پاکستان کو 20 ارب ڈالر کی فراہمی، عالمی بینک کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک جمعرات کو جاری کرے گا
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
اسلام آ باد:
عالمی بینک اگلے دس سال میں پاکستان کو 20 ارب ڈالر کی فنانسنگ کی فراہمی کیلیے کنٹری پارٹنر شپ فریم ورک جمعرات کو جاری کرے گا۔
تفصیلات کے مطابق عالمی بینک پاکستان کے لیے نئی کنٹری پارٹنر شپ فریم ورک جاری کرے گا، عالمی بینک کی جانب سے دس سالہ منصوبے کے تحت پاکستان کو بیس ارب ڈالر فراہم کیے جائیں گے اور اس کا باضابطہ افتتاح عالمی بینک کے نائب صدر برائے جنوبی ایشیا مارٹن ریزر کریں گے۔
اس فریم ورک میں پاکستان کی مختصر اور درمیانی مدت کی معاشی ضروریات کو پورا کرنے کی حکمت عملی شامل ہے۔ عالمی بینک نے پاکستان کو درپیش بڑے خطرات کی نشاندہی کی ہے جن میں سیاسی تقسیم میکرو اکنامک کمزوریاں اور انسانی سرمائے کا بحران شامل ہیں۔
عالمی بینک نے مالی بدانتظامی، ماحولیاتی تبدیلی، قدرتی آفات اور جی ڈی پی میں ممکنہ بیس فیصد کمی جیسے خدشات کا اظہار کیا ہے، اس کے علاوہ عالمی بینک نے برآمدات مخالف تجارتی پالیسیوں،بنیادی سہولیات میں کمی اور بجلی کی تقسیم و ترسیل کے نظام میں بھاری نقصانات کی نشاندہی کی ہے۔
شفافیت، احتساب اورای گورننس کے شعبوں میں بھی بہتری کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ عالمی بینک نے نجی شعبے کی سرمایہ کاری،ایس ایم ایز کی قرض تک رسائی اور برآمدات بڑھانے کے لیے اصلاحات کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عالمی بینک نے پاکستان کو
پڑھیں:
سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے، اسٹیٹ بینک
کراچی:حالیہ شدید بارشوں اور سیلاب نے پاکستان کی معیشت کوقلیل مدتی طور پر متاثرکیا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے خدشہ ظاہرکیا ہے کہ سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتارسست ہو سکتی ہے،جبکہ افراط زر اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافے کے امکانات بھی بڑھ گئے ہیں۔
اسی تناظر میں اسٹیٹ بینک نے پالیسی شرح سود کو 11 فیصد کی موجودہ سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بینک کا کہنا ہے کہ حالیہ سیلاب کے باوجود پاکستان کی معیشت گزشتہ بڑے سیلابوں کے مقابلے میں نسبتاً زیادہ مضبوط ہے۔
قرضوں کی ادائیگی کے باوجود زرمبادلہ کے ذخائر اورکرنٹ اکاؤنٹ کی صورتحال مستحکم رہی ہے۔ علاوہ ازیں امریکاکی جانب سے درآمدی محصولات میں ترمیم نے عالمی تجارتی بے یقینی میں کمی لائی ہے، جو پاکستان کیلیے مثبت پیش رفت ہے۔
سیٹلائٹ ڈیٹا کے مطابق خریف کی فصل کو سیلاب سے شدید نقصان پہنچا ہے، جس سے تجارتی خسارے میں اضافے کاامکان ظاہرکیاجا رہا ہے۔
اگرچہ امریکاسے بہتر مارکیٹ رسائی کی بدولت اس نقصان کاکچھ حد تک ازالہ متوقع ہے،تاہم زرعی اور صنعتی شعبوں کے ساتھ ساتھ خدمات کا شعبہ بھی متاثر ہوگا۔
اسٹیٹ بینک کاکہنا ہے کہ مالی سال 26-2025 میں حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو 3.25 فیصد سے 4.25 فیصدکی نچلی حدکے قریب رہنے کاامکان ہے۔
اسی طرح کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی جی ڈی پی کے صفر سے ایک فیصدکے درمیان رہنے کی توقع ہے۔ سیلاب کے بعد ترسیلات زر میں اضافے کی امیدکی جا رہی ہے،جبکہ منصوبے کے مطابق اگر سرکاری آمدن مقررہ وقت پر موصول ہوگئی تو دسمبر 2025 تک زرمبادلہ کے ذخائر 15.5 ارب ڈالر تک پہنچ سکتے ہیں۔
حکومتی اخراجات میں اضافے اور محصولات میں ممکنہ سست روی کے باعث مالی گنجائش محدود ہونے کاخدشہ ہے۔
اسٹیٹ بینک نے زور دیا ہے کہ ٹیکس نیٹ کو وسعت دینااور خسارے میں چلنے والے اداروں میں اصلاحات ناگزیر ہیں۔
دوسری جانب، سیلاب کے باوجود نجی شعبے میں قرضوں کی طلب میں موجودہ رفتار برقرار رہنے کی توقع ہے۔
مہنگائی کے حوالے سے اسٹیٹ بینک کاکہنا ہے کہ جولائی 2025 میں افراط زر 4.1 فیصد جبکہ اگست میں 3 فیصد رہی، تاہم سیلاب کے بعدخوراک کی قیمتوں کے حوالے سے غیر یقینی میں اضافہ ہوگیاہے،رواں مالی سال میں مہنگائی 5 سے 7 فیصدکے ہدف سے تجاوزکر سکتی ہے۔