صحافی اور صحافتی ادارے بحرانی کیفیت سے دوچار ہیں، امین یوسف
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (ورکرز) کے سابقہ مرکزی جنرل سیکرٹری اور سینئر صحافی امین یوسف نے حیدرآباد یونین آف جرنلسٹس (ورکرز) کو نو منتخب عہدیداروں سے حیدرآباد میں ملاقات کی اور انہیں کامیابی پر مبارکباد دیتے ہوئے کہاکہ امید کی جاتی ہے کہ آپ لوگ صحافیوں کے فلاح وبہبود اور تربیت پر خصوصی توجہ دیں گے۔ اس موقع پر انہوں نے ایچ یو جے (ورکرز) کے صدر امجد اسلام، سینئر نائب صدر عمران ملک، جوائنٹ سیکرٹری رانا حمبل راجپوت، گورننگ باڈی کے ارکان عرفان آرائیں، آصف شیخ، یامین قریشی کو کامیابی پر ہار پہنائے، اس موقع پر پی ایف یو جے (ورکرز) کے سینئر نائب صدر ناصر شیخ بھی موجودتھے۔ امین یوسف نے کہاکہ آج صحافی اور صحافتی ادارے انتہائی بحرانی کیفیت سے دوچار ہیں، ایسے میں صحافی تنظیموں اور ان کے عہدیداروں پر بھاری ذمے داری عاید ہوتی ہے کہ وہ صورتحال کا ادراک کرتے ہوئے صحافیوں کے بنیادی حقوق، ان کی فلاح وبہبود اور ان کی تربیت کیلیے اپنا بنیادی کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میںصحافیوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں، اپنے فرائض کی ادائیگی کے دوران ملک بھر میں کئی صحافی شہید ہوچکے ہیں اس کے باوجود صحافی اپنی تمام تر ذمے داریاں انجام دے ر ہے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاکستان میں ذیابیطس کا بڑھتا ہوا بحران، لاکھوں افراد پاؤں کٹنے کے خطرے سے دوچار
پاکستان میں ذیابیطس ایک خطرناک حد تک پھیل چکا ہے اور اب یہ صرف ایک بیماری نہیں بلکہ ایک خاموش قاتل بن چکا ہے۔ ماہرین صحت نے خبردار کیا کہ اس وقت ملک میں ہر 10 میں سے ایک ذیابیطس کا مریض “ذیابیطس فٹ” جیسی پیچیدہ حالت کا شکار ہے، جو شدید زخموں اور آخرکار پاؤں کٹنے جیسے تکلیف دہ انجام تک پہنچا سکتا ہے۔ اس وقت 34 لاکھ سے زائد افراد اس خطرے سے دوچار ہیں۔
کراچی میں بقائی انسٹیٹیوٹ آف ڈائیابیٹولوجی اینڈ اینڈوکرائنالوجی میں ایک جدید ملٹی ڈسپلنری کلینک کے افتتاح کے موقع پر ماہرین نے اس سنگین صورتحال کی جانب توجہ دلائی۔ انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر، پروفیسر زاہد میاں نے کہا کہ ذیابیطس نہ صرف گردوں کے ناکارہ ہونے کی بڑی وجہ ہے بلکہ یہ فالج اور پاؤں کٹنے جیسے ناقابلِ واپسی نتائج کا بھی باعث بن رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ یہ محض اعداد و شمار نہیں، بلکہ لاکھوں زندگیوں کی بات ہے جو یا تو ضائع ہو رہی ہیں یا ہمیشہ کے لیے بدل رہی ہیں۔ اگر ہم نے اب بھی مؤثر اقدامات نہ کیے تو اس بیماری کا انسانی اور معاشی نقصان ناقابلِ تلافی ہو جائے گا۔
نیا قائم کردہ مرکز 15 جدید کلینکس اور 30 سے زائد ماہر کنسلٹنٹس پر مشتمل ہے، جہاں ذیابیطس کے مریضوں کو ایک ہی چھت تلے مکمل اور مربوط علاج فراہم کیا جائے گا۔ ان کلینکس میں دل، دماغ، گردوں، آنکھوں اور دیگر پیچیدہ مسائل کے ماہرین شامل ہیں تاکہ مریضوں کو بروقت اور جامع طبی سہولیات دستیاب ہو سکیں۔
بقائی فاؤنڈیشن کی ٹرسٹی، فضہ بقائی نے اس اسپتال کو “محض ایک عمارت نہیں بلکہ امید، شفاء اور بہتر زندگی کی نوید” قرار دیا۔
بی آئی ڈی ای کے ڈپٹی ڈائریکٹر، ڈاکٹر سیف الحق کے مطابق، یہ مرکز پاکستان میں ذیابیطس کے بڑھتے ہوئے بحران سے نمٹنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی فراہم کرے گا۔
اس میں بیماری کی بروقت تشخیص، احتیاطی تدابیر، اور پیچیدہ کیسز کا مکمل علاج شامل ہے، تاکہ مریضوں کی زندگیوں میں بہتری اور معیارِ زندگی میں حقیقی فرق لایا جا سکے۔