امیگریشن پالیسی، برآمدات پر ٹیکس امریکا کو منفی اثرات کا سامنا ہوگا، ماہرین
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
واشنگٹن (نیوز ڈیسک) ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی میں تبدیلی اور برآمدات پر ٹیکسز میں اضافے سے امریکا کو منفی اثرات کا سامنا ہوگا ، تارکین وطن کی ملک بدری سے امریکا میں مزدورو ں کی قلت ہوجائیگی۔
مہنگی لیبرسے اشیاء کی قیمتیں بڑھیں گی، کینیڈا کو 51ویں ریاست بنانے ، گرین لینڈ پر امریکی پرچم لہرانے اور پانامہ پر قبضہ کے اعلانات پر بھی رد عمل کا سامنا ہے۔
صدر ٹرمپ نے امیگر یشن اور چین کینیڈا میکسیکو کی امریکا کے لئے برآمدات پر 25%سر چارج عائد کرنے کے لئے جن ایگز یکٹیوآرڈرڈ پر دستخط کئے ہیں ان کے بارے میں بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ ان آرڈرز پر عملد رآمد سے امریکا کو بھی بعض منفی اثرات کا سامنا کرنا پڑے گا ۔
امیگر یشن میں سختی اور غیر قانونی تار کین وطن کی ڈیپوریشن اور امریکا سے چلے جانے سے امریکا میں لیبر کی شارٹیج ہوجائیگی اور چھوٹی بز نس اور دیگر تجارت اور معیشت کے ایسے شعبوں میں جہاں غیر قانونی تارکین وطن سستی اجرت پر کام کرنے کے لئے مل جاتے ہیں وہاں سستی لیبر کی بجائے قانونی اور مہنگی لیبر کو استعمال کرنا ہوں گا ۔ لہٰذا امریکی مصنوعات اور شیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوجائے گا ۔
امریکی مضبوط معیشت کا ایک جز وسستی اجرت اور لیبر بھی ہے ۔ ناقدین کا یہ بھی کہنا ہے کہ سستی لیبر کی کمی کے باعث غذائی اجناس ‘ فروٹ اور زرعی اشیاء کی قیمتوں سے لیکر ریسٹوران پارکنگ اور دیگر ہول سیل اور رٹیل تجارت بھی متاثر اور مہنگی ہو جائے گی ۔
دوسرے غیر قانونی امیگریشن کو روکنے سے صدر ٹرمپ کو آپ کے سیا سی ایجنڈا پر عمل کرنے میں تو مدد ملے گی ۔مگر ملک میں مہنگائی اور افراط زر سے عام امریکی متاثر ہوگا ۔
اسی طرح کینیڈا کو امریکا کی51ویں ریاست بنانے ‘ گرین لینڈ پر امریکی پر چم اور پانامہ نہر پر قبضہ کرنے کے اعلانات سے صدر ٹرمپ نے اپنے اردگرد چند نئے عالمی تنازعات کو ہوا د یدی ہے جبکہ کینڈا کو امریکا کا بیک یارڈ کہنے والے حلقے بھی ناکام ہو کر خاموش ہو چکے تھے ۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکی صدر اور ایلون مسک جھگڑا،'ٹرمپ کو مسک سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں'
واشنگٹن:امریکی صدر اور دنیا کے امیر ترین فرد ایلون مسک کے درمیان ہونے والے جھگڑے کے بعد وائٹ ذرائع نے بتایا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو مسک سے بات کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کے درمیان ہونے والے جھگڑے سے باخبر وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو ایلون مسک سے بات کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
قبل ازیں ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کے درمیان عوامی سطح پر جھگڑا ہوا تھا۔
ایلون مسک نے اس جھگڑے کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ردعمل دیتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر الزامات کی بوچھاڑ کردی تھی اور کہا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ جیفری ایپسٹین کی فائلیں عوام کے سامنے نہیں لا رہی ہے کیونکہ ٹرمپ کی حقیقت ان فائلوں میں موجود ہے۔
مسک نے ایکس پر بیان میں کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ میرے بغیر انتخاب میں ہار چکے ہوتے اور ڈیموکریٹس کو ایوان میں برتری حاصل ہوتی اور ری پبلکنز کو سینیٹ میں 51 کے مقابلے میں 49 نشستیں حاصل ہوتیں۔
دوسری طرف ٹرمپ نے ایلون مسک کو منشیات استعمال کرنے کا الزام عائد کیا اور سرکاری معاہدے منسوخ کرنے کی دھمکی بھی دے دی ہے۔
خیال رہے کہ ایلون مسک نے ٹرمپ انتظامیہ سے متعدد امور پر اختلافات کے بعد اپنی سرکاری ذمہ داریوں سے استعفیٰ دیا تھا۔