کراچی: امریکی پابندیاں ایران کے لیے پاکستانی برآمدات کی راہ میں بڑی رکاوٹ بن گئیں ـ

زرائع کے مطابق گزشتہ مالی سال ایران کے لیے پاکستانی برآمدات محض 20 ہزار ڈالرز رہنے کا انکشاف ہوا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں پاکستان کا ایران سے درآمدات پرانحصار مزید بڑھ گیا،گزشتہ مالی سال ایران سے پاکستانی درآمدات ایک ارب ڈالرز سے زائد رہیں۔

ایک طرف پاکستان کی ایران کے لیے برآمدات نہ ہونے کے برابر رہ گئیں تو وہیں دوسری طرف ایران سے پاکستان کی درآمدات میں ہر گزرتے سال کے ساتھ مسلسل اضافہ ہورہا ہےـ

حکومتی ذرائع نے امریکی پابندیوں کے باعث بینکنگ چینلز کا نہ ہونا ایران کے لیے پاکستانی برآمدات میں رکاوٹ کی بڑی وجہ قرار دیا ہےـ

ذرائع کے مطابق گزشتہ 5برسوں میں ایران کے لیے پاکستانی برآمدات مجموعی طور پر صرف ایک لاکھ 30 ہزار ڈالرز رہیں جبکہ گزشتہ مالی سال کے دوران ایران سے پاکستانی درآمدات بڑھ کر ایک ارب ڈالر سے زائد رہیں اور گزشتہ 5 برس میں پاکستان کی ایران سے درآمدات مجموعی طور پر 3 ارب 65 کروڑ ڈالرز ذرائع کا کہنا ہیکہ مالی سال 20ـ2019 میں ایران کے لیے پاکستانی برآمدات 10 ہزار ڈالرز تھیں جبکہ مالی سال 21ـ2020اور 22ـ2021 میں ایران کے لیے پاکستانی برآمدات صفر تھیں، اسی طرح مالی سال 23ـ2022 میں ایران کے لیے پاکستانی برآمدات کا حجم ایک لاکھ ڈالرز تھاـ

حکومتی ذرائع کے مطابق مالی سال 20ـ2019 میں ایران سے پاکستانی درآمدات کاحجم 44 کروڑ ڈالرز اور مالی سال 21ـ2020 میں پاکستان کی ایران سے درآمدات 51 کروڑ 86 لاکھ ڈالرز تھیں جبکہ مالی سال23ـ2022 میں ایران سے درآمدات کا حجم 77 کروڑ 38 لاکھ اور مالی سال 23ـ2022میں ایران سے پاکستان کی درآمدات 88 کروڑ ڈالرز تھیں۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: ایران سے پاکستان ایران سے درآمدات پاکستان کی مالی سال

پڑھیں:

پاکستانی معیشت کیلئے ایک اور خوشخبری، عالمی ریٹنگ ایجنسی نے ایک درجہ بہتر کردیا

اسلام آباد:

بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی اسٹینڈرڈ اینڈ پورز  نے پاکستان کی خودمختار کریڈٹ ریٹنگ کو ایک درجہ بہتر کرتے ہوئے ٹرپل سی پلس سے بڑھا کر بی مائنس کر دی جو معیشت کی بہتری کا اعتراف ہے۔

اسٹینڈرڈ اینڈ پورز نے ملکی معیشت کی بہتری کو مدنظر رکھتے ہوئے آؤٹ لک کو مستحکم قرار دیا ہے اور  یہ پیش رفت تین سال بعد دیکھنے میں آئی ہے۔

کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری مالیاتی شعبے میں بہتری اور پالیسیوں کے تسلسل کی عکاسی کرتی ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان کو آخری مرتبہ جولائی 2022 میں بی مائنس کی درجہ بندی دی گئی تھ،  تاہم اُس وقت آؤٹ لک منفی تھا۔

اس سے قبل فروری 2019 میں پاکستان کو بی مائنس کے ساتھ مستحکم آؤٹ لک حاصل ہوا تھا اور اب آوٹ لک دوبارہ بحال ہوگیا ہے۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان کی درجہ بندی میں یہ بہتری بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • علاقائی استحکام برقرار رکھنے کی پاکستانی خواہش قابل تعریف ہے، ٹیمی بروس
  • برآمدات اور چکوال کا کلاؤڈ برسٹ
  • پاکستان کی دوا ساز صنعت کی برآمدات میں تاریخی اضافہ، خود کفالت کی جانب اہم پیش رفت
  • میانمار کے فوجی جنرل کی خوشامد کارگر، امریکا نے پابندیاں نرم کردیں
  • پاکستانی معیشت کیلئے ایک اور خوشخبری، عالمی ریٹنگ ایجنسی نے ایک درجہ بہتر کردیا
  • لیبیا کشتی حادثہ، مزید 2میتیں پاراچنار پہنچا دی گئیں
  • پاکستانی زائرین کیلئے بارڈرز کھولے جائیں، علامہ مقصود ڈومکی
  • پاکستان کا 9 ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ 12.297 ارب ڈالر تک پہنچ گیا
  • امریکی ٹیرف میں اضافے کے باعث برآمدات میں کمی کا امکان ہے.ایشیائی ترقیاتی بینک
  • ضرورت پڑی تو ایران کو پھر نشانہ بنائیں گے، ٹرمپ