اسلام آباد(آئی این پی+وقائع نگار)اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے ہیں منی ٹریل ثابت کرنا تو بہت مشکل کام ہے، منی ٹریل کا ثبوت تو قاضی فائز عیسی بھی پیش نہیں کرسکے تھے۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں شہری ڈاکٹر تاشفین خان کی نیب کال اپ نوٹس کے خلاف درخواست پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی۔نیب نے مبینہ منی لانڈرنگ پر ڈاکٹر تاشفین کو طلبی کا نوٹس جاری کررکھا ہے، درخواست گزار کے وکیل نے استدعا کی کہ قانونی طریقے سے پیسہ باہرلے کرگئے، منی ٹریل موجودہے۔جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ منی ٹریل کاثبوت لائیں تومیں درخواست منظور کرلوں گا، منی ٹریل ثابت کرنا تو بہت مشکل کام ہے، منی ٹریل کاثبوت تو قاضی فائز عیسی بھی پیش نہیں کرسکے تھے، عدالت نے کیس کی سماعت 30 جنوری تک ملتوی کردی۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف صدارتی ریفرنس کا معاملہ مئی 2019 کے اواخر میں سامنے آیا تھا جب وہ سپریم کورٹ کے سینئر جج تھے۔سپریم جوڈیشل کونسل میں صدر مملکت کی جانب سے بھجوائے گئے ریفرنس میں جسٹس عیسی پر یہ الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے برطانیہ میں اپنی ان جائیدادوں کو چھپایا جو مبینہ طور پر ان کی بیوی اور بچوں کے نام ہیں۔صدارتی ریفرنس میں اثاثوں کے حوالے سے مبینہ الزامات عائد کرتے ہوئے سپریم جوڈیشل کونسل سے آرٹیکل 209 کے تحت کارروائی کی استدعا کی تھی۔بعدازاں سپریم کورٹ کے 10 رکنی فل بینچ نے طویل سماعتوں کے بعد سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف صدارتی ریفرنس کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ان کی درخواست کو منظور کرلی تھی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: قاضی فائز عیسی منی ٹریل کورٹ کے

پڑھیں:

نور مقدم قتل کیس: مجرم ظاہر جعفر نے نظرثانی درخواست دائر کردی

فوٹوفائل

نور مقدم قتل کیس کے مجرم ظاہر جعفر نے سپریم کورٹ میں سزائے موت کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر کردی۔

مجرم ظاہر جعفر کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے ظاہر جعفر کی ذہنی حالت کا تعین نہیں کرایا، سزائے موت دینے کے لیے ویڈیو ریکارڈنگ پر انحصار کیا گیا۔

درخواست کے مطابق ویڈیوز ٹرائل کے دوران درست ثابت بھی نہیں کی گئیں حتیٰ کہ ملزم کو ویڈیو ریکارڈنگ فراہم بھی نہیں کی گئی۔

’نور کو انصاف تو مل گیا، مجرم کا انجام باقی ہے‘، چوتھی برسی پر والدہ و بہن کا جذباتی پیغام

اسلام آباد کی نور مقدم کو ہم سے بچھڑے 4 برس بیت گئے۔ تاہم نور مقدم قتل کیس کے مجرم کو اب بھی سزا نہیں دی گئی۔

دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ٹرائل کے دوران کبھی وہ ویڈیوز چلا کر بھی نہیں دیکھی گئیں، فیصلہ جلد بازی میں کیا گیا، فیصلے پر نظرثانی کی ٹھوس وجوہات ہیں۔

سزا یافتہ مجرم کی درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست دی لیکن عدالت نے متفرق درخواست پر فیصلہ نہیں دیا۔


متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ: بانجھ پن پر عورت کو نان و نفقہ سے محروم کرنا غیر قانونی قرار
  • نور مقدم قتل کیس: مجرم ظاہر جعفر نے نظرثانی درخواست دائر کردی
  • نور مقدم کو قتل کیس: مجرم ظاہر جعفر نے سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی اپیل دائر کر دی
  • نور مقدم قتل کیس — ظاہر جعفر کی سزائے موت کے خلاف سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر
  • زیر التوا اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کی بنا پر فیصلے پر عملدرآمد روکا نہیں جا سکتا، سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ
  • نور مقدم قتل کیس: ظاہر جعفر کی سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر
  • نور مقدم کیس: سزا یافتہ مجرم ظاہر جعفر نے نظرثانی درخواست دائر کردی
  • روسی سپریم کورٹ کی چیف جسٹس 72 برس کی عمر میں چل بسیں
  • کسی اپیل کے زیر التوا ہونے سے چیلنج شدہ فیصلے پر عملدرآمد رک نہیں جاتا، سپریم کورٹ
  • عدالتی اصلاحات کا ہر قدم سائلین کی ضروریات اور توقعات کے مطابق اٹھایا جائے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی