یمن میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم انصاراللہ کے سربراہ سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے فلسطینی قوم کو عظیم اور تاریخی فتح پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کی صورت میں یمن اسرائیل کو دوبارہ نشانہ بنانے کیلئے تیار بیٹھا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انصاراللہ یمن کے سربراہ سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے غزہ میں جنگ بندی کی مناسبت سے جشن کے عظیم اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اس جنگ بندی کو اہل غزہ اور ملت فلسطین کے لیے عظیم اور تاریخی فتح قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا: "خداوند متعال نے غزہ کی پٹی میں ملت فلسطین اور ان کے عزیز مجاہدین کو ایک عظیم اور تاریخی فتح عطا کی ہے۔ ہم خدا کے شکرگذار ہیں جس نے مجاہدین کی مدد کی، انہیں ثابت قدمی عطا کی اور فتح کے ذریعے ان کی پشت پناہی کی اور فلسطینی قوم کو صبر اور استحکام عطا فرمایا۔ ہم ملت فلسطین اور اس کے تمام گروہوں اور سرگرم افراد کی خدمت میں مبارک باد پیش کرتے ہیں اور خاص طور پر القسام بریگیڈز کے مجاہدین کو مبارکباد عرض کرتے ہیں۔ خدا نے انہیں جو عظیم کامیابی عطا کی ہے اس میں فلسطینی گروہوں کے درمیان وحدت اور اتحاد نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ غزہ کے مجاہدین شدید محاصرے کا شکار تھے اور ان کے پاس وسائل کی شدید قلت تھی جبکہ مدمقابل صیہونی دشمن پوری طرح اسلحے سے لیس تھا۔ اسی طرح امریکہ اور برطانیہ بھی غزہ جنگ میں اسرائیل کا پورا ساتھ دے رہے تھے تاکہ غزہ میں اسلامی مزاحمت کا مکمل طور پر خاتمہ کر دے اور تمام جہادی سرگرمیوں کو ختم کر دے۔"
 
انصاراللہ یمن کے سربراہ نے مزید کہا: "فلسطینی قوم اور مجاہدین نے عظیم قربانیاں پیش کیں اور اسماعیل ہنیہ، صالح العاروری، یحیی السنوار جیسی عظیم شخصیات شہید ہوئیں لیکن ان کا ارادہ کمزور نہ ہوا۔ اگرچہ عرب ممالک نے شدید بزدلی کا مظاہرہ کیا اور حتی کچھ عرب حکومتوں نے فلسطین مخالف موقف بھی اختیار کیا لیکن خداوند متعال نے مجاہدین کی مدد کی اور انہیں طاقتور بنا دیا۔ غزہ کے مجاہدین نے اپنی جہادی سرگرمیوں کے ذریعے اسرائیلی دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور مختلف حالات میں انتہائی مہارت کا مظاہرہ کیا۔ ان کا یہ عظیم کارنامہ تاریخ میں باقی رہ جائے گا اور آئندہ نسلوں کو رہنمائی فراہم کرے گا۔ طوفان الاقصی آپریشن فلسطین کی جہادی تاریخ میں ایک عروج جانا جاتا ہے۔ 15 ماہ تک مسلسل استقامت اور مزاحمت کا مظاہرہ اور اس کے نتیجے میں ایک عظیم اور اہم تبدیلی رونما ہوئی اور یہ ایک کامیاب تجربہ تھا۔ اسلامی مزاحمت اپنے سیاسی موقف پر سختی سے ڈٹی رہی اور کسی بھی بیرونی دباو کا شکار نہ ہوئی اور دشمن کو مذاکرات میں وہ کامیابیاں نصیب نہ ہونے دیں جو دشمن میدان جنگ میں حاصل کرنے میں ناکام رہا تھا۔ غزہ کے ساتھ ساتھ مغربی کنارے میں بھی اسلامی مزاحمت ثابت قدم رہی اور ڈٹ کر تباہی اور بھوک کا مقابلہ کیا۔"
 
سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے مزید کہا: "غزہ کی پشت پناہی کرنے والے محاذوں نے بھی بھرپور کردار ادا کیا اور یہ اسرائیلی دشمن کے خلاف جدوجہد کی تاریخ میں اہم موڑ تھا۔ مختلف قسم کے دباو اور فریب کاریوں کے باوجود ایران نے بھی بہت اہم کردار ادا کیا اور اسرائیل کے خلاف بڑے وعدہ صادق فوجی آپریشن انجام دے کر فلسطینیوں کی حمایت کی۔ حزب اللہ لبنان نے بھی بے مثال انداز میں اہل غزہ کی حمایت کی اور اس راستے میں عظیم قربانیاں دیں۔ اس کے اعلی سطحی سربراہان، کمانڈرز اور مجاہدین شہید ہو گئے۔ حزب اللہ نے اسرائیلی دشمن پر کاری ضربیں لگائیں اور اس کا بھرپور انداز میں مقابلہ کر کے اسے شدید نقصان پہنچایا۔ حزب اللہ نے اسی طرح لبنان پر صیہونی جارحیت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور دشمن کو ذلت آمیز شکست سے دوچار کیا۔ عراق نے بھی اپنے مزاحمتی اقدامات کے ذریعے فلسطین کی مدد کی اور یہ اقدامات فلسطینیوں کی فتح تک جاری رہے۔ یمن نے اسلامی مزاحمتی محاذ پر جو کردار ادا کیا وہ ایک مقدس اور دینی ذمہ داری تھی۔ ہماری حمایت صرف ہمدردی کے اظہار تک محدود نہیں رہی بلکہ ہم نے عمل کے میدان میں جامع اقدامات انجام دیے۔"

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: عظیم اور تاریخی اسلامی مزاحمت کردار ادا کیا کیا اور کی اور اور اس غزہ کی نے بھی

پڑھیں:

مقبوضہ فلسطین کا علاقہ نقب صیہونی مافیا گروہوں کے درمیان جنگ کا میدان بن چکا ہے، عبری ذرائع

عبرانی ویب سائٹ روٹرنت نے مقامی ذرائع کے حوالے سے لکھا کہ گزشتہ ہفتے کے اختتام پر مسلح گروہوں کے درمیان شدید فائرنگ، پرتشدد تصادم اور جانی نقصان، خصوصاً بدو آبادیوں والے علاقوں میں پیش آنیوالے واقعات جنوبی فلسطین کے اندر سیکورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو ظاہر کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ صیہونی بستیوں اور عرب آبادی پر مشتمل مقبوضہ فلسطین کا علاقہ نقب ان دنوں خونریز جھڑپوں اور مسلح گینگوں کی جنگوں کا مرکز بن چکا ہے۔ مقامی ویب سائٹ کی رپورٹ میں عومر شہر کے مقامی کونسل کے سربراہ نے اعلان کیا کہ نقب کے مختلف علاقوں عرعرہ، حورہ اور اللقیہ میں مسلح اور خونریز سڑکوں کی لڑائیاں ہوئیں، جن میں کئی افراد زخمی اور بعض ہلاک ہو گئے۔ ان کے مطابق فائرنگ کی شدت اور وسعت اس قدر بڑھ گئی ہے کہ ایسی صورتحال مقبوضہ فلسطین کے کسی اور حصے میں دیکھنے میں نہیں آتی۔ 

عبرانی ویب سائٹ روٹرنت نے مقامی ذرائع کے حوالے سے لکھا کہ گزشتہ ہفتے کے اختتام پر مسلح گروہوں کے درمیان شدید فائرنگ، پرتشدد تصادم اور جانی نقصان، خصوصاً بدو آبادیوں والے علاقوں میں پیش آنیوالے واقعات جنوبی فلسطین کے اندر سیکورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو ظاہر کرتے ہیں۔ ان واقعات کے بعد مقامی کونسل کے چیئرمین نے ایک سخت بیان جاری کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یہ ایک ہنگامی انتباہ ہے، نقب آہستہ آہستہ قابو سے باہر ہو رہا ہے، کوئی اس پر توجہ نہیں دے رہا، اور نہ ہی ہماری وارننگز سنی جا رہی ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ اس وقت کی صورتِ حال ایسی ہے کہ مسلح گینگ سڑکوں کے درمیان ایک دوسرے پر فائرنگ کر رہے ہیں، زخمی اور ہلاک شدگان موجود ہیں، لیکن میڈیا اسے صرف پرتشدد واقعہ قرار دیتا ہے، حالانکہ یہ درحقیقت گروہی جنگ ہے۔ ارزباداش نے مزید بتایا کہ نقب میں دسیوں ہزار غیر قانونی اسلحے موجود ہیں، جس کے نتیجے میں سینکڑوں شہری مارے جا چکے ہیں، ان جھڑپوں میں عرب اور یہودی دونوں گروہ ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عومر کے علاقے میں بھی گولیوں کی آوازیں واضح طور پر سنی جا رہی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کوکنگ آئل اور ہماری صحت
  • مقبوضہ فلسطین کا علاقہ نقب صیہونی مافیا گروہوں کے درمیان جنگ کا میدان بن چکا ہے، عبری ذرائع
  • نئی دہلی کا نام انڈرپراستھا رکھنے کی تجویز‘ وزیرداخلہ کو خط لکھ دیا گیا
  • رنگِ ادب کا اقبال عظیم نمبر
  • فلسطین کے گرد گھومتی عالمی جغرافیائی سیاست
  • فلسطین کے حق میں کیے گئے معاہدے دراصل سازش ثابت ہو رہے ہیں، ایاز موتی والا
  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی ساختہ پالیسیوں پر عمل پیرا ہے
  • جنوبی پنجاب کے عہدیدار اور ٹکٹ ہولڈرز کی ٹی ایل پی سے علیحدگی
  • سوشل میڈیا ہماری خودی کو کیسے بدل رہا ہے.
  • اسرائیل کے فلسطین پر حملے نسل کشی کی واضح مثال ہیں، طیب اردوان