Jasarat News:
2025-04-25@11:26:00 GMT

کراچی چیمبر کا برآمدات دوست پالیساں وضع کرنے کا مطالبہ

اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT

کراچی(کامرس رپورٹر)کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) اور پاکستان ہوزری مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی ایچ ایم اے) نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اگلے5 سالوں کے لیے کاروبار دوست اسٹریٹجک ٹریڈ پالیسی فریم ورک (ایس ٹی پی ایف) اور ٹیکسٹائل اینڈ اپیرل پالیسی تیار کرے جس میں ایسے قابل عمل اور حقیقت پسندانہ اقدامات شامل ہوں جن پر مؤثر طریقے سے عمل درآمد کیا جا سکے جیسا کہ 2020-25 کی مدت کے لیے اعلان کردہ متعدد اقدامات ادھورے رہ گئے ہیں۔پی ایچ ایم اے وفد کے کراچی چیمبر کے دورے کے دوران صدر کے سی سی آئی محمد جاوید بلوانی اور مرکزی چیئرمین پی ایچ ایم اے محمد بابرخان نے اس بات پر زور دیا کہ اس سال ختم ہونے والی دونوںاہم پالیسیوں کو بہتر بنایا جائے۔ان پالیسیوں میں موجود ابہام کو ختم کرنا ضروری ہے جس کی وجہ سے پچھلے 5 سالوں میں متعدد مسائل حل نہیں ہوپائے۔دونوں رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ جامع اور مؤثر فریم ورک کو یقینی بنانے کے لیے ان پالیسیوں کو کلیدی اسٹیک ہولڈرز بشمول کے سی سی آئی، پی ایچ ایم اے اور مختلف برآمدی ایسوسی ایشنز کے ساتھ قریبی مشاورت کے ذریعے حتمی شکل دی جائیں تاکہ ایک جامع اور مؤثر فریم ورک تیار کیا جا سکے۔اس موقع پر زونل چیئرمین (ساؤتھ) پی ایچ ایم اے فیصل ارشد شیخ، سینئر نائب صدر کے سی سی آئی ضیاء العارفین، نائب صدرفیصل خلیل احمد، سابق چیئرمین پی ایچ ایم اے عبدالجبار غازیانی، زونل وائس چیئرمین (ساؤتھ) پی ایچ ایم اے بشیر غفار، سلمان اسحاق اور کے سی سی آئی منیجنگ کمیٹی کے اراکین کے علاوہ دیگر پی ایچ ایم اے کے نمائندے بھی اجلاس میں موجود تھے۔پی ایچ ایم اے کے مرکزی چیئرمین بابر خان نے کہا کہ یورپی یونین کے جی ایس پی پلس نے پاکستان کو متعدد مصنوعات کی کیٹیگریز میں بنگلہ دیش جیسے ممالک کے ساتھ مقابلہ کرنے کے قابل بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس اسٹیٹس نے یورپی یونین سے پاکستان تک کاروبار کی مسلسل روانی کو یقینی بنایا ہے جس سے ملک کی برآمدات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔جی ایس پی پلس اسٹیس ملنے کے بعد سے پاکستان کی50 فیصد سے زائد برآمدات یورپی یونین کے لیے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے سی سی ا ئی پر زور دیا کے لیے

پڑھیں:

ماحول دوست توانائی کے انقلاب کو روکنا اب ناممکن، یو این چیف

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 23 اپریل 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ قابل تجدید توانائی کی جانب منتقلی موسمیاتی تباہی سے بچنے کی راہ اور ہر ملک کے لیے بہت بڑے معاشی موقع کی حیثیت رکھتی ہے۔ دنیا اس راستے پر تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے اور ماحول دوست توانائی کے انقلاب کو روکا نہیں جا سکے گا۔

بڑی معیشتوں اور موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ 17 ممالک کے رہنماؤں کی ورچوئل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ ماحول دوست توانائی کا شعبہ ترقی پا رہا ہے جس کے ذریعے نوکریاں تخلیق ہو رہی ہیں، مسابقت کو فروغ مل رہا ہے اور دنیا بھر میں ترقی ہو رہی ہے۔

قابل تجدید توانائی کی قیمتوں میں غیرمعمولی کمی آئی ہے اور یہ توانائی کے شعبے میں خودمختاری اور تحفظ کے حصول کا یقینی ترین راستہ ہے جس پر چل کر معدنی ایندھن کی مہنگی درآمدات پر انحصار ختم کیا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

Tweet URL

ان کا کہنا تھا کہ اگر معدنی ایندھن پر انحصار ختم کرنے سمیت گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کے موجودہ منصوبوں پر عمل کیا جائے تو رواں صدی میں عالمی حدت میں اضافے پر بڑی حد تک قابو پایا جا سکتا ہے۔

اس کانفرنس کا مقصد برازیل میں رواں سال ہونے والی اقوام متحدہ کی عالمی موسمیاتی کانفرنس (کاپ 30) سے قبل عالمگیر موسمیاتی اقدامات سے متعلق عزائم کو مضبوط بنانا ہے۔ اس کا انعقاد سیکرٹری جنرل اور برازیل کے صدر لولا ڈا سلوا کی مشترکہ حکمت عملی کا حصہ ہے جس کے تحت پیرس معاہدے کے تحت عالمگیر موسمیاتی اقدامات میں بہتری لائی جانا اور تمام ممالک کی اپنے موسمیاتی منصوبوں کے اعلان کے لیے حوصلہ افزائی کرنا ہے۔

بند کمرے میں دو گھنٹے پر مشتمل اس کانفرنس میں چین، یورپی یونین، افریقن یونین، جنوبی ایشیائی ممالک کی انجمن اور چھوٹے جزائر پر مشتمل ترقی پذیر ممالک کی نمائندگی بھی موجود تھی۔

نئے موسمیاتی عزائم

اس موقع پر سیکرٹری جنرل نے عالمی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ ہر شعبے سے ہر طرح کی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو روکنے اور اس ضمن میں 2050 تک نیٹ زیرو کے ہدف کو حاصل کرنے سے متعلق اپنے قومی منصوبے بروقت جمع کرائیں۔

انہوں نے کہا کہ بہت سے ممالک نے جلد از جلد اپنے آئندہ موسمیاتی منصوبے جمع کرانے کے وعدے کیے ہیں جسے امید کا مضبوط پیغام سمجھا جا سکتا ہے۔ چین کے صدر شی جن پنگ نے بھی کانفرنس کے دوران تصدیق کی ہے کہ ان کے ملک نے اپنے ہاں آئندہ موسمیاتی اقدامات سے متعلق جو منصوبے بنائے ہیں وہ اس کی معیشت کے تمام شعبوں اور ہر طرح کی گرین ہاؤس گیس کا احاطہ کرتے ہیں۔

ایسے وعدوں کی بدولت آئندہ دہائی میں موسمیاتی مسائل سے نمٹنے کے لیے موثر لائحہ عمل کی تیاری اور معدنی ایندھن سے قابل تجدید توانائی کی جانب منصفانہ منتقلی کی رفتار بڑھانے میں مدد ملے گی۔

انصاف اور مالی وسائل کی فراہمی

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی مسائل سے نمٹنے کے لیے مزید مدد فراہم کرنےکی ضرورت ہے کیونکہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں ان کا کردار بہت کم ہے جبکہ یہ ملک موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کی بھاری قیمت چکا رہے ہیں۔

افریقہ اور ترقی پذیر دنیا کے دیگر حصے تیزی سے گرم ہو رہے ہیں اور الکاہل کے جزائر کو سمندری سطح میں غیرمعمولی رفتار سے اضافے کا سامنا ہے۔

انہوں نے امیر ممالک سے کہا کہ وہ 2035 تک ترقی پذیر ممالک کو سالانہ 1.3 ٹریلین ڈالر کی فراہمی کے لیے قابل بھروسہ لائحہ عمل پیش کریں، رواں سال موسمیاتی تبدیلی سے مطابقت پیدا کرنے کے لیے انہیں 40 ارب ڈالر فراہم کریں اور موسمیاتی نقصان و تباہی کے فنڈ میں مزید حصہ ڈالیں۔

سیکرٹری جنرل نے کاپ 30 سے چند ہفتے پہلے ستمبر میں اقوام متحدہ کا ایک اعلیٰ سطحی اجلاس بلانے کا اعلان بھی کیا جس میں موسمیاتی مںصوبوں اور اس مقصد کے لیے مالیاتی وسائل کی فراہمی پر پیش رفت کا جائزہ لیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • جھوٹی شکایات والے ہوشیار؛ 20 لاکھ جرمانہ اور 5 سال تک قید کی سزا دی جاسکتی؛چیئرمین نیب
  • حکومت گندم کی ویلیو ایڈیڈ مصنوعات کی برآمدات پر غورکر رہی:وفاقی وزیر
  • ماحول دوست توانائی کے انقلاب کو روکنا اب ناممکن، یو این چیف
  • سپریم کورٹ بار کا بھارتی سفارتکاروں کو بے دخل کرنے کا مطالبہ
  • امریکی کانگریس مین جیک برگمین کا عمران خان کی رہائی کا مطالبہ
  • ٹرمپ ٹیرف کے اثرات پر رپورٹ جاری، پاکستان پسندیدہ ترین ملک قرار
  • سکھر دھرنا: کراچی چیمبر آف کامرس کا حکومت سے مذاکرات کے ذریعے قومی شاہراہ بحال کرنے کا مطالبہ
  • متنازع نہروں کے خلاف دھرنا، ہر گھنٹے میں صورت حال خراب ہورہی ہے، کراچی چیمبر
  • سکھر دھرنا، کراچی چیمبر کا حکومت سے قومی شاہراہ بحال کرنے کا مطالبہ
  • معیشت کی ترقی کیلئے کاروباری طبقے کے مسائل کا حل ضروری ہے: ہارون اختر خان