جان دے کر بھی صحافت کی قیمت ادا کرنا پڑتی ہے، خالد قادری
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) سنی تحریک کے سینئر مرکزی نائب صدر محمد خالد قادری نے اپنے بیان میں پریس کلب اور یونین آف جرنلسٹ (ورکرز) کے نو منتخب عہدیداران کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ صحافت مقدس پیشہ ہے، صحافت کے ذریعے معاشرے کی برائیوں اور عوامی مسائل کو اُجاگر کیا جاتا ہے، سچ کو عوام تک لایا جاتا ہے، پھر اس کی قیمت اپنی جان دے کر بھی ادا کرنی پڑجاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند سال میں کئی صحافیوں کو سچ بولنے، لکھنے اور عوام کے سامنے لانے پر شہید کر دیا گیا جن کے معصوم بچے آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے صحافی عمر رسیدہ اور بیمار ہونے پر اپنے علاج اور گھر کی کفالت کے لیے پریشان رہتے ہیں، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ صحافی برادری کے لیے علیحدہ فنڈز مختص کرے تاکہ انہیں پریشانی سے دور رکھا جاسکے اور وہ اپنی خدمات جاری رکھ سکیں۔ محمد خالد قادری نے اُمید کی کہ تمام نو منتخب عہدیداران حیدرآباد اور شہریوں کے دیرینہ مسائل اُجاگر کریں گے بلکہ انہیں محکموں سے حل کروانے میں بھی اپنی تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
غزہ میں اب صحافی بھی بھوک سے مرنے لگے ہیں، عالمی نشریاتی ادارے اسرائیل پر برس پڑے
غزہ میں موجود عالمی نشریاتی اداروں نے اسرائیلی محاصرے کے باعث پیدا ہونے والی بھوک اور قحط پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب وہاں صحافی گولیوں سے نہیں بلکہ بھوک سے مر رہے ہیں۔
برطانوی اخبار ’دی گارجین‘ کے مطابق خبر رساں ادارے اے ایف پی، اے پی، بی بی سی اور رائٹرز سمیت کئی بین الاقوامی میڈیا اداروں نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ غزہ میں صحافی خوراک نہ ملنے کی وجہ سے فاقہ کشی کا شکار ہو چکے ہیں اور وہ اپنے اہلِ خانہ کے لیے بھی کھانے کا بندوبست کرنے کے قابل نہیں رہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ وہی صحافی ہیں جو گزشتہ کئی مہینوں سے میدانِ جنگ سے رپورٹنگ کر رہے ہیں اور دنیا کو غزہ کے حقیقی حالات سے باخبر رکھ رہے ہیں، لیکن اب خود زندگی و موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔
اے ایف پی کے ایک فوٹوگرافر نے سوشل میڈیا پر پیغام دیا کہ ان کے جسم میں مزید کام کرنے کی طاقت نہیں رہی۔ ادارے کے مطابق شدید بھوک، تھکن اور خطرناک حالات کے باعث رپورٹنگ ممکن نہیں رہی۔
اے ایف پی، بی بی سی اور دیگر اداروں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ صحافیوں کو غزہ سے نکالنے کی اجازت دی جائے اور انسانی بنیادوں پر فوری امداد پہنچائی جائے، تاکہ صحافت کی یہ آخری آوازیں بھی ختم نہ ہو جائیں۔
غزہ میں غیرملکی صحافیوں کے داخلے پر پابندی عائد ہے، اس لیے صرف مقامی فلسطینی صحافی ہی میدان جنگ سے براہ راست رپورٹنگ کر رہے ہیں۔ بین الاقوامی میڈیا نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری ایکشن نہ لیا گیا تو یہ صحافی بھی بھوک سے دم توڑ دیں گے۔