اسلام آباد: این سی سی آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر عثمان کی گمشدگی اور کرپشن الزامات کا کیس ایک نیا اور ڈرامائی موڑ اختیار کر گیا ہے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہونے والی سماعت کے دوران ایسے انکشافات سامنے آئے جنہوں نے معاملے کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ عدالت میں پولیس، وکیلِ صفائی اور درخواست گزار کی جانب سے پیش کیے گئے دلائل نے اس کیس کے مختلف پہلوؤں پر کئی سوالات اٹھا دیے ہیں۔

سماعت کے دوران ڈی ایس پی لیگل ساجد چیمہ نے عدالت کو بتایا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر عثمان کے خلاف باقاعدہ کرپشن کیس درج ہو چکا ہے، ان کی گرفتاری عمل میں آچکی ہے اور ان کا بیان بھی ریکارڈ کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ عثمان نے خود اپنے تحریری بیان میں تسلیم کیا کہ وہ جاری انکوائری کے باعث روپوش تھے۔ پولیس کے مطابق عثمان پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک مشہور ٹک ٹاکر سے 15 کروڑ روپے رشوت لی تھی۔

درخواست گزار کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل رضوان عباسی نے اس مؤقف کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ عثمان کو 15 دن تک غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا گیا اور بعد ازاں گرفتاری ظاہر کی گئی۔

انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار سے عثمان کو اغوا کیا گیا اور ان کی گرفتاری بعد میں ظاہر کر کے قانونی کارروائی کا لبادہ اوڑھا گیا۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ عثمان کے دستخط زبردستی لیے گئے اور ان کے تحریری بیان کی ہینڈ رائٹنگ بھی ان سے مطابقت نہیں رکھتی۔

وکیل نے الزام لگایا کہ اغوا کے شواہد موجود ہیں، جن میں ایک ویڈیو بھی شامل ہے جس میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ چار افراد نے عثمان کو اسلام آباد سے اغوا کیا۔ یہ کوئی انوکھا واقعہ نہیں بلکہ ایک عام طریقہ کار بنتا جا رہا ہے کہ پہلے کسی کو اٹھا لیا جاتا ہے اور بعد میں اس کی گرفتاری ظاہر کر دی جاتی ہے۔

سماعت کے دوران جسٹس اعظم خان نے ریمارکس دیے کہ چونکہ اب مقدمہ درج ہو چکا ہے اور عثمان جسمانی ریمانڈ پر ہے، اس لیے عدالت کے لیے اسے یہاں طلب کرنا ممکن نہیں، تاہم وکیل نے مؤقف اپنایا کہ چونکہ واقعہ اسلام آباد کے دائرہ اختیار میں پیش آیا، اس لیے ہائی کورٹ کو معاملے پر سماعت کا حق حاصل ہے۔

دوسری جانب پولیس نے عدالت سے استدعا کی کہ چونکہ ملزم کے خلاف باقاعدہ انکوائری اور ایف آئی آر دونوں موجود ہیں، اس لیے بازیابی کی درخواست کو نمٹا دیا جائے۔ وکیلِ صفائی نے مؤقف اختیار کیا کہ اگر عثمان نے واقعی رشوت لی ہے تو قانون کے مطابق کارروائی ضرور کی جائے، مگر کسی شہری کو اغوا کر کے یا غیر قانونی طور پر حراست میں رکھ کر انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے جا سکتے۔

دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل اسلام آباد انہوں نے کیا کہ

پڑھیں:

اسلام آباد، ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس کی سماعت 20نومبر تک ملتوی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:۔۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چار رکنی لارجر بنچ نے امریکی جیل میں قید پاکستانی شہری ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے متعلق کیس کی سماعت وکیلِ درخواست گزار کی عدم دستیابی کے باعث 20نومبر تک ملتوی کر دی۔

بدھ کے روز کیس کی سماعت جسٹس ارباب محمد طاہر کی سربراہی میں قائم چار رکنی لارجر بنچ نے کی جس میں جسٹس خادم حسین سومرو، جسٹس اعظم خان اور جسٹس انعام امین منہاس بھی شامل تھے۔

سماعت کے دوران جسٹس ارباب محمد طاہر نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل راشد حفیظ سے استفسار کیا کہ کیا عدالت نے درخواست میں کی گئی تمام استدعاﺅں کا جائزہ لیا ہے؟ اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ درخواست میں جو استدعائیں کی گئی تھیں وہ تمام پوری ہو چکی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جب ڈاکٹر عافیہ صدیقی لاپتا ہوئیں، اس وقت یہ درخواست دائر کی گئی تھی۔ حکومتِ پاکستان نے اس وقت ان کی موجودگی کے حوالے سے معلومات حاصل کیں اور طبی معائنے کی جو استدعا کی گئی تھی، اس پر بھی عمل درآمد کیا گیا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ تمام استدعائیں پوری ہونے کے بعد وفاقی حکومت نے درخواست نمٹانے کے لیے متفرق درخواست دائر کی تاہم فوزیہ صدیقی کی جانب سے درخواست میں ترمیم کی متفرق درخواست بھی جمع کروائی گئی ہے۔ راشد حفیظ نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان نے امریکی صدر کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے پر خط بھی لکھا جبکہ امریکی عدالت میں رحم کی اپیل دائر کرنے کا عمل بھی زیرِ غور ہے۔

انہوں نے موقف اختیار کیا کہ عافیہ صدیقی کی رحم کی اپیل میں ریاستِ پاکستان کو بھی فریق بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے جبکہ اس اپیل میں ایسے نکات شامل ہیں جو ریاستِ پاکستان کے موقف کے خلاف ہیں، اس صورت میں ریاست اس اپیل کی حمایت نہیں کر سکتی۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آئندہ سماعت پر درخواست گزار کے وکیل کو سننے کے بعد معاملے پر مزید کارروائی کی جائے گی۔ بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت 20 نومبر تک ملتوی کر دی ۔

ویب ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائیکورٹ: غیر قانونی گیسٹ ہاؤسز اور ہاسٹلز کیخلاف سی ڈی اے کو کارروائی کی اجازت
  • ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے لاپتا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا، سماعت میں حیران کن انکشافات
  • این سی سی آئی اے کے لاپتہ ڈپٹی ڈائریکٹر پر 15 کروڑ روپے رشوت لینے کا الزام
  • ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے لاپتا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا، سماعت میں حیران کن انکشافات
  • ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے  لاپتا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا، سماعت میں حیران کن انکشافات
  • این سی سی آئی اے کے لاپتہ عہدیدار محمد عثمان ایف آئی اے کی تحویل میں
  • ڈکی بھائی کیس کی تحقیقات کرنے والے این سی سی اے کے لاپتا ڈپٹی ڈائریکٹر عثمان منظرعام پر آگئے
  • اسلام آباد، ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس کی سماعت 20نومبر تک ملتوی
  • بدعنوانی اور ‘منظم گینگ بننے’ کے الزامات میں این سی سی آئی اے افسران کی گرفتاریاں، انہوں نے کیا کرپشن کی؟