متحدہ عرب امارات کے سرکاری، مالیاتی وتعلیمی اداروں پریومیہ 2 لاکھ سائبرحملے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
متحدہ عرب امارات کو ہر روز 2 لاکھ سائبر حملوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ان سائبر حملوں کا نشانہ سٹریٹیجک سیکٹر ہے۔ اس تشویشناک صورتحال کا اظہار متحدہ عرب امارات کی سائبر سیکیورٹی کونسل کی طرف سے کیا گیا ہے۔متحدہ عرب امارات کے خبر رساں ادارے نے رپورٹ کیا ہے کہ یہ سائبر حملے 14 مختلف ملکوں سے کیے جا رہے ہیں۔ تاہم متعلقہ اداروں نے ان حملہ آوروں کے علاقوں کی کامیابی سے نشاندہی کر لی ہے اور ان کا توڑ بھی کر لیا گیا ہے۔بتایا گیا ہے کہ ان سائبر حملوں کا سب سے زیادہ نشانہ متحدہ عرب امارات کے سرکاری شعبے ہیں۔ جبکہ 30 فیصد سائبر حملے بینکوں اور مالیاتی اداروں پر کیے جا رہے ہیں۔ تعلیمی شعبے پر 7 فیصد حملے ہو رہے ہیں۔ ایوی ایشن ، شعبہ صحت اور ٹیکنالوجی کے شعبوں کو مجموعی سائبر حملوں کے 4 فیصد کا سامنا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: متحدہ عرب امارات سائبر حملوں
پڑھیں:
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا قطر حملے پر اسرائیل کے احتساب کا مطالبہ
جنیوا: اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں پاکستان سمیت کئی ممالک نے قطر پر اسرائیلی فضائی حملے کے بعد اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ کیا ہے۔
رائٹرز کے مطابق 9 ستمبر کو دوحہ میں اسرائیلی طیاروں نے ان مقامات کو نشانہ بنایا جہاں حماس رہنما غزہ کے لیے امریکی جنگ بندی منصوبے پر غور کر رہے تھے۔ اس حملے میں حماس کے پانچ رہنما اور ایک قطری سیکیورٹی اہلکار جاں بحق ہوئے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ فولکر ترک نے اس حملے کو بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی اور علاقائی امن پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ غیر قانونی ہلاکتوں پر احتساب ضروری ہے۔ قطر اور کئی ممالک نے ان کے مؤقف کی حمایت کی۔
قطری وزیر مریم المیسند نے حملے کو غدارانہ قرار دے کر عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ عملی اقدامات کیے جائیں تاکہ اسرائیل کو سزا دی جا سکے۔ پاکستانی سفیر بلال احمد نے خبردار کیا کہ یہ حملہ خطے میں خطرناک بگاڑ پیدا کرے گا۔
دوسری جانب اسرائیل اور امریکا نے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ جنیوا میں اسرائیلی سفیر نے اس بحث کو انسانی حقوق کونسل کی زیادتیوں کا حصہ قرار دیا اور الزام لگایا کہ یہ فورم اسرائیل مخالف پروپیگنڈے کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔
یورپی یونین، چین اور جنوبی افریقہ نے بھی اسرائیل کے اقدام کی سخت مذمت کرتے ہوئے قطر کی خودمختاری اور علاقائی استحکام کی حمایت کی۔ جنوبی افریقہ کے نمائندے نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری اسرائیل کو استثنا دینے کے بجائے اس کا احتساب یقینی بنائے۔