولیس مقابلے میں قتل کرنے کا خدشہ بلاجواز ہے۔
جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ آئی جی صاحب یہ بھی درست ہے کہ پولیس بہت کچھ کرتی ہے۔
عدالت نے رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کیا، تاہم تشویش ظاہر کی کہ مبینہ پولیس مقابلوں کے خلاف ایک ایک دن میں 50، 50 درخواستیں آرہی ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ نے ہدایت دی کہ آئی جی پنجاب پولیس افسروں کے ساتھ بیٹھ کر اس کا جائزہ لیں تاکہ آئندہ جعلی پولیس مقابلوں کی شکایات سامنے نہ آئیں۔