اپنا ’وجود قائم رکھنے‘ کے لیے یورپ کو مسلح ہونا پڑے گا، ٹسک
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 جنوری 2025ء) یورپی پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے پولش وزیراعظم ڈونلڈ ٹسک نے جارحیت پسند روس کا مقابلہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ پولینڈ نے رواں ماہ ہی یورپی یونین کی ششماہی صدارت سنبھالی ہے۔
ٹسک نے اسٹراسبرگ میں یورپی قانون سازوں سے خطاب میں کہا کہ یہ ایک ایسا وقت ہے، جب یورپ اپنی سلامتی کو یقینی بنانے کا متحمل نہیں ہو سکتا ہے۔
روس کی طرف سے لاحق خطرات کے تناظر میں انہوں نے اصرار کیا، ''اگر یورپ کو سلامت رہنا ہے تو اسے مسلح ہونے کی ضرورت ہے۔‘‘
یوکرین میں روسی جارحیت نے نیٹو کو اپنے مشرقی علاقوں کو مضبوط کرنے اور دفاع پر سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے ترغیب دی ہے۔
ٹرمپ نے نیٹو اتحاد کے ارکان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی اپنی قومی مجموعی پیداوار کا پانچ فیصد دفاعی شعبے کے لیے مختص کریں، جو موجودہ کم از کم حد دو فیصد سے کہیں زیادہ ہے۔
(جاری ہے)
گزشتہ برس نیٹو کے 32 میں سے 23 رکن ممالک اس مد میں دو فیصد کی حد تک پہنچے جبکہ پولینڈ 4.
ٹرمپ کی طرف سے یہ مطالبہ کہ نیٹو اتحاد کے رکن ممالک دفاع کی خاطر زیادہ بجٹ مختص کریں، دراصل بعض یورپی حلقوں میں شکوک و شبہات پیدا کرنے کا سبب بنا ہے۔
کچھ یورپی سفارت کار اسے واشنگٹن کی طرف سے اتحادیوں پر مزید دباؤ ڈالنے کے مترادف قرار دے رہے ہیں۔
تاہم ٹسک نے یورپی یونین کے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ اپنی سلامتی کو خود یقینی بنائیں۔ٹسک نے مقتول امریکی صدر جان ایف کینیڈی کے تاریخی جملوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ''امریکہ سے مت پوچھیں کہ وہ ہماری سلامتی کے لیے کیا کر سکتا ہے۔ آپ خود سے پوچھیں کہ آپ اپنی سلامتی کے لیے کیا کر سکتے ہیں۔‘‘
روس اور یوکرین دونوں کے ساتھ مشترکہ سرحدیں رکھنے والا نیٹو کا واحد رکن ملک پولینڈ ہی ہے۔ مغرب کو غیر مستحکم کرنے کی ماسکو کی کوششوں میں پولینڈ خود کو فرنٹ لائن پر دیکھتا ہے۔ اسی لیے تمام یورپی ممالک میں بودا پیسٹ سکیورٹی کو سب سے زیادہ اہم قرار دیتا ہے۔
ع ب/ا ب ا (اے ایف پی، روئٹرز)
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے لیے
پڑھیں:
تنخواہ داروں پر کتنا ٹیکس ہونا چاہیے؟ سابق وفاقی وزیر نے حکومت کو بجٹ تجاویز پیش کردیں
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سابق نگران وفاقی وزیر ڈاکٹر گوہر اعجاز نے حکومت کو بجٹ تجاویز پیش کر دیں۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق چیئرمین اکنامک پالیسی تھنک ٹینک اور سابق نگران وفاقی وزیر ڈاکٹر گوہر اعجاز نے وفاقی حکومت کو پیش کی گئی بجٹ تجاویز میں کہا کہ صنعت کاری ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے، مستقل 5 سال کی صنعتی اور برآمدی پالیسی ضروری ہے۔
ڈاکٹر گوہر اعجاز کا کہنا تھا شرح سود 6 فیصد اور صنعت کے لیے توانائی کے نرخ 9 سینٹ فی یونٹ بہت اہم ہیں، تنخواہ دار افراد کے لیے زیادہ سے زیادہ ٹیکس کی شرح 20 فیصد تک ہونی چاہیے اور سپر ٹیکس صرف ان کارپوریشنز پر ہو جن کا منافع 10 ارب روپے سے زیادہ ہو۔
ان کا کہنا ہے کہ ٹیکس فائلر پراپرٹی خریداروں پر ود ہولڈنگ ٹیکس گھر مالکان کی حوصلہ شکنی کرتا ہے، ٹیکس فائلر پراپرٹی خریداروں پر ودہولڈنگ ٹیکس واپس لیا جانا چاہیے، زراعت کو جدید بنانا اور پیداواری صلاحیت کو پیمانہ بنانا اور اسے یقینی بنانا ہو گا۔
توانائی اصلاحات میں ریکوریز بہت شاندار رہیں،این ٹی ڈی سی کو تین کمپنیوں میں تقسیم کرنا اہم اقدام تھا، وزیر خزانہ
مزید :