سندھ حکومت کی پالیسی کے باعث سرکاری جامعات کے لاکھوں طلبہ کا مستقبل داؤ پر لگ گیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
جنرل سیکریٹری فپواسا سندھ پروفیسر ناگ راج کا کہنا ہے کہ سندھ کی جامعات میں کمیشن پاس یا بیوروکریٹ کی وائس چانسلر تعیناتی قبول نہیں کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ حکومتِ سندھ اور فپواسا کے درمیان ڈیڈ لاک کے باعث 5 دن سے جامعات میں تدریس معطل ہے۔ تفصیلات کے مطابق حکومتی پالیسی کے باعث جامعہ کراچی سمیت سندھ کی سرکاری جامعات میں لاکھوں طلبہ کا مستقبل داؤ پر لگ گیا۔ اساتذہ کی جانب سے 17 سے زائد سرکاری جامعات کے ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ سندھ کی جامعات کے اساتذہ کی تنظیم فپواسا کے تحت غیر معینہ مدت تک کیلئے تدریسی امور کا بائیکاٹ کیا گیا ہے۔ جنرل سیکریٹری فپواسا سندھ پروفیسر ناگ راج کا کہنا ہے کہ سندھ کی جامعات میں کمیشن پاس یا بیوروکریٹ کی وائس چانسلر تعیناتی قبول نہیں کریں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جامعات میں سندھ کی
پڑھیں:
(سندھ بلڈنگ ) ڈائریکٹر جنرل شاہ میر بھٹو ،کھوڑو سسٹم کا مہر ہ ثابت
نارتھ ناظم آباد بلاک آئی ، پلاٹ نمبر بی اے 91 اور اے193 پر خلاف قانون تعمیرات
ڈائریکٹر ضیاء کی سرپرستی درجنوں پلاٹوں سے خطیر رقم وصولی کا انکشاف ، سسٹم کی سرپرستی
سندھ بلڈنگ ڈائریکٹر جنرل شاہ میر خان بھٹو کھوڑو سسٹم کو پٹہ ڈالنے میں ناکام وسطی میں جاری غیر قانونی دھندوں کو سید ضیا کی سرپرستی نارتھ ناظم آباد میں درجنوں پلاٹوں سے خطیر رقم اینٹھ لی گئی بلاک آئی پلاٹ نمبر بی اے 91 اور اے 193 پر بلڈنگ قوانین کے بر خلاف تعمیرات کی چھوٹ جرآت سروے ٹیم کی موقف لینے کی کوشش ناکام ۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں تعینات ہونے والے ڈائریکٹر جنرل شاہ میر خان بھٹو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں رائج کھوڑو سسٹم کو پٹہ ڈالنے میں ناکام دکھائی دیتے ہیں زمینی حقائق کے مطابق کراچی میں جاری غیر قانونی دھندوں کی روک تھام کے لئے کوئی عملی اقدام اب تک عمل میں نہ لایا جا سکا ہے بلڈنگ افسران ناجائز تعمیرات کی چھوٹ دینے اور محکمہ جاتی کاروائیوں سے بالا تر دکھائی دیتے ہیں وسطی میں ڈائریکٹر سید ضیا کے جاری غیر قانونی دھندوں کے تمام تر ثبوت زمین پر موجود ہیں جرآت سروے ٹیم کی جانب سے موقف لینے کے لئے ڈائریکٹر سید ضیا سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر رابطہ ممکن نہ ہو سکااسوقت بھی نارتھ ناظم آباد کے بلاک آئی میں پلاٹ نمبر بی اے 91 اور اے 193 پر عدالتی احکامات کے بر خلاف تعمیرات کی چھوٹ خطیر رقوم بٹورنے کے بعد دے دی گئی ہے۔