سندھ ہائیکورٹ میں کلفٹن کی رہائشی خاتون کی جانب سے یہ درخواست دائر کی گئی ہے جس میں مؤقف یہ اپنایا گیا ہے کہ ایک گھر میں موجود مرغیاں شہریوں کی زندگی متاثر کر رہی ہے لہٰذا ان مرغیوں کو گھر سے ہٹانے کا حکم دیا جائے۔

گزشتہ سماعت پر عدالت نے درخواست گزار سے استفسار کیا تھا کہ آپ کا بنیادی حق متاثر ہو رہا ہے؟ آپ کے کونسے حقوق کی تلفی ہو رہی ہے، درخواست گزار کا کہنا تھا کہ یہ شہریوں کی بنیادی حق تلفی کی جا رہی ہے، مجموعی طور پر شہریوں کی بنیادی حق تلفی ہو تو درخواست دائر کی جا سکتی ہے۔

عدالت نے استفسار کیا تھا کہ کیا یہ مرغیاں دکانوں میں فروخت کر رہے ہیں یا گھروں میں پالے ہوئے ہیں، درخواست گزار کا کہنا تھا کہ انہوں نے گھروں میں پالی ہوئی ہیں، گھروں میں مرغیاں پالنے سے شور ہوتا ہے جس سے پڑوسیوں کو مسئلہ ہوتا ہے، خود سی بی سی نے بتایا ہے کہ یہ غیر قانونی ہے۔

مزید پڑھیں: مرغیاں محلے کا سکون تباہ کرتی ہیں، خاتون نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹادیا

وکیل سی بی سی ( کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن) کا کہنا تھا کہ ایسا کوئی قانون موجود ہی نہیں، کوئی مرغی رکھے یا نہ رکھے ایسا کوئی قانون نہیں، اس خاتون نے پہلے بھی بہت سی درخواستیں دائر کر رکھی ہیں، عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ کیا بات ہوئی، اگر کسی کا بنیادی حق متاثر ہوتا ہے تو درخواست دائر کر سکتا ہے، آپ صرف اس کیس کی بات کریں، وکیل سی بی سی کا مزید کہنا تھا کہ کسی بھی قانون کی خلاف ورزی نہیں ہوئی، جبکہ خاتون درخواست گزار کا کہنا تھا کہ سی بی سی کے قانون میں موجود ہے کہ یہ خلاف ورزی ہو رہی ہے، میں نے ثبوت کی طور پر ویڈیوز بھی فراہم کی تھیں۔

عدالت نے کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن سے گزشتہ سماعت پر جواب طلب کر رکھا تھا آج کی سماعت میں سی بی سی کی جانب سے وکیل جہانگیر آغا نے تحریری جواب عدالت کے روبرو پیش کردیا گیا۔ وکیل سی بی سی کے مطابق کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن نے مذکورہ گھر کا کئی بار دورہ کیا، گھر میں مرغیاں پالنے یا چڑیا گھر بنانے کے کوئی شواہد نہیں ملے، پڑوسیوں نے بتایا کہ مذکورہ گھر میں 3 بلیاں ہیں، لیکن سی بی سی کے پاس انہیں پکڑنے کا اختیار نہیں، عدالت نے بلیوں سے متعلق پولیس سے 3 ہفتوں میں رپورٹ طلب کرلی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سندھ ہائیکورٹ کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن مرغی مرغیاں.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سندھ ہائیکورٹ مرغیاں کا کہنا تھا کہ درخواست گزار بنیادی حق گھروں میں عدالت نے رہی ہے

پڑھیں:

پولش خاتون کی بیٹی حوالگی کی درخواست؛ والد کو بیٹی کی ہر ہفتے والدہ سے بات کرانے کا حکم

اسلام آباد:

پولش خاتون کی بچی حوالگی کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے والد کو بیٹی کی ہر ہفتے والدہ سے ویڈیو لنک پر بات کرانے کا حکم دے دیا۔

پُولش خاتون کی اپنی بیٹی کی پاکستانی والد سے حوالگی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر والد عدیل خان نے بچی کو عدالت میں پیش کیا۔

جسٹس محسن اختر کیانی کی ہدایت پر بیٹی کی ویڈیو لنک پر والدہ سے الگ کمرے میں بات کروائی گئی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے والد عدیل خان کو ہر ہفتے بچی کی والدہ سے بات کروا کر آئندہ سماعت پر رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے بچی کی والدہ کو پولینڈ کی عدالت میں 16 جون کو ہونے والی سماعت کی پیشرفت رپورٹ بھی جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔

بچی انیتا مریم خان کی والدہ اننا مونیکا ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت کے سامنے پیش ہوئی۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ بچی کی اپنی والدہ سے بات ہوگئی، کیا وہ ماں کو پہچانتی ہے؟

وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ بچی کی عمر ساڑھے چار سال ہے اور جب پاکستان لایا گیا تو ڈیڑھ سال کی تھی، بچی کی تین سال بعد اُسکی والدہ سے پہلی بار بات ہوئی ہے، بچی کو بتایا تو اس نے ماں کو پہچان لیا لیکن زیادہ بات نہیں کی۔

جسٹس محسن کیانی نے کہا کہ اِس وقت تو عدالت آپ کا بیٹی کے ساتھ ویڈیو لنک پر رابطہ بحال کر سکتی ہے۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ پولینڈ کی عدالت میں جون میں سماعت ہے، عدالت نے بچی کو پیش کرنے کا کہا ہوا ہے۔ بچی کا والد دو سال سے اُس آرڈر پر عمل درآمد نہیں کر رہا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے بچی کے والد عدیل خان کو روسٹرم پر طلب کیا۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ کیا آپ پولینڈ کی عدالت کی کارروائی میں شریک ہو رہے ہیں؟

والد عدیل خان نے بتایا کہ میں بچی کو لے جانا چاہتا تھا لیکن اس نے مجھے جان سے مارنے کی دھمکی دی، میں پولینڈ چھوڑ کر پاکستان آ چکا ہوں اور شہریت بھی نہیں ہے، دو سال پہلے بچی کی والدہ سے بات بھی کرائی لیکن اس نے مجھے دھمکیاں دیں۔

عدیل خان نے بتایا کہ والدہ نے بچی کو بھی مارنے کی کوشش کی، پولینڈ کی عدالت میں کیس میں لے کر گیا تھا، میرا جون میں پولینڈ جانے کا پروگرام ہے لیکن اگر نہیں جاتا تو میرا وکیل پیش ہوگا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ بچی کی ہفتہ وار ویڈیو لنک پر والدہ سے بات کرنے کا آرڈر کر رہا ہوں۔

عدالت نے کیس کی سماعت 9 جولائی تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان سے ملاقات نہ ہونے پر توہین عدالت کی درخواست کون سنے گا؟ فیصلہ نہ ہو سکا
  • بانی پی ٹی آئی سے ملاقات: کیس میں نئی پیش رفت
  • بانی پی ٹی آئی اور جیل میں ملاقاتیں کرنے والے رہنماؤں کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر
  • ٹرمپ ٹیرف کے خلاف امریکا کی 12 ریاستوں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا
  • راولپنڈی‘ پی ٹی آئی رہنما عالیہ حمزہ کی درخواست ضمانت منظور
  • راولپنڈی: پی ٹی آئی رہنما عالیہ حمزہ کی درخواست ضمانت منظور
  • عمران خان سے جیل ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت کی درخواست خارج
  • عدالتی احکامات کے باوجود عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر ایک اور توہین عدالت کی درخواست دائر
  • پولش خاتون کی بیٹی حوالگی کی درخواست؛ والد کو بیٹی کی ہر ہفتے والدہ سے بات کرانے کا حکم
  • عدالتی حکم کے بعد وفاقی حکومت نے درخواست گزاروں کے نام ای سی ایل سے نکال دئیے