الیکشن کمیشن کو جمہوریت کا غیرجانبدار محافظ رہنا چاہیے، سپریم کورٹ
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
سپریم کورٹ نے رکن قومی اسمبلی عادل بازئی کو ڈی سیٹ کیے جانے کا الیکشن کمیشن فیصلہ کالعدم قرار دینے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے، 18 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے عادل بازئی کو ڈی سیٹ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا
سپریم کورٹ کے تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالتی ہدایات کے باوجود الیکشن کمیشن ایسا رویہ اپناتا ہے جو اس کے آئینی فرائض سے مطابقت نہیں رکھتا۔
c.
’الیکشن کمیشن سمجھتا ہے کہ اسے دوسرے آئینی اداروں اور ووٹ کے بنیادی حق کو نظرانداز کرنے کا اختیار حاصل ہے۔‘
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ انتخابات جمہوریت کی زندگی ہیں اور الیکشن کمیشن انتخابی عمل کی دیانتداری کا ضامن ہے، الیکشن کمیشن کے آزاد انتخابی عمل کے بغیر جمہوریت کی بنیاد کمزور ہو جاتی ہے۔
مزید پڑھیں:
فیصلے کے مطابق الیکشن کمیشن کو سیاسی اثر و رسوخ یا سیاسی مداخلت کا شکار نہیں ہونا چاہیے، الیکشن کمیشن کو جمہوریت کا غیرجانبدار محافظ رہنا چاہیے، الیکشن کمیشن کا حکومت کے حق میں جھکاؤ ظاہر ہو تو یہ سیاسی نظام کی ساکھ کو نقصان پہنچائے گا۔
’انتخابی عمل کی حفاظت کا مرکز عوام کے ووٹ کا حق ہے، حق ووٹ کے استعمال سے جمہوری نظام میں طاقت اور قانونی حیثیت عوام کی مرضی سے حاصل ہوتی ہے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الیکشن کمیشن جسٹس منصور علی شاہ جمہوریت ڈی سیٹ سپریم کورٹ عادل بازئیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: الیکشن کمیشن جسٹس منصور علی شاہ جمہوریت ڈی سیٹ سپریم کورٹ الیکشن کمیشن سپریم کورٹ
پڑھیں:
جہیز اور دلہن کو ملنے والے تحائف سے متعلق سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ جاری
جہیز اور دلہن کو ملنے والے تحائف سے متعلق سپریم کورٹ نے اہم فیصلہ جاری کردیا جس میں قرار دیا گیا ہے کہ دلہن کا جہیز اور تحائف پر حق طلاق کے بعد بھی برقرار رہتا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے 7 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا ہے جس میں کہا گیا کہ دلہن کو دی گئی تمام اشیا جہیز اور تحائف اس کی مکمل اور غیر مشروط ملکیت ہیں، دلہن کا جہیز اور تحائف کا حق طلاق کے بعد بھی برقرار رہتا ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ شوہر یا رشتہ دار جہیز اور برائیڈل گفٹس پر دعوی نہیں کر سکتے، کوئی تحفہ جو دولہا یا اس کے خاندان کو دیا گیا ہو وہ جہیز تصور نہیں کیا جائے گا، عدالتوں کو صرف ایسی اشیا کی بازیابی کا اختیار ہے جو دلہن کی ذاتی ملکیت ہوں۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ کوئی بھی چیز چاہے وہ دلہن کے خاندان، شوہر یا اس کے خاندان کی طرف سے ہو دلہن کی ملکیت ہوگی، یہ فیصلہ جہیز کی رسم کی حمایت نہیں کرتا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ فیصلے کے مطابق جو املاک دلہن کو دی گئیں ہوں وہ اس کی ملکیت رہیں گی، اسلامی تعلیمات کے مطابق صرف حق مہر لازم ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ جہیز کی معاشرتی روایت اکثر استحصال، دباؤ اور امتیاز کا باعث بنتی ہے، سائلین کی آسانی کیلئے یہ فیصلہ کیو آر کوڈ کیساتھ جاری کیا گیا ہے۔
محمد ساجد نے اہلیہ کو طلاق کے بعد جہیز اور نان نفقہ میں کمی کیلئے اپیل دائر کی، سپریم کورٹ نے اپیل خارج کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔