ٹرمپ نے سابق مشیر جان بولٹن کو سیکورٹی سے محروم کردیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سابق مشیر برائے قومی سلامتی جان بولٹن سے خفیہ سروس کا تحفظ چھین لیا جو وائٹ ہاؤس میں خدمات انجام دینے کے بعد مبینہ ایرانی قتل کی سازش کا نشانہ بنے۔ بولٹن کے ترجمان نے کہا کہ خفیہ سروس نے بولٹن کو فون کیا اور کہا کہ ان کی سیکورٹی ختم ہو جائے گی۔ ٹرمپ نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ہم لوگوں کو ساری زندگی کے لیے سیکورٹی نہیں دیں گے۔بولٹن نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ وہ مایوس تھے لیکن حیران نہیں کہ صدر ٹرمپ نے وہ تحفظ کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو امریکا کی خفیہ سروس کی طرف سے پہلے فراہم کیا گیا تھا۔ وائٹ ہاؤس اور خفیہ سروس نے اس پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ یاد رہے کہ بولٹن نے وائٹ ہاؤس کی ملازمت چھوڑنے کے بعد اپنے سابق باس کے لیے سخت الفاظ کہے تھے۔ انہوں نے 2024 ء میں اپنی یادداشت کے ایک نئے ایڈیشن میں ٹرمپ کو صدر کے عہدے کے لیے نااہل قرار دیا۔ اس یادداشت میں انہوں نے ریپبلکن صدر کو ایک مکمل مفاد پرست آدمی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ذاتی دشمنوں کو سزا دیتے ہیں اور اپنے مخالفین روس اور چین کو خوش کرتے ہیں۔ جواب میں ٹرمپ نے بولٹن کوگونگا شخص قرار دیا۔ یاد رہے کہ بولٹن نے 2019 ء تک ٹرمپ کے لیے قومی سلامتی کے تیسرے مشیر کے طور پر خدمات انجام دیں۔امریکا نے 2022 ء میں ایران کی پاسدارانِ انقلاب کے ایک رکن پر بولٹن کے قتل کی سازش کا الزام لگایاتھا۔ محکمہ انصاف نے الزام لگایا کہ 45 سالہ شہرام پورصفی نے بولٹن کو قتل کرنے کی کوشش کی جس کا محرک ممکنہ طور پر جنوری 2020 میں امریکی ڈرون حملے میں ایران کے سپاہِ پاسدارانِ انقلاب کے کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا بدلہ لینا تھا۔ ایران کا امریکا کے ساتھ مجرموں کی حوالگی کا معاہدہ نہیں ہے اور پورسفی ابھی تک مفرور ہے۔ سابق صدر جو بائیڈن نے 2021 ء میں ایرانی خطرہ سامنے آنے کے بعد بولٹن کو خفیہ سروس کے تحفظ میں توسیع دی تھی ۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: خفیہ سروس کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
ہم آدھے سے زائد ممکنہ ٹیکس سے محروم تھے، وزیر خزانہ کا اعتراف
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے بجٹ تقریر میں اعتراف کیا کہ ہم آدھے سے زائد ممکنہ ٹیکس سے محروم تھے، ایف بی آر نے پاکستان میں ٹیکس گیپ کا تخمینہ ساڑھے 5 ٹریلین روپے لگایا ہے۔
قومی اسمبلی اجلاس میں بجٹ تقریر کے دوران انہوں نے کہا کہ ہمارا سب سے اہم معاشی مسئلہ محصولات کے نظام کی مسلسل کمزوری تھی، پاکستان کا ٹیکس ٹو جی ڈی پی 10 فیصد تھی، جو ترقیاتی اخراجات اور ریاست کے انتظامی معاملات چلانے کےلیے ناکافی تھی۔
بجٹ تقریر میں کہا گیا کہ ایف بی آر کے مطابق پاکستان میں ٹیکس گیپ کا تخمینہ 5 اعشاریہ 5 ٹریلین روپے لگایا گیا ہے، یعنی ہم آدھے سے زائد ممکنہ ٹیکس سے محروم تھے، یہ صورتحال ناقابل قبول تھی، اس خلا کو پر کرنا نہ صرف ضروری تھا بلکہ ملک کو 14 فیصد کے ٹیکس ٹو جی ڈی کی پائیدار ترقی کی راہ پر ڈالنا ناگزیر تھا۔
وفاقی وزیر نے بجٹ تقریر میں ایف بی آر میں ٹرانسفارم کی بات کی اور کہا کہ اس کے بغیر معیشت مستحکم کرنا اور قومی اہداف حاصل کرنا ممکن نہ تھا، وزیراعظم کی سربراہی میں ایف بی آر ٹرانسفرمیشن پلان کا آغاز کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ کوئی روایتی مشق نہیں تھی بلکہ وزیرا عظم کی براہ راست نگرانی میں ایک تفصیلی مشاورت کے ذریعے تیار کیا گیا، منصوبہ تھا جس کی ستمبر 2024 میں منظوری دی گئی، اس منصوبے کی بنیاد تین ستونوں پر ہے، پیپل، پراسس اور ٹیکنالوجی ہیں۔
سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ اس منصوبے کا محور ڈیجیٹل ٹرانسفرمیشن ہے، پاکستان میں پہلی مرتبہ معیشت اور ٹیکس نظام کے درمیان جامع ڈیجیٹل انضمام کا آغاز کیا گیا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کے تحت اٹھائے گئے اہم اقدامات میں ڈیجیٹل پروڈکشن ٹریکنگ کا آغاز ہے ، جسے چینی شعبے سے شروع کیا گیا اور اب اسے سیمنت ، مشروبات ، کھاد اور ٹیکسٹائل میں توسیع تک جاری ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ بزنس ٹو بزنس لین دین کو دستاویزی شکل دینے کےلیے ملک گیر ای انویسنگ کا اجراء کیا گیا ہے،سیلز اور انکم ٹیکس کےلیے آرٹی فیشل انٹیلی جنس پر مبنی آڈیٹ سسٹم چاروں صوبوں میں پوائنٹ آف سیل نظام سے منسلک کیا گیاجبکہ اشیاء کی نقل و حمل پر نظر رکھنے کےلیے ای و ے بلنگ شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسٹمز میں ملی بھگت کے خاتمے کےلیے فیس لیس آڈیٹ نظام کا قیام ، افسران کےلیے ڈیجیٹل ورک فلو اور بروقت انفورسمنٹ الرٹ کا ایک نظام سینٹرل کنٹرول یونٹ جو ڈیٹا کی مرکزی نموداری فراہم کرے گا اور جدید ٹیکنالوجی لانے کےلیے مینڈیت کے ساتھ PRAL Board کی تشکیل نو ہو چکی ہے۔