لاہور جمخانہ کلب اراضی کیس،تحقیقاتی رپورٹ پر سپیکر پنجاب اسمبلی بھی حیران
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
راؤ دلشاد:لاہور جمخانہ کلب کو سرکاری اراضی لیزپردینےسےمتعلق تحقیقاتی رپورٹ ایوان میں پیش کردی گئی۔سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے رپورٹ کے مندرجات پڑھتےہوئے حیران کن انکشافات کیے۔
پنجاب اسمبلی میں لاہور جمخانہ کلب کی اراضی سےمتعلق رپورٹ پیش کی گئی۔ لاہورجمخانہ کلب کے پاس ایک ہزار 90 کنال سرکاری اراضی ہے، جس کو 50 پیسے فی کنال لیز پر دیاگیا،یہ پیسےبھی ادا نہیں کیے جاتے۔
سپیکر ملک محمد احمد خان نے بتایاکہ جمخانہ کی زمین کا کرایہ 50پیسہ فی کنال رکھا گیا،افسوس ہے کہ وہ بھی جمع نہیں کروایا گیا،باغ جناح میں فلوری کلچر گارڈن کی 8ایکٹر زمین پر بھی بطور تجاوزات جمخانہ نے قبضہ کیاہوا ہے، مجھے کہا گیا کہ جمخانہ کلب کی کچھ ممبر شپس دلوانا چاہتے ہیں، میں نے جمخانہ کلب کی انتظامیہ کو بتایا کہ ہمارے پاس تو پیدائش سے پہلے کی ہی ممبر شپ ہے۔سپیکرنےکہاغریب آدمی کی 50فٹ کی دکان کا کرایہ 10ہزار تھا جوپانچ ہزار فیصد تک بڑھا دیا گیا،اگر کوٹ رادھا کشن، کھڈیاں خاص، دیپالپور ، پاکپتن سمیت دیگر شہروں کی دکانوں کے کرایہ پر جمخانہ کلب کا ایک ماہ کا کرایہ لے لیا جائے، تو غریبوں کو بے گھر کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ جمخانہ کلب کے معاملے کو ایوان پر چھوڑتا ہوں ۔
اب اوور لوڈنگ پر بھی مقدمہ ہوگا ،بے ضابطگی پر پولیس ملازمین بھی ریڈار پر
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کیخلاف روزانہ درجنوں درخواستیں آرہی ہیں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
لاہور ہائیکورٹ میں کاؤنٹر کرائم ڈیپارٹمنٹ (سی سی ڈی) کی جانب سے مبینہ جعلی پولیس مقابلے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالتی حکم پر آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور عدالت میں پیش ہوئے۔
درخواست گزار فرحت بی بی کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ فرحت بی بی کا بیٹا غضنفر حسن پولیس مقابلے میں مارا گیا اور اب وہ اپنے دوسرے بیٹے کے تحفظ کے لیے عدالت سے رجوع کر رہی ہیں۔ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سی سی ڈی کے آنے کے بعد ایک ہی طرز کے پولیس مقابلے ہو رہے ہیں جن پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیے: جعلی پولیس مقابلہ: فیصل آباد پولیس کے 3 اہلکاروں کو سزائے موت کا حکم
چیف جسٹس نے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عدالت میں جذباتی باتیں نہ کریں، یہاں قانون اور شواہد کی بنیاد پر فیصلے ہوتے ہیں۔ انہوں نے آئی جی پنجاب سے مکالمے میں کہا کہ ایس ایچ او عدالت کو مطمئن نہیں کر سکا، اس لیے آپ کو بلایا گیا۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے پولیس کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ پر اظہارِ تشویش کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ کے مطابق ملزم کی ریکوری کے بعد جب اسے لے جایا جا رہا تھا تو گاڑی کا ٹائر پنکچر ہوا اور ساتھیوں نے حملہ کر دیا۔ اگر واقعی گاڑی پر فائرنگ ہوئی تھی تو گولی سیدھی ملزم کو ہی کیوں لگی؟ گاڑی کو یا کانسٹیبل کو کیوں نقصان نہیں پہنچا؟
یہ بھی پڑھیے: سی سی ڈی کے خوف نے بڑے بڑے غنڈوں کو معافیاں مانگنے پر مجبور کردیا: مریم نواز
چیف جسٹس نے کہا کہ اب جو رپورٹ پیش کی گئی ہے اس سے کیس کے حقائق بالکل مختلف نظر آتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ روزانہ درجنوں درخواستیں عدالت میں آ رہی ہیں، جن میں مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کی شکایت کی جاتی ہے۔
چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب کو ہدایت کی کہ سی سی ڈی کے تحت ہونے والے تمام پولیس مقابلوں کا تفصیلی جائزہ لیں اور متعلقہ پولیس افسران کے ساتھ بیٹھ کر پالیسی وضع کریں تاکہ آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کی جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں