اسٹیج سے سیدھا جیل جاؤں گا، بوہیمیا لاہور کنسرٹ کے دوران انتظامیہ پر بھڑک اُٹھے
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
عالمی شہرت یافتہ گلوکار بوہیمیا لاہور میں منعقد کنسرٹ کے دوران انتظامیہ پر بھڑک اُٹھے۔
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں پاکستانی نژاد امریکی گلوکار بوہیمیا کو غصے کا اظہار کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔
اسٹیج پر آتے ہی بوہیمیا کہتے ہیں کہ ’میں پچھلے 5 گھنٹے بیک اسٹیج بیٹھا ہوا اپنی پرفارمنس کا انتظار کر رہا ہوں اور اب آپ کہہ رہے ہیں کہ ٹائم ختم ہوگیا ہے‘۔
View this post on InstagramA post shared by Galaxy Lollywood (@galaxylollywood)
گلوکار کے اس جملے پر کنسرٹ میں موجود مداحوں نے بھی شور مچانا شروع کردیا جس پر بوہیمیا نے کہا ’میں اس کنسرٹ کی اور اس کی انتظامیہ کی عزت کرتا ہوں مگر یہاں بد انتظامی ہوئی ہے، یہ لوگ مجھے سننے کیلیے یہاں آئے ہیں اور اتنی دیر سے اسٹیج پر بکواس چل رہی ہے۔‘
View this post on InstagramA post shared by BOHEMIA (@iambohemia)
بوہیمیا نے آخر میں اس جملے کے ساتھ اپنی پرفارمنس کا آغاز کیا کہ میں پون گھنٹے کی پرفارمنس پلان کر کے آیا تھا ان لوگوں کیلئے، اب تو اسٹیج سے ہی سیدھا جیل جاؤں گا‘۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
لیبیا کے قریب تارکین وطن کی کشتی میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی؛ 50 ہلاکتیں؛ 24 زخمی
لیبیا کے ساحل کے قریب ایک کشتی میں خوفناک آگ لگنے سے کم از کم 50 سوڈانی پناہ گزین ہلاک جبکہ 24 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ حادثہ اس مہلک راستے پر پیش آیا ہے جسے افریقی ممالک سے تارکین وطن یورپ پہنچنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
تاحال حادثے کی وجہ کا تعین نہیں ہوسکا تاہم تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی گئی۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارۂ برائے مہاجرین نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے تاہم ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے نے ایک بیان میں کہا کہ ایسے سانحات کو روکنے کے لیے فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق صرف گزشتہ سال بحیرۂ روم میں 2,452 افراد ہلاک یا لاپتا ہوئے، جس سے یہ دنیا کا سب سے خطرناک سمندری راستہ قرار دیا جاتا ہے۔
اگست میں، اٹلی کے جزیرے لامپیدوسا کے قریب دو کشتیوں کے ڈوبنے سے کم از کم 27 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اسی طرح جون میں، لیبیا کے ساحل کے قریب دو کشتیوں کے حادثے میں تقریباً 60 تارکین وطن سمندر میں ڈوب گئے تھے۔
حالیہ برسوں میں یورپی یونین نے لیبیا کے کوسٹ گارڈ کو فنڈز اور سازوسامان فراہم کر کے اس غیر قانونی ہجرت کو روکنے کی کوششیں بڑھا دی ہیں، لیکن انسانی حقوق کی تنظیمیں اسے مزید خطرناک قرار دیتی ہیں۔
حقوقِ انسانی کی تنظیموں نے لیبیا میں تارکین وطن کے ساتھ ہونے والی تشدد، زیادتی اور بھتہ خوری کی بھی نشاندہی کی ہے،جہاں ہزاروں لوگ بدترین حالات میں حراستی مراکز میں پھنسے ہوئے ہیں۔