گھروں میں مرغیاں پالنا قانونی یا غیر قانونی؟ معمہ حل نا ہو سکا
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
سندھ ہائیکورٹ میں کلفٹن کی رہائشی خاتون کی جانب سے یہ درخواست دائر کی گئی ہے جس میں مؤقف یہ اپنایا گیا ہے کہ ایک گھر میں موجود مرغیاں شہریوں کی زندگی متاثر کر رہی ہے لہٰذا ان مرغیوں کو گھر سے ہٹانے کا حکم دیا جائے۔
گزشتہ سماعت پر عدالت نے درخواست گزار سے استفسار کیا تھا کہ آپ کا بنیادی حق متاثر ہو رہا ہے؟ آپ کے کونسے حقوق کی تلفی ہو رہی ہے، درخواست گزار کا کہنا تھا کہ یہ شہریوں کی بنیادی حق تلفی کی جا رہی ہے، مجموعی طور پر شہریوں کی بنیادی حق تلفی ہو تو درخواست دائر کی جا سکتی ہے۔
عدالت نے استفسار کیا تھا کہ کیا یہ مرغیاں دکانوں میں فروخت کر رہے ہیں یا گھروں میں پالے ہوئے ہیں، درخواست گزار کا کہنا تھا کہ انہوں نے گھروں میں پالی ہوئی ہیں، گھروں میں مرغیاں پالنے سے شور ہوتا ہے جس سے پڑوسیوں کو مسئلہ ہوتا ہے، خود سی بی سی نے بتایا ہے کہ یہ غیر قانونی ہے۔
مزید پڑھیں: مرغیاں محلے کا سکون تباہ کرتی ہیں، خاتون نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹادیا
وکیل سی بی سی ( کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن) کا کہنا تھا کہ ایسا کوئی قانون موجود ہی نہیں، کوئی مرغی رکھے یا نہ رکھے ایسا کوئی قانون نہیں، اس خاتون نے پہلے بھی بہت سی درخواستیں دائر کر رکھی ہیں، عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ کیا بات ہوئی، اگر کسی کا بنیادی حق متاثر ہوتا ہے تو درخواست دائر کر سکتا ہے، آپ صرف اس کیس کی بات کریں، وکیل سی بی سی کا مزید کہنا تھا کہ کسی بھی قانون کی خلاف ورزی نہیں ہوئی، جبکہ خاتون درخواست گزار کا کہنا تھا کہ سی بی سی کے قانون میں موجود ہے کہ یہ خلاف ورزی ہو رہی ہے، میں نے ثبوت کی طور پر ویڈیوز بھی فراہم کی تھیں۔
عدالت نے کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن سے گزشتہ سماعت پر جواب طلب کر رکھا تھا آج کی سماعت میں سی بی سی کی جانب سے وکیل جہانگیر آغا نے تحریری جواب عدالت کے روبرو پیش کردیا گیا۔ وکیل سی بی سی کے مطابق کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن نے مذکورہ گھر کا کئی بار دورہ کیا، گھر میں مرغیاں پالنے یا چڑیا گھر بنانے کے کوئی شواہد نہیں ملے، پڑوسیوں نے بتایا کہ مذکورہ گھر میں 3 بلیاں ہیں، لیکن سی بی سی کے پاس انہیں پکڑنے کا اختیار نہیں، عدالت نے بلیوں سے متعلق پولیس سے 3 ہفتوں میں رپورٹ طلب کرلی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سندھ ہائیکورٹ کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن مرغی مرغیاں.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سندھ ہائیکورٹ مرغیاں کا کہنا تھا کہ درخواست گزار بنیادی حق گھروں میں عدالت نے رہی ہے
پڑھیں:
کوئٹہ، علامہ مقصود ڈومکی کی شہدائے مچھ کے گھروں پر حاضری
شہداء کے اہلخانہ سے ملاقات کے موقع پر علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین شہداء کے پاکیزہ مشن اور مظلوموں کے حقوق کی جنگ کو کبھی فراموش نہیں کریگی۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے عید قربان کے بابرکت موقع پر سانحۂ مچھ کے شہداء کے لواحقین کے گھروں پر حاضری دی، انہیں عید کی پرخلوص مبارکباد پیش کی اور بچوں میں تحائف تقسیم کئے۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے شہید محمد صادق، شہید احمد شاہ، شہید چمن علی، شہید نسیم اور شہید کریم بخش کے گھروں پر حاضری دی، اور شہدائے راہ حق اور ان خانوادے کی قربانیوں کو سلام عقیدت پیش کیا۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے اس موقع پر کہا شہداء ہمارے محسن ہیں۔ زندہ قومیں اپنے محسنوں کو کبھی فراموش نہیں کرتیں۔ ہم شہداء کے مشن اور مقصد کو ہر قیمت پر آگے بڑھائیں گے۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج بھی بلوچستان اور سندھ سمیت ملک بھر میں امن و امان کی صورتحال مخدوش ہے۔ وہ ادارے جن پر عوام کے جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے، وہ اپنے فرائض منصبی ادا کرنے میں ناکام دکھائی دیتے ہیں۔ ہزاروں شہداء کے خون سے انصاف ہونا چاہئے اور ان کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا چاہئے۔
انہوں نے مزید کہا مجلس وحدت مسلمین پاکستان نہ صرف شہداء کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے، بلکہ ان کے مشن کو زندہ رکھنے کے لئے میدان عمل میں موجود ہے۔ ہم ان مظلوم خانوادگان کے ساتھ کھڑے ہیں جنہوں نے اپنے پیارے، دین خدا اور اس ملک و ملت کے لیے قربان کئے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ سانحۂ مچھ سمیت دہشت گردی کے تمام واقعات کے ذمہ داروں کو جلد از جلد کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے حکومت جس طرح فوج کے شہداء کی دیکھ بھال کرتی ہے، اسی طرح وطن عزیز پاکستان کے تمام شہداء کے بچوں کی بہتر تعلیم کا اہتمام کیا جائے۔ تعلیمی اور صحت کی سہولیات ان بچوں کے لیے مفت فراہم کی جائیں جن کے والدین دہشت گردوں کے ہاتھوں وطن پر قربان ہو چکے ہیں۔ آخر میں انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ مجلس وحدت مسلمین شہداء کے پاکیزہ مشن اور مظلوموں کے حقوق کی جنگ کو کبھی فراموش نہیں کرے گی اور ملت کے حقوق کی جدوجہد ہر میدان میں جاری رہے گی۔