الیکشن کمیشن کیسے ٹریبونل کے جج کو تبدیل کر سکتا ہے؟ عدالت
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
اسلام آباد ہائی کورٹ نے استفسار کیا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کیسے ٹریبونل کے جج کو تبدیل کر سکتا ہے؟
اسلام آباد ہائی کورٹ میں اسلام آباد کے تین حلقوں کا الیکشن ٹریبیونل تبدیل کرنے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی، ایڈووکیٹ فیصل چوہدری اور شعیب شاہین اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریٹائرڈ جج کے نئے ٹریبیونل کو کارروائی آگے بڑھانے سے روکنے کے حکم میں 6 فروری تک توسیع کردی، عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن کیسے ٹریبونل کے جج کو تبدیل کر سکتا ہے؟
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن کیسے ٹریبونل کے جج کو تبدیل کر سکتا ہے اسکا جواب ہم دیں گے، الیکشن کمیشن و دیگر فریقین نے جواب جمع کروانے کے لیے وقت مانگ لیا۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے الیکشن کمیشن و دیگر فریقین کو جواب جمع کروانے کے لئیے وقت دے دیا، چیف جسٹس نے کہا کہ آج آپکی دو درخواستوں پر سماعت مقرر تھی تیسری کل مقرر یے۔
شعیب شاہین نے کہا کہ ہم نے کچھ وائریز ( قانون کی کچھ شقوں) کو بھی چیلنج کر رکھا ہے ،چیف جسٹس نے کہا کہ کل والی درخواست اور وائریز کو بھی انھی درخواستوں کے ساتھ 6 فروری کو سن لینگے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے نئے الیکشن ٹریبونل کو کاروائی سے روکنے کے حکم میں 6 فروری تک توسیع کردی، پی ٹی آئی امیدواروں کی درخواستوں پر سماعت 6 فروری تک ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: الیکشن کمیشن اسلام آباد نے کہا کہ چیف جسٹس
پڑھیں:
پارا چنار حملہ کیس، راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ ) سپریم کورٹ کی جسٹس مسرت ہلالی نے پارا چنار حملہ کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، اپنا دشمن پہچانیں۔پارا چنار قافلے پر حملے کے دوران گرفتار ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت سپریم کورٹ میں جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس صلاح الدین پنہور پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے سماعت کی۔دورانِ سماعت سی ٹی ڈی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ واقعے میں 37 افراد جاں بحق ، 88 افراد زخمی ہوئے ہیں، جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ اس واقعہ میں ایک ہی بندے کی شناخت ہوئی ہے کیا ؟ جو حملہ کرنے پہاڑوں سے آئے تھے، ان میں سے کوئی گرفتار نہیں ہوا؟وکیل نے جواب دیا کہ ان میں سے 9 لوگوں کی ضمانت سپریم کورٹ نے خارج کی ہے، جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا کہ اب کیا صورت حال ہے، راستے کھل گئے ہیں ؟ ، جس پر وکیل نے بتایا کہ صبح 9 بجے سے دن 2 بجے تک راستے کھلے رہتے ہیں۔جسٹس مسرت ہلالی نے سی ٹی ڈی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، آپ اپنا دشمن پہچانیں، صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کریں۔بعد ازاں عدالت نے ملزم کو وکیل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔