امریکی پابندیاں ایران کیلئے پاکستانی برآمدات کی راہ میں بڑی رکاوٹ بن گئیں
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
کراچی: امریکی پابندیاں ایران کے لیے پاکستانی برآمدات کی راہ میں بڑی رکاوٹ بن گئیں ـ
زرائع کے مطابق گزشتہ مالی سال ایران کے لیے پاکستانی برآمدات محض 20 ہزار ڈالرز رہنے کا انکشاف ہوا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں پاکستان کا ایران سے درآمدات پرانحصار مزید بڑھ گیا،گزشتہ مالی سال ایران سے پاکستانی درآمدات ایک ارب ڈالرز سے زائد رہیں۔
ایک طرف پاکستان کی ایران کے لیے برآمدات نہ ہونے کے برابر رہ گئیں تو وہیں دوسری طرف ایران سے پاکستان کی درآمدات میں ہر گزرتے سال کے ساتھ مسلسل اضافہ ہورہا ہےـ
حکومتی ذرائع نے امریکی پابندیوں کے باعث بینکنگ چینلز کا نہ ہونا ایران کے لیے پاکستانی برآمدات میں رکاوٹ کی بڑی وجہ قرار دیا ہےـ
ذرائع کے مطابق گزشتہ 5برسوں میں ایران کے لیے پاکستانی برآمدات مجموعی طور پر صرف ایک لاکھ 30 ہزار ڈالرز رہیں جبکہ گزشتہ مالی سال کے دوران ایران سے پاکستانی درآمدات بڑھ کر ایک ارب ڈالر سے زائد رہیں اور گزشتہ 5 برس میں پاکستان کی ایران سے درآمدات مجموعی طور پر 3 ارب 65 کروڑ ڈالرز ذرائع کا کہنا ہیکہ مالی سال 20ـ2019 میں ایران کے لیے پاکستانی برآمدات 10 ہزار ڈالرز تھیں جبکہ مالی سال 21ـ2020اور 22ـ2021 میں ایران کے لیے پاکستانی برآمدات صفر تھیں، اسی طرح مالی سال 23ـ2022 میں ایران کے لیے پاکستانی برآمدات کا حجم ایک لاکھ ڈالرز تھاـ
حکومتی ذرائع کے مطابق مالی سال 20ـ2019 میں ایران سے پاکستانی درآمدات کاحجم 44 کروڑ ڈالرز اور مالی سال 21ـ2020 میں پاکستان کی ایران سے درآمدات 51 کروڑ 86 لاکھ ڈالرز تھیں جبکہ مالی سال23ـ2022 میں ایران سے درآمدات کا حجم 77 کروڑ 38 لاکھ اور مالی سال 23ـ2022میں ایران سے پاکستان کی درآمدات 88 کروڑ ڈالرز تھیں۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ایران سے پاکستان ایران سے درآمدات پاکستان کی مالی سال
پڑھیں:
میں نے نتین یاہو کیساتھ ایران سے متعلق بات کی، امریکی صدر
اپنی ایک تقریر میں رافائل گروسی کا کہنا تھا کہ ایرانی و امریکی مذاکرات کاروں کو سمجھنا چاہئے کہ مشرق وسطیٰ اور دنیا کا امن، ان مذاکرات کی کامیابی سے وابستہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کے صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" نے صیہونی وزیراعظم "بنیامین نتین یاهو" کے ساتھ اپنی ٹیلیفونک گفتگو کی خبر دی۔ اس رابطے کی تفصیلات بتاتے ہوئے ڈونلڈ ٹرامپ نے کہا کہ میں نے صیہونی وزیراعظم کے ساتھ تجارت اور مختلف امور سمیت ایران کے موضوع پر بات کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمومی طور پر یہ گفتگو بہت اچھی رہی۔ ہمارے اور اسرائیل کے درمیان تمام موضوعات پر اتفاق ہے۔ واضح رہے کہ یہ ٹیلیفونک رابطہ ایک ایسی صورت حال میں انجام پایا جب آنے والے بدھ کو عمان میں ایرانی و امریکی ماہرین کے درمیان غیر مستقیم اجلاس منعقد ہونے والا ہے۔
انہی مذاکرات کے تناظر میں IAEA کے سربراہ رافائل گروسی نے اپنی ایک تقریر میں کہا کہ ایرانی و امریکی مذاکرات کاروں کو سمجھنا چاہئے کہ مشرق وسطیٰ اور دنیا کا امن، ان مذاکرات کی کامیابی سے وابستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کے حوالے سے عالمی برادری کو مطمئن کر پائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جوہری عدم پھیلاؤ کا طریقہ کار اب پہلے سے کہیں زیادہ خطرے میں ہے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ رافائل گروسی اور عالمی برادری نے اسرائیل کے ایٹمی پروگرام کو یکسر طور پر نظرانداز کر رکھا ہے۔ اسرائیل اپنے ایٹمی ہتھیاروں کے متعلق کسی کو جوابدہ نہیں۔