اسلام آباد: کامسٹیک کا 2 روزہ سالانہ اجلاس
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
— تصویر بشکریہ رپورٹر
اسلامی مملک کی تنظیم، تنظیمِ تعاون اسلامی (او آئی سی) کے ذیلی ادارے اسٹینڈنگ کمیٹی فار سائنٹفک اینڈ ٹیکنالوجیکل کوآپریشن (کامسٹیک) کے تحت کنسورشیم آف ایکسیلنس کا 2 روزہ سالانہ اجلاس اسلام آباد میں شروع ہو گیا۔
اجلاس میں 13 اسلامی ممالک اور روس و چین کے سائنس و ٹیکنالوجی کے 52 ماہرین و سائنسدان اور ماہرینِ تعلیم شریک ہیں۔
ان ممالک میں ملائشیا، ایران، تنزانیہ، صومالیہ، بنگلا دیش، اومان، اُردن، فلسطین، ماریطانیہ، روس ، چین اور دیگر ممالک شامل ہیں۔
او آئی سی کے سیکریٹری جنرل اسلام آباد میں لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے منعقد ہونے والی کانفرنس میں شرکت کے لیے پہنچ گئے۔
اجلاس کا باقاعدہ آغاز کامسٹیک کے کوآرڈینٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر اقبال چوہدری کی تقریر سے ہوا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں کہا کہ پاکستان میں سائنسدانوں اور ماہرینِ تعلیم کا میلہ سج گیا ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر اقبال چوہدری نے کہا کہ فلسطین کی 3 جامعات کے سربراہان یہاں موجود ہیں، ہم فلسطین کی جامعات کی دوبارہ تعمیر کریں گے، کامسٹیک کے تحت فلسطینی طلبہ کے لیے 500 اسکالر شپس موجود ہیں جنہیں اور بڑھائیں گے، چین کامسٹیک کا بہترین ساتھی ہے، چین بھی اسکالر شپس فراہم کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کامسٹیک کا بنیادی مینڈیٹ OIC کے رکن ممالک کے درمیان سائنس اور ٹیکنالوجی (S&T) میں تعاون کو مضبوط بنانا اور اُبھرتے ہوئے علاقوں میں تربیت کے ذریعے ان کی صلاحیتوں کو بڑھانا، OIC کی قراردادوں پر عمل درآمد کرنا ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر اقبال چوہدری نےکہا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی (S&T) میں مسلم ممالک کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے بنائے گئے پروگرام اور تجاویز پیش کریں تاکہ حتمی مقصد (S&T) کو سماجی و اقتصادی ترقی اور تیز رفتار صنعت کاری میں ایک اہم شراکت دار کے طور پر استعمال کر کے سائنسی ثقافت کی تعمیر اور اسے پروان چڑھائیں۔
اجلاس سے چینی جامعہ کی چیف سائسندان لی ضیامن، قائدِ اعظم یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر نیاز احمد، فاسٹ کے ریکٹر ڈاکٹر آفتاب، پرائیویٹ انسٹی ٹیوشن ریگولیٹری ادارے کی چیئرپرسن ڈاکٹر ضیاء بتول اور چینی جامعہ کی ڈائریکٹر ڈاکٹر زاہو یوفن نے بھی خطاب کیا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
پاکستان میں حاملہ خواتین کی شرح اموات دیگر اسلامی ممالک سے زیادہ ہے، پاپولیشن کونسل
اسلام آباد:
پاپولیشن کونسل نے کہا کہ پاکستان میں حاملہ خواتین کی شرح اموات سعودی عرب، کویت، انڈونیشیا اور ملائیشیا سمیت دیگر اسلامی ممالک میں سب سے زیادہ ہے۔
اسلامی نظریاتی کونسل اور پاپولیشن کونسل کے اشتراک سے وسائل وآبادی میں توازن کے موضوع پر مشاورتی اجلاس منعقد ہوا جہاں پاپولیشن کونسل نے بتایا کہ پاکستان میں ہر سال 11 ہزار خواتین بوجہ حمل و زچگی موت کا شکار ہو جاتی ہیں۔
پاپولیشن کونسل نے کہا کہ پاکستان میں حاملہ خواتین کی شرح اموات دیگر اسلامی ممالک بشمول انڈونیشیا، بنگلہ دیش، ملائیشیا، ایران، کویت اور سعودی عرب میں سب سے زیادہ ہے اور پاکستان میں 1000 میں سے 62 بچے ایک سال کی عمر سے پہلے ہی موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔
اسی طرح پاکستان میں پانچ سال سے کم عمر 40 فیصد بچوں کا قد عمر کے لحاظ سے مناسب نہیں اور 18 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں اور 29 فیصد بچے وزن کی کمی کا شکار ہیں، پاپولیشن کونسل کے مطابق پاکستان میں ہر تیسرا بچہ اسکول سے باہر ہے۔
پاپولیشن کونسل نے مطالبہ کیا کہ علمائے کرام قران و سنت کی روشنی میں درس دیں کہ دو سال تک ماں بچے کو دودھ پلائے اور بچوں کی پیدائش کے درمیان وقفہ ماں اور بچے کے لیے مفید ہے۔
کونسل کا کہنا تھا کہ وقفے سے ماؤں اور نومولود بچوں کی شرح اموات میں بھی کمی واقع ہوتی ہے۔
Tagsپاکستان