پی ٹی آئی کا دیگر سیاسی جماعتوں سے مل کر اپوزیشن الائنس بنانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
اسلام آ باد:
تحریک اںصاف کی قیادت نے کہا ہے کہ دیگر سیاسی جماعتوں سے مل کر اپوزیشن کا الائنس بنا رہے ہیں، ون پوائنٹ ایجنڈے پر اپوزیشن الائنس بنایا جارہا ہے، القادر ٹرسٹ کیس میں سزاؤں کے خلاف کل ہائیکورٹ میں رٹ دائر کی جائے گی۔
یہ بات شبلی فراز، عمر ایوب ، بیرسٹر گوہر اور دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
عمر ایوب
عمر ایوب نے کہا کہ القادر ٹرسٹ کیس کے حوالے سے جھوٹ کا پلندہ بنایا ہوا ہے، القادر ٹرسٹ کیس کی سزا کے خلاف ہم اعلی عدلیہ میں جائیں گے، حسن نواز سے پوچھا جائے کہ وہ 40 ارب روپے برطانیہ کیسے لے گئے؟چھ ماہ گزر چکے ہیں پبلک ڈیولپمنٹ سینٹر میں کوئی کام نہیں ہوسکا انٹرنیٹ ٹھپ پڑا ہے، میڈیا اور سیاستدانوں پر مقدمات درج ہیں۔
بیرسٹر گوہر
چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عدالت کے سامنے پراسیکیوشن کو بلاشک و شبہ کے کیس سامنے رکھنا پڑتا ہے، 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کا کیس نہیں ہے بلکہ ٹرسٹ کا کیس ہے بانی پی ٹی آئی عمران خان پر الزام تھا کہ انہوں نے مس یوز آف اتھارٹی کی ہے پراسکیوشن ثابت نہیں کر پائی کہ بانی پی ٹی آئی نے کوئی کرپشن کی ہے بانی پی ٹی آئی کے خلاف یہ سیاسی موٹیویٹڈ کیسز ہیں۔
انہوں ںے کہا کہ کمیشن نہ بننے کے حوالے سے کہا جا رہا کہ حکومت کہہ رہی کہ کمیشن نہیں بن سکتا، کمیشن تو ہر جگہ اور وقوعے کا بن سکتا ہے، بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ سات روز کا وقت ہے حکومت کے پاس۔
انہوں نے بتایا کہ آرمی چیف سے ملاقات سیکیورٹی معاملات کے حوالے سے ہوئی ہے، بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے کوئی بھی کوشش کرے خوش آئند ہے، چاہے عالمی سطح پر کوئی بانی پی ٹی آئی کی رہائی کی بات کرے وہ بھی خوش آئند ہے کیوں کہ وزرائے اعظم کو سزائیں دینا غیر آئینی ہے مریم نواز کو سزا ہوئی تو وہ سیاسی خاتون ہیں، بشریٰ بی بی سیاسی خاتون نہیں ہیں، عمران خان عوامی لیڈر ہیں اور ہر پاکستانی کے دل میں بستے ہیں، اس وقت ملک کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی پی ٹی آئی ہے بانی پی ٹی آئی کو مائنس نہیں کیا جاسکتا ہے۔
اسد قیصر
اسد قیصر نے کہا کہ القادر ٹرسٹ کیس میں سزاؤں کے خلاف کل ہائیکورٹ میں رٹ دائر کی جائے گی، اس وقت عدلیہ پر سوالیہ نشان ہے کہ وہ کمپرومائز ہوچکی ہے، اس وقت حکومت سے پارلیمنٹ نہیں چل رہی ہے ، پارلیمنٹ سنجیدہ مسائل کو ڈسکس کرنے کے لیے ہوتی ہے مگر اس وقت پارلمنٹ میں کوئی عوامی مسائل پر بات نہیں ہورہی خیبر پختونخوا میں اس وقت سکیورٹی کے مسائل بہت زیادہ ہیں اس وقت ایک صوبے سے سیاسی انتقام لیا جارہا ہے۔
انہوں ںے کہا کہ اس وقت القادر کیس کے حوالے سے سروے کرایا جائے تو 90 فیصد لوگ اس کو جھوٹا قرار دیں گے، ہم بہت جلد دیگر سیاسی جماعتوں سے مل کر اپوزیشن کا الائنس بنا رہے ہیں، ون پوائنٹ ایجنڈے پر اپوزیشن الائنس بنایا جارہا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: القادر ٹرسٹ کیس بانی پی ٹی آئی کے حوالے سے کے خلاف نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
حماس کو عسکری اور سیاسی شکست نہیں دی جاسکتی: اسرائیلی آرمی چیف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیر نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ غزہ پر قبضہ کرکے بھی حماس کو عسکری و سیاسی شکست نہیں دی جا سکتی۔
عالمی خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیر نے وزیراعظم بن یامین نتن یاہو کو بتایا ہے کہ غزہ شہر پر مکمل قبضے کے لیے چھ ماہ درکار ہوں گے، تاہم اس کے باوجود حماس کو عسکری اور نہ ہی سیاسی طور پر شکست دی جا سکتی ہے۔
یہ بریفنگ ایسے وقت میں دی گئی جب نتن یاہو کی ہدایت پر اسرائیلی فوج غزہ شہر میں کارروائیاں بڑھاتے ہوئے پورے کے پورے رہائشی علاقے تباہ کر رہی ہے اور اس انتباہ کو نظر انداز کر رہی ہے کہ اس سے قیدیوں کی جان کو شدید خطرہ لاحق ہے۔
چینل کے مطابق ایال زامیر نے سیاسی قیادت پر واضح کیا کہ مجوزہ زمینی کارروائی سے کوئی فیصلہ کن نتیجہ حاصل نہیں ہو گا، وہ حکومت کے ساتھ نتائج کے بارے میں حقیقت پسندانہ توقعات شیئر کرنا چاہتے ہیں۔
ایال زامیر نے بند کمرہ اجلاس میں کہا کہ حتمی فیصلہ کن کامیابی کے لیے غزہ کے دیگر علاقوں اور مرکزی کیمپوں تک کارروائی پھیلانی ہو گی، لیکن اس سے اسرائیل کو ایسے شہری چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جنہیں فوج برداشت نہیں کرنا چاہتی۔
اسرائیلی سکیورٹی اداروں کے اندازوں کے مطابق غزہ پر قابو پانے کے لیے کئی ماہ سے لے کر نصف سال تک کا وقت درکار ہوگا، جس کے بعد علاقے کی مزید وسیع کارروائی شروع کی جا سکے گی۔
چینل نے بتایا کہ نتن یاہونے سکیورٹی اجلاس میں زور دیا کہ طے شدہ وقت کے مطابق کارروائی شروع کی جائے، حالانکہ خدشات بڑھ رہے ہیں کہ اس زمینی آپریشن سے حماس کے زیر قبضہ قیدیوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق نتن یاہونے وزرا اور سکیورٹی حکام کے ساتھ یہ بھی غور کیا کہ اگر حماس نے قیدیوں کو نقصان پہنچایا یا انہیں قتل کیا تو اس کے ممکنہ نتائج کیا ہوں گے تاہم چینل نے یہ نہیں بتایا کہ اسرائیلی حکومت کن اقدامات پر غور کر رہی ہے۔
آٹھ اگست کو اسرائیلی کابینہ نے نتن یاہوکے اس منصوبے کی منظوری دی تھی جس کے تحت بتدریج پورے غزہ پر دوبارہ قبضہ کیا جانا ہے، جس کا آغاز غزہ شہر سے کیا جائے گا۔
تین ستمبر کو اسرائیلی فوج نے عربات جدعون 2 کے نام سے آپریشن شروع کیا جس کا مقصد غزہ شہر پر مکمل قبضہ ہے۔ اس فیصلے نے خود اسرائیل کے اندر شدید احتجاج کو جنم دیا ہے کیونکہ اس سے قیدیوں اور فوجیوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔
ادھر امریکی ٹی وی چینل سی این این کے مطابق دو اسرائیلی حکام نے اتوار کو بتایا کہ غزہ شہر پر اسرائیلی زمینی حملہ آئندہ چند دنوں میں شروع ہو سکتا ہے۔
زمینی یلغار سے قبل اسرائیلی فوج نے غزہ میں بلند و بالا عمارتوں اور اہم عمارتوں کو تیزی سے تباہ کرنا شروع کر دیا ہے جن کے بارے میں اس کا دعویٰ ہے کہ حماس انہیں استعمال کرتی ہے۔