اپوزیشن، عوامی احتجاج روکنے پر اندھادھند وسائل کا استعمال
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
لاہور:
حکومت کے خلاف اپوزیشن کی طرف سے لانگ مارچ، شارٹ مارچ، شٹر ڈاؤن ہڑتال اور دیگر ایشوز پر ہونے والے احتجاجی مظاہروں سے حکومت کو اربوں روپے کے معاشی نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہیں پنجاب میں صوبائی دارالحکومت سمیت دیگر شہروں میں ایک دن کا احتجاج حکومت کو17سے 20 کروڑ روپے نقصان میں پڑتا ہے۔
صرف لاہور میں احتجاج روکنے کیلیے کیے جانے والے اقدامات پر4 کروڑ سے 6 کروڑ روپے تک اخراجات آجاتے ہیں۔
دستیاب معلومات و انتظامیہ کے مطابق گزشتہ دنوں لاہور میں پی ٹی آئی کے احتجاج کو روکنے کے لیے گاڑیوں ،بسوں ،کنٹینرز کی پکڑ دھکڑ سمیت لاء انفورسٹمنٹ ایجنسی کے اہلکاروں کی خوراک وسکیورٹی مد میں پانچ سے چھ کروڑ روپے تک خرچ کئے گئے ہیں۔
صرف لاہور شہر میں داخلی اور خارجی راستوں کو بند کرنے کیلئے مزدا بیوریج ٹرک، کارگوٹرک، بسز و دیگر ٹرانسپورت کو سڑکوں و راستوں بلاک کرنے کے لئے کھڑا کیا گیا۔
حکومت کی طرف سے حاصل معلومات کے مطابق ٹریفک پولیس اور پنجاب پولیس کے جوان اکٹھے ناکے لگا کر گاڑیوں کی پکڑ دھکڑ کرتے ہیں پھر بعد ازاں انہیں مختلف تھانوں اور ٹریفک سیکٹرز کے پاس بھیج دیاجاتا ہے۔
محکمہ ٹرانسپورٹ بھی اس عمل میں معاونت کرتا ہے ۔ پارٹی جانے والی گاڑیوں کے کاغذات یا تھانے میں جمع ہوتے ہیں یا ٹریفک سیکٹر کے انچارج کے پاس ہوتے ہیں جو بعد ازاں انہیں کلیئر کرنے کے بعد معمولی سے معاوضے کے ساتھ دے دئیے جاتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پی اے سی کا اجلاس: ای او بی آئی نے 2 ارب 79 کروڑ روپے جعلی پنشنرز کو دیدیئے
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) 5131 غلط افراد کو اولڈ ایچ بینیفٹ پنشن کی مد میں 2 ارب 79 کروڑ روپے دیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر کی زیر صدارت ہوا جس میں وزارت اوورسیز پاکستانی کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ ای او بی آئی نے 2 ارب 79 کروڑ روپے کی فیک پنشنرز کو ادائیگی کی۔ آڈٹ نے الزم لگایا ہے کہ ملازمین کی عمر میں تبدیلی کر کے 5 ہزار افراد کو پنشن دی گئی ہے۔ جنید اکبر نے کہا کہ یہ بتائیں کیا میٹرک کی سند اور شناختی کارڈ پر عمر الگ الگ ہو سکتی ہے۔ سیکرٹری اوورسیز نے کہا کہ اب شناختی کارڈ پر ہی پنشن کیس کو سیٹل کیا جائے گا۔ ای او بی آئی کی پنشن یکم مئی سے بڑھائی جائے گی۔ آڈٹ حکام نے 8 لاکھ پنشنرز میں سے 5 ہزار پنشنرز کے کوائف کو غلط کہا ہے، آڈٹ حکام نے پنشن کے ڈیٹا پر ڈیٹ آف برتھ کا چیک لگا کر یہ ڈیٹا حاصل کر لیا، یہ پنشنرز 1950 اور 1960 کی تاریخ پیدائش والے ہیں۔ سیکرٹری اوورسیز نے کہا کہ یہ پنشنرز شناختی کارڈ اور نادرا سے پہلے دور کے ہیں۔ سیکرٹری وزارت سمندر پار پاکستانی نے کہا کہ ایسا نہیں ہے جو نظر آرہا ہے۔ چیئرمین ای او بی سی نے کہا کہ پنشن میٹرک کی سند پر دی گئی، ہم میٹرک کی سند دیکھ کر پنشن دیتے ہیں۔