جان دے کر بھی صحافت کی قیمت ادا کرنا پڑتی ہے، خالد قادری
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) سنی تحریک کے سینئر مرکزی نائب صدر محمد خالد قادری نے اپنے بیان میں پریس کلب اور یونین آف جرنلسٹ (ورکرز) کے نو منتخب عہدیداران کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ صحافت مقدس پیشہ ہے، صحافت کے ذریعے معاشرے کی برائیوں اور عوامی مسائل کو اُجاگر کیا جاتا ہے، سچ کو عوام تک لایا جاتا ہے، پھر اس کی قیمت اپنی جان دے کر بھی ادا کرنی پڑجاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند سال میں کئی صحافیوں کو سچ بولنے، لکھنے اور عوام کے سامنے لانے پر شہید کر دیا گیا جن کے معصوم بچے آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے صحافی عمر رسیدہ اور بیمار ہونے پر اپنے علاج اور گھر کی کفالت کے لیے پریشان رہتے ہیں، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ صحافی برادری کے لیے علیحدہ فنڈز مختص کرے تاکہ انہیں پریشانی سے دور رکھا جاسکے اور وہ اپنی خدمات جاری رکھ سکیں۔ محمد خالد قادری نے اُمید کی کہ تمام نو منتخب عہدیداران حیدرآباد اور شہریوں کے دیرینہ مسائل اُجاگر کریں گے بلکہ انہیں محکموں سے حل کروانے میں بھی اپنی تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکہ نے عالمی امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے‘اعجازقادری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹا ف رپورٹر)چیئرمین پاکستان سنی تحریک انجینیئر محمد ثروت اعجاز قادری نے کہا ہے کہ ایک طرف امریکہ دنیا میں امن کا داعی بنتا ہے،جبکہ دوسری جانب بھارت سے دفاعی معاہدے کر کے خطے میں عدم استحکام پیدا کر رہا ہے۔امریکہ کے دوہرے معیار نے عالمی امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت پہلے ہی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے،ایسے میں امریکہ کا اس کے ساتھ دفاعی تعاون کرنا مظلوم کشمیریوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔ثروت اعجاز قادری کا مزید کہنا تھا کہ امتِ مسلمہ کو متحد ہو کر ایسے عالمی رویوں کے خلاف آواز بلند کرنا ہوگی جو ظالم کو طاقت دیتے ہیں اور مظلوم کی داد رسی کے بجائے خاموشی اختیار کرتے ہیں۔پاکستان امن پسند ملک ہے مگر اپنی خودمختاری اور دفاع کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرے گا۔اگر امریکا اور بھارت کے دفاعی معاہدے کے اثرات کا جائزہ لیا جائے تو یہ کسی بڑی عالمی سازش سے کم نہیں لگتا۔