متحدہ عرب امارات کے سرکاری، مالیاتی وتعلیمی اداروں پریومیہ 2 لاکھ سائبرحملے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
متحدہ عرب امارات کو ہر روز 2 لاکھ سائبر حملوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ان سائبر حملوں کا نشانہ سٹریٹیجک سیکٹر ہے۔ اس تشویشناک صورتحال کا اظہار متحدہ عرب امارات کی سائبر سیکیورٹی کونسل کی طرف سے کیا گیا ہے۔متحدہ عرب امارات کے خبر رساں ادارے نے رپورٹ کیا ہے کہ یہ سائبر حملے 14 مختلف ملکوں سے کیے جا رہے ہیں۔ تاہم متعلقہ اداروں نے ان حملہ آوروں کے علاقوں کی کامیابی سے نشاندہی کر لی ہے اور ان کا توڑ بھی کر لیا گیا ہے۔بتایا گیا ہے کہ ان سائبر حملوں کا سب سے زیادہ نشانہ متحدہ عرب امارات کے سرکاری شعبے ہیں۔ جبکہ 30 فیصد سائبر حملے بینکوں اور مالیاتی اداروں پر کیے جا رہے ہیں۔ تعلیمی شعبے پر 7 فیصد حملے ہو رہے ہیں۔ ایوی ایشن ، شعبہ صحت اور ٹیکنالوجی کے شعبوں کو مجموعی سائبر حملوں کے 4 فیصد کا سامنا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: متحدہ عرب امارات سائبر حملوں
پڑھیں:
امارات،سنگاپوراور ناروے اے آئی کے استعمال میں نمایاں، پاکستان بہت پیچھے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: سنگاپور،ناروے، متحدہ عرب امارات، نے آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AI) کے عالمی استعمال میں نمایاں برتری حاصل کر لی ہے۔ جبکہ پاکستان اس دوڑ میں کافی پیچھے ہے جہاں آبادی کا صرف ایک محدود حصہ روزمرہ زندگی میں اے آئی ٹولز استعمال کر رہا ہے۔
رپورٹ میں 170 ممالک میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے فروغ، اس کے استعمال اور سرکاری و نجی شعبوں میں اس کے انضمام کا تفصیلی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ جس کے مطابقمتحدہ عرب امارات اور سنگاپور میں کام کرنے والے 50 فیصد سے زائد افراد باقاعدگی سے آرٹیفیشل انٹیلیجنس استعمال کر رہے ہیں، جس سے یہ دونوں ممالک عالمی درجہ بندی میں سرِفہرست قرار پائے ہیں۔جبکہ پاکستان میں اے آئی کا استعمال 15 فیصد سے بھی کم ہے، جہاں بیشتر افراد اب تک آرٹیفیشل انٹیلیجنس کام یا تعلیم کے لیے استعمال نہیں کر رہے۔یہ انکشاف مائیکروسافٹ کے اے آئی اکنامی انسٹیٹیوٹ کی نئی رپورٹ ’اے آئی ڈیفیوشن رپورٹ 2025ء‘ میں کیا گیا ہے۔
ماہرین کے مطابق پاکستان میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے فروغ میں سست رفتاری کی بنیادی وجوہات انٹرنیٹ کی محدود رسائی، ڈیجیٹل مہارتوں کی کمی اور پاکستان کی علاقائی زبانوں میں اے آئی ٹولز کی عدم دستیابی ہیں۔ جن ممالک میں لوگ اپنی زبان، جیسے انگریزی یا عربی میں اے آئی استعمال کر سکتے ہیں، وہاں اس کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
مسلم ممالک میں متحدہ عرب امارات سب سے آگے ہے، اس کے بعد سعودی عرب، ملائشیا، قطر اور انڈونیشیا نمایاں ہیں، جو آرٹیفیشل انٹیلجنس کی تعلیم، ڈیٹا سینٹرز اور حکومتی پروگرامز میں بھاری سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل بھی اُن 7 ممالک میں شامل ہے جو جدید آرٹیفیشل انٹیلجنس ماڈلز تیار کر رہے ہیں، اسرائیل ساتویں نمبر پر ہے جبکہ امریکا، چین، جنوبی کوریا، فرانس، برطانیہ اور کینیڈا اس فہرست میں اس سے آگے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ پاکستان ابھی آرٹیفیشل انٹیلجنس تیار کرنے والے ممالک میں شامل نہیں، تاہم بہتر ڈیجیٹل تعلیم، انٹرنیٹ سہولتوں اور مہارتوں کے فروغ کے ذریعے وہ اس میدان میں اپنی پوزیشن بہتر بنا سکتا ہے۔ تجویز کیاگیاہے کہ امیر اور غریب ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے اے آئی کے فرق کو کم کیا جائے تاکہ تمام اقوام اس جدید ٹیکنالوجی کے فوائد سے یکساں طور پر مستفید ہو سکیں۔