اسٹیٹ بینک مانیٹری پالیسی کا اعلان 27 جنوری کو کرنے والا ہے۔ اس حوالے سے سابق گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ کا کہنا ہے کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی شرح سود میں دو سے ڈھائی فیصد تک کمی کرے گی۔

سابق گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ نے کہا کہ ڈھائی سے تین فیصد کمی کے بعد شرح سود تیرہ سے کم ہو کر ساڑھے دس گیارہ فیصد پر آجائے گی۔

واضح رہے کہ شرح سود 26 جون 2023 کو ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح بائیس فیصد پر تھی، رواں مالی سال اب تک پالیسی ریٹ میں نو فیصد کمی کی جاچکی ہے۔ آئی ایم ایف کی سفارشات پر شرح 22 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مہنگائی اور کرنسی کی قدر میں کمی اور معاشی چیلنجز کے پیش نظر 2023 اور 2024 میں اپنی مانیٹری پالیسی میں اہم تبدیلیاں کیں۔

2023 میں، پالیسی ریٹ 100 بیسس پوائنٹس بڑھ کر 23 جنوری کو 17 فیصد ہو گیا۔ اسی سال 2 مارچ کو 300 بیسس پوائنٹس کا اضافہ ہوا اور پاکستان میں پالیسی ریٹ 20 فیصد تک پہنچ گیا۔ 4 اپریل 2023 اور 12 جون 2023 کو پالیسی ریٹ کو 20 فیصد پر برقرار رکھا گیا۔

31 جولائی 2023 کو 100 بیس پوائنٹس کا اضافہ کرکے اسے 20 سے بڑھا کر 21 فیصد کردیا گیا۔ 14 ستمبر 2023 کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے پالیسی ریٹ 21 فیصد پر برقرار رکھا، لیکن 20 اکتوبر 2023 کو اس میں 200 بیسس پوائنٹس کا اضافہ ہوا اور شرح سود ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح 22 فیصد پر پہنچ گئی۔

22 فیصد کی شرح سود 11 دسمبر 2023 تک برقرار رکھی گئی۔ 10 جون 2024 کو پالیسی ریٹ کو 150 بیسس پوائنٹس سے کم کر کے 19.

5 فیصد کر دیا گیا۔ مزید 250 بیسس پوائنٹس کی کمی کے بعد یہ 15 فیصد تک کم ہو گیا۔ 17 دسمبر 2024 کو افراط زر 4.9 فیصد تک گرنے کی وجہ سے پالیسی ریٹ میں مزید 200 بیسس پوائنٹس کی کمی کر کے 13 فیصد کر دی گئی۔

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: بیسس پوائنٹس اسٹیٹ بینک پالیسی ریٹ فیصد تک فیصد پر

پڑھیں:

آئی ایم ایف کے بعد عالمی بینک نے پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.7 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کر دیا

اسلام آباد:

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کے بعد عالمی بینک نے بھی رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.7 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کردیا ہے جبکہ 2026 میں 3.1 فیصد اور 2027 میں 3.4 فیصد ہونے کی پیشگوئی کی ہے۔عالمی بینک نے خبردار کیا ہے کہ روزگار کی فراہمی، آبادی میں تیزی سے اضافہ اور غربت میں کمی پاکستان کے لیے بڑے چیلنجز ہیں اور پائیدار ترقی کے لیے وسیع تر معاشی اصلاحات ناگزیر ہیں۔

تفصیلات کے مطابق عالمی بینک نے پاکستان ڈیویلپمنٹ اپ ڈیٹ رپورٹ جاری کر دی ہے جس میں پاکستانی معیشت میں بہتری کے ساتھ ساتھ موجود چیلنجز اور آئندہ کے لیے اصلاحاتی سفارشات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان کی معیشت میں افراط زر میں کمی، شرح سود میں کمی اور کاروباری اعتماد کی بحالی جیسے مثبت عوامل دیکھنے میں آئے ہیں، جن سے معاشی استحکام ممکن ہوا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پرائمری اور کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کے باعث پاکستان نے قلیل مدتی معاشی استحکام حاصل کیا ہے، تاہم سخت معاشی پالیسیوں کی وجہ سے مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں ترقی کی رفتار کم رہی، ٹیکسز،اخراجات میں اضافے کے باعث صنعتی سیکٹر کی سرگرمیاں محدود ہوئیں، جبکہ خدمات کے شعبے کی نمو میں بھی سست روی دیکھی گئی۔

رپورٹ کے مطابق، پاکستان کو حالیہ معاشی استحکام کو طویل مدتی ترقی میں بدلنے کے لیے ایک مؤثر اور ترقی پسند ٹیکس نظام، مارکیٹ پر مبنی شرح تبادلہ، اور درآمدی ٹیرف میں کمی جیسی اصلاحات پر عمل درآمد کرنا ہوگا، عالمی بینک نے مزید کہا کہ کاروباری ماحول کو بہتر بنانے، سرکاری شعبوں میں اصلاحات سے ترقی ممکن ہوگی۔ تاہم، آئندہ سال کی معاشی نمو سخت مالی اور مالیاتی پالیسیوں سے مشروط ہوگی۔

 رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان کو قرضوں کی بلند سطح، عالمی تجارتی غیر یقینی صورتحال اور موسمیاتی تبدیلیوں جیسے منفی عوامل کا بھی سامنا ہے ڈیجیٹل معیشت کے فروغ پر زور دیتے ہوئے عالمی بینک نے کہا کہ پاکستان میں نجی سرمایہ کاری اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی بہتری ضروری ہے۔

رپورٹ میں صوبوں میں انٹرنیٹ کنیکٹیوٹی کے معیار میں فرق اور فکسڈ براڈبینڈ کی مہنگی قیمتوں کو بھی ڈیجیٹل ترقی میں رکاوٹ قرار دیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کی معیشت مستحکم ہورہی ہے،ورلڈبینک
  • پاکستان کے زر مبادلہ کے سیال ذخائر کی صورتحال
  • 2024ء میں ملکی مجموعی معاشی حالات میں بہتری آئی، اسٹیٹ بینک جائزہ رپورٹ جاری
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی: پاکستان عالمی بینک سے فوری رابطہ کرے گا:سابق سیکرٹری واٹر کمیشن
  • مہنگائی کا دباؤ کم؛ 2024ء میں ملکی مجموعی معاشی حالات میں بہتری آئی، اسٹیٹ بینک
  • غیر ملکی بینکوں سے 1 ارب ڈالر قرض کے لیے مفاہمت طے
  • گردشی قرض کا خاتمہ، بینکوں سے 1275 ارب روپے قرض کیلئے بات چیت جاری ہے، اسٹیٹ بینک
  • آئی ایم ایف کے بعد عالمی بینک نے پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.7 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کر دیا
  • آئی ایم ایف رپورٹ‘ رواں سال پاکستان کی معاشی ترقی کی رفتار 3.6 سے کم کرکی2.6 فیصد کردی
  • قومی بچت اسکیموں کے شرح منافع میں رد و بدل