امریکہ کے  نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے باضابطہ طور پر اپنی دوسری صدارتی مدت کا آغاز کیا۔ تین روز قبل چین کے صدر شی جن پھنگ نے درخواست پر  ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ  ٹیلی فونک بات چیت کی  اور  فریقین نے اگلے مرحلے میں چین امریکا تعلقات کی ترقی پر اہم اتفاق رائے طے کیا۔منگل کے روز چینی میڈ یا نے ایک رپورٹ میں کہا کہ چین اور امریکہ ایک دوسرے کے مخالف ہیں یا شراکت دار؟ یہ ایک بنیادی مسئلہ ہے جس کا چین امریکہ تعلقات کی سمت پر اثر پڑتا ہے۔ چین نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ چین امریکہ کے ساتھ شراکت دار اور دوست بننے کا خواہاں ہے اور امید کرتا ہے کہ امریکہ چین کی ترقی کے راستے اور ارادوں کے بارے میں درست نقطہ نظر رکھےگا۔ دنیا کی دو بڑی معیشتوں کی حیثیت سے چین اور امریکہ کے درمیان تجارت کا حجم 660 ارب امریکی ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے اور دو طرفہ سرمایہ کاری کا  حجم 260 ارب امریکی ڈالر سے زیادہ ہے۔ چین میں 70 ہزار سے زائد امریکی کمپنیوں کا سالانہ منافع 50 ارب امریکی  ڈالر ہے۔ صرف چین کو برآمدات سے امریکہ کو روزگار کے 930،000  مواقع پیدا ہوئے ہیں ۔امریکا میں چائنا کونسل فار دی پروموشن آف انٹرنیشنل ٹریڈ اور چائنا جنرل چیمبر آف کامرس کی جانب سے گزشتہ سال جاری ہونے والی دو رپورٹس کے مطابق امریکی کمپنیاں چینی مارکیٹ کے حوالے سے سب سے زیادہ پرامید ہیں اور چینی کمپنیاں بھی امریکی مارکیٹ کو گہرا کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔علاوہ ازیں،  چین اور امریکہ کے توانائی، سائنس اور ٹیکنالوجی، انسداد منشیات، قانون نافذ کرنے والی کارروائیوں، آب و ہوا کی تبدیلی اور  افرادی و ثقافتی تبادلوں کے شعبوں میں وسیع مشترکہ مفادات اور تعاون کی ضروریات بھی ہیں۔ عالمی اقتصادی بحالی کو فروغ دینے اور بین الاقوامی اور علاقائی ہاٹ اسپاٹ مسائل کو حل کرنے میں بھی چین امریکہ تعاون کی ضرورت ہے۔
جہاں تک نئی امریکی انتظامیہ کا تعلق ہے، اسے چین کےمرکزی مفادات اور اہم خدشات کو مکمل طور پر اور صحیح معنوں میں  سمجھنے کی بنیاد پر اپنے قول و فعل میں طویل عرصے سے موجود فرق کو درست کرنا ہوگا۔ سربراہان کے درمیان سفارت کاری چین امریکا تعلقات میں اسٹرٹیجک  قائدانہ کردار ادا کرتی ہے۔ امریکی صدر کی نئی مدت میں اگر چین اور امریکہ کے درمیان اعلیٰ سطحی رابطے برقرار رہتے ہیں تو اس سے مشکلات اور چیلنجز کو حل کرنے اور دوطرفہ تعلقات کی غیر یقینی صورتحال کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

چینی قوم کی وحدت کا تصور ثقافت اور اخلاق سے ہم آہنگ ہے، چینی میڈیا

 

بیجنگ : دنیا کی تاریخ کے طویل سفر میں، بہت سی قدیم تہذیبیں وقت کے ساتھ ختم ہو گئیں یا چھوٹی چھوٹی ریاستوں میں بٹ گئیں، لیکن چین ایک ایسے جہاز کی مانند ہے جو طوفانوں کا سامنا کرتے ہوئے بھی ایک ہی سمت میں سفر جاری رکھے ہوئے ہے۔ چینی قوم کی قومی وحدت پر اسرار ہزاروں سال کی تاریخ اور منفرد ثقافتی ورثے کی عکاسی کرتا ہے۔ چینی قوم کے قومی تصور کو سمجھنا ایک ضخیم تاریخی کتاب کے صفحات پلٹنے کے مترادف ہے، جس کے ہر صفحے پر “گھر” اور “ملک” کا گہرا رشتہ درج ہے۔
1046 قبل مسیح میں، چو خاندان نے متحد چینی ریاست قائم کی، جس نے “تیئن شیاء” (لفظی معنی ہے آسمان کے نیچے سب کچھ یعنی ملک و قوم) کا تصور متعارف کرایا۔ یہی چینی قوم کے قومی تصور کی بنیاد بنا۔ چو خاندان نے جاگیردارانہ نظام کے ذریعے مختلف قبائل اور علاقوں کو ایک ہی ثقافتی نظام میں شامل کیا، جس نے ” آسمان کے نیچے ساری زمین بادشاہ کی ہے” کے تصور کو جنم دیا۔ بعد میں، اگرچہ چو خاندان انتشار کا شکار ہوا، لیکن طاقتور ریاست چِھین نے دوبارہ اتحاد قائم کیا اور “ایک ہی رسم الخط، ایک ہی پیمائش کا نظام” نافذ کرکے مرکزی حکومت کو مضبوط بنایا جس نے ثقافتی ورثے اور قومی اتحاد کی بنیاد رکھی۔ اس کے بعد، ہان، تھانگ، منگ اور چھنگ جیسے شاہی خاندانوں کے ادوار سے گزرتے ہوئے بھی “چین” ایک ثقافتی و سیاسی اکائی کے طور پر قائم رہا۔ جیسا کہ معروف مورخ چیئن مو نے کہا: “چین کا سیاسی نظام ‘ وحدت ‘ کے تصور پر مبنی ہے، جبکہ مغرب کا نظام ‘کثیرالاطراف’ کے تصور پر قائم ہوا ۔ چینی قوم کی وحدت کا تصور ثقافت اور اخلاق سے ہم آہنگ ہے ، اسی لیے ملک متحد ہے، جبکہ مغرب میں قومی تصور حقوق اور مفادات پر مبنی ہے، جس کی وجہ سے تقسیم پیدا ہوتی ہے۔ چینی تاریخ میں سب سے اہم اور بڑا مقصد قومی یکجہتی اور ایک مضبوط متحد ریاست کی تشکیل ہے۔”

چینی قوم کی قومی وحدت پر اسرار اس کے علاقائی خودمختاری کے موقف میں بھی واضح ہے۔ دنیا کی مشہور دیوارِ چین نہ صرف تعمیراتی شاہکار ہے، بلکہ چینی کاشتکاری یا کھیتی باڑی کی تہذیب کی “دفاعی ڈھال” بھی ہے۔ یہ دیوار توسیع پسندی کے لیے نہیں، بلکہ خانہ بدوش حملوں سے دفاع اور اپنے گھر کی حفاظت کے لیے بنائی گئی تھی۔ یہ چینی تہذیب کی فطرت کو ظاہر کرتی ہے: دوسری توسیع پسند تہذیبوں کے برعکس، چینی تہذیب اپنی سرحدوں کے اندر کاشتکاری کے ذریعے بقا کو ترجیح دیتی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ چینی قوم اپنی زمین سے گہرا جذباتی لگاؤ رکھتی ہے۔ یہ جذبہ “زمین کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری” کے قومی شعور میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ گھاس کے میدان میں رہتے ہوئے دنیا کو اپنا گھر سمجھنے والے خانہ بدوش لوگوں سے مختلف ، جب بیرونی حملہ آوروں نے چین کی سرحدوں کو خطرے میں ڈالا، تو چینی قوم “ملک تباہ، گھر برباد” کے شدید درد کو محسوس کرتی ہے اور “ملک کی سلامتی ہر فرد کی ذمہ داری” کے نعرے کے ساتھ یک جان ہو کر مقابلہ کرتی رہتی ہے ۔ ہزاروں سال سے، چینی تہذیب نے “اگر کوئی ہمیں نہ چھیڑے، تو ہم کسی کو نہیں چھیڑیں گے؛ لیکن اگر کوئی ہمیں چھیڑے گا، تو ہم ضرور جواب دیں گے” کے اصول پر عمل کرتے ہوئے اپنی خودمختاری کا دفاع کیا ہے۔
قومی وحدت کی بات ہو، تو تائیوان کا معاملہ ہر چینی کے دل کا اہم معاملہ ہے۔

تائیوان تاریخی طور پر چین کا اٹوٹ حصہ رہا ہے، لیکن تاریخی وجوہات کی بنا پر ابھی تک تائیوان کی وجہ سے چین کی مکمل وحدت حاصل نہیں ہو سکی ۔ جیسا کہ کچھ چینی انٹرنیٹ صارفین کہتے ہیں: “عوامی جمہوریہ چین کی فوج کا نام ‘پیپلز لبریشن آرمی’ اس لیے برقرار ہے، کیونکہ تائیوان کی مکمل آزادی اور وحدت کا خواب ابھی پورا نہیں ہوا۔” یہ عوامی تاثر اگرچہ سرکاری تعریف نہیں، لیکن چینی قوم کی وحدت کے جذبے کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ جذبہ کسی توسیع پسندانہ خواہش کا نتیجہ نہیں، بلکہ چینی تہذیب کی “اپنی زمین اور گھر کی حفاظت” کی ثقافتی اساس سے جڑا ہوا ہے۔ ہم کسی بالادستی کے لیے نہیں، بلکہ اپنے ہزاروں سالہ ثقافتی ورثے، اپنے گھر اور قومی بقا کے لیے کوشاں ہیں۔

یہ ہزاروں سال پرانا قومی تصور چینی قوم کے خون میں رچا بسا ہے۔ چینی قوم کی وحدت کے جذبے کو سمجھ کر ہی چینی تہذیب کے تسلسل کی منطق کو سمجھا جا سکتا ہے۔ عالمگیریت کے اس دور میں بھی یہ ثقافتی جینز چینی قوم کی عظیم نشاۃ ثانیہ کی راہنمائی کر رہا ہے۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • امریکہ سے تجارتی کشیدگی کے باعث چینی برآمدات متاثر
  • چینی قوم کی وحدت کا تصور ثقافت اور اخلاق سے ہم آہنگ ہے، چینی میڈیا
  • پاک افغان تعلقات میں بہتری: کیا طورخم بارڈر سے تجارت پر اثر پڑے گا؟
  • چین کے نائب وزیر اعظم برطانیہ کا دورہ اور چین امریکہ اقتصادی و تجارتی مشاورتی میکانزم کے پہلے اجلاس کا انعقاد کریں گے
  • چین نے ریئر ارتھ میٹلز کی اہل درخواستوں کی ایک مخصوص تعداد کی منظوری دی ہے ، چینی وزارت تجارت
  • ایلون مسک کیساتھ تعلقات ختم ہوچکے، اب اس سے بات کرنیکا کوئی ارادہ نہیں، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ایک کلیدی   موڑ پر سربراہان مملکت کے درمیان  گفتگو  چین امریکہ تعلقات کی سمت کا تعین کرتی ہے۔سی ایم جی کا تبصرہ
  • نوے فیصد  افراد کا ماننا ہے کہ  چین امریکہ تجارتی تنازع کو حل کرنے کے لئے بات چیت اور تعاون ہی واحد درست  انتخاب ہے، سی جی ٹی این سروے
  • چین اور یورپی یونین کے درمیان  تین ” اہم معاملات ” میں پیش رفت
  • آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک