کراچی(کامرس رپورٹر)کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے صدر جنید نقی نے ہاؤسنگ سیکٹر کی بحالی کے لیے اہم تجاویز پیش کی ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ ان تجاویز پر فوری حکومتی عمل درآمد نہ صرف سرمائے کے انخلاء کو روک سکتا ہے بلکہ 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے امکانات بھی کھول سکتا ہے۔جنید نقی کے مطابق تعمیرات اور ہاؤسنگ سیکٹر پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس انڈسٹری سے وابستہ 72 صنعتی شعبے نہ صرف روزگار کے بے شمار مواقع فراہم کرتے ہیں بلکہ معیشت کو ترقی دینے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہاؤسنگ سیکٹر کو پوری طرح فعال بنانے کے لیے حکومت کو جائیداد کے لین دین پر ودہولڈنگ ٹیکس کو کم کرکے 1 فیصد کرنا چاہیے اور پہلی جائیداد کی خریداری کو ٹیکس فری قرار دینا چاہیے تاکہ گھروں کی ملکیت کو فروغ مل سکے۔صدر کاٹی نے مزید کہا کہ حکومت کو 3 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (FED) ختم کرنی چاہیے، جو قانونی طور پر صوبوں میں لاگو نہیں ہوتی اور صنعت پر غیر ضروری بوجھ ڈالتی ہے۔ جنید نقی نے اس بات پر زور دیا کہ “ڈیمڈ انکم” کا تصور ہاؤسنگ سیکٹر کی ترقی میں بڑی رکاوٹ ہے اور اس کا فوری خاتمہ ضروری ہے۔ صدر کاٹی نے تجویز دی کہ حکومت کو 10 سالہ فکسڈ ریٹ مارگیج پروڈکٹ متعارف کرانی چاہیے جو 10 سالہ PIB بانڈ ییلڈ سے منسلک ہو، تاکہ گھروں کی خریداری کو زیادہ سستا اور قابل رسائی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بینکوں کو تعمیراتی شعبے کو ترجیحی شعبہ قرار دینے کی حوصلہ افزائی کرے، جس سے وسیع تر اقتصادی ترقی کو فروغ ملے گا۔ جنید نقی کا کہنا تھا کہ یہ اقدامات نہ صرف معیشت کی بحالی کی راہ ہموار کریں گے بلکہ پاکستان کے ہاؤسنگ سیکٹر کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لانے میں بھی معاون ثابت ہوں گے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

بجٹ میں بڑی کمپنیوں کیلئے سپرٹیکس میں کمی کی تیاریاں

 ویب ڈیسک: وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ بجٹ میں بڑی کمپنیوں کیلئے سپر ٹیکس میں کمی کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔

 ذرائع ایف بی آر کے مطابق سالانہ 15 کروڑ منافع کمانے والی کمپنیاں بدستور سپر ٹیکس سے مستثنی رہیں گی، سالانہ 20 کروڑ تک منافع کمانے والی کمپنیوں کا سپر ٹیکس 1 فیصد سے کم ہو کر 0.5 فیصد ہوسکتا ہے جبکہ 25 کروڑ تک کا منافع کمانے والی کمپنیوں پر سپر ٹیکس 2 کے بجائے 1.5 فیصد ہونے کا امکان ہے۔

نیشنل اکیڈمی کو جدید بنانا میرا سب سے بڑا مقصد ہے: عاقب جاوید

 ذرائع کے مطابق سالانہ 30 کروڑ تک منافع کمانے والی کمپنیوں پر سپر ٹیکس بدستور 3 فیصد رہنے کا امکان ہے، سالانہ 30 کروڑ سے زائد منافع کمانے والی کمپنیوں پر سپرٹیکس بدستور 4 فیصد رہنے کی توقع ہے۔

 ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ کارپوریٹ سیکٹر کیلئے انکم ٹیکس کی شرح میں فی الحال کمی نہ ہونے کا امکان ہے، آئندہ بجٹ میں 850 سی سی کی گاڑی پر سیلز ٹیکس میں 5.5 فیصد اضافے کا امکان ہے، 3500 سے زائد امپورٹڈ اشیاء اور خام مال پر ایڈیشنل ریگولیٹری ڈیوٹی میں کمی متوقع ہے۔

نان رجسٹرڈ ریسٹورنٹس اور شادی ہالز سے متعلق حکومتِ پنجاب کا بڑا فیصلہ

 اس کے علاوہ مقامی صنعت کیلئے امپورٹڈ خام مال پر ودہولڈنگ ٹیکس میں کمی کا امکان ہے، امپورٹڈ سامان پر ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی میں 2 سے 5 فیصد تک کمی متوقع ہے، مقامی صنعت کیلئے امپورٹڈ خام مال پر ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کرنے یا کمی کا فیصلہ ہوگا، بجٹ میں تعمیراتی صنعتوں کیلئے بھی خام مال ودہولڈنگ ٹیکس میں نرمی کا امکان ہے۔

متعلقہ مضامین

  • گوہر اعجاز نے اقتصادی استحکام کا روڈ میپ دے دیا
  • سابق نگراں وفاقی وزیر نے اقتصادی استحکام اور برآمدات کی ترقی کا روڈ میپ جاری کر دیا
  • تنخواہ داروں پر کتنا ٹیکس ہونا چاہیے؟ سابق وفاقی وزیر نے حکومت کو بجٹ تجاویز پیش کردیں
  • آئی ایم ایف نے معیشت کو آئی سی یو سے نکال آپریشن تھیٹر میں ڈال دیا : ماہر معاشی امور
  • بجٹ میں بڑی کمپنیوں کیلئے سپرٹیکس میں کمی کی تیاریاں
  • افغان طالبان نے مغرب نواز شہریوں کیلئے عام معافی کا اعلان کر دیا
  • قومی اقتصادی سروے کل پیش کیا جائے گا، معاشی ترقی کا ہدف حاصل نہ ہو سکا
  • دنیا میں پاکستان کے بیانیے کو تسلیم کیا جا رہا ہے، یوسف رضا گیلانی
  • حکومت کا چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس نہ بڑھانے کا فیصلہ
  • وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیا