صدر ٹرمپ کی پالیسیاں پاکستان پرکس طرح اثراندازہوں گی؟
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
تاحال امریکا دنیا کی واحد سپر پاور ہے اس لیے امریکی انتخابات ہوں یا نئے امریکی صدر کی تقریبِ حلف برداری، دنیا بھر کی نظریں واشنگٹن کی طرف رہتی ہیں کیونکہ امریکی پالیسیاں اور اقدامات ساری دنیا کے نظام پر اثرانداز ہوتے ہیں۔
پیر 20 جنوری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی حلف برداری کے بعد جو تقریر کی اس میں اُنہوں نے ’سب سے پہلے امریکا‘ کی بات کی، جس سے ہمیں سابق پاکستانی صدر جنرل پرویز مشرف کا ’سب سے پہلے پاکستان‘ کا نعرہ یاد آیا، کیا اس کا مطلب ایک ایسا امریکا ہے جو دنیا کی قیادت سے دستبردار ہو کر صرف اپنے بارے میں سوچے گا؟
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ نے تعمیری تقریر کی، کوئی بیان آیا تو پاکستان اسے سنبھال لے گا، وزیر دفاع خواجہ آصف
صدرٹرمپ نے اپنی تقریر میں امریکا آنے والے مہاجرین کے بارے سخت پالیسیاں وضع کرنے کی بات کی اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے امریکی صنعتوں کی بحالی کے ساتھ ساتھ سماجی پالیسیوں کے بارے میں بھی اظہار خیال کیا۔
یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ تقریب حلف برداری سے قبل غزہ امن معاہدے کے بارے میں بات کرتے ہوئے اُنہوں نے خیال ظاہر کیا کہ یہ زیادہ دیرپا ثابت نہیں ہو گا۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کی دنیا میں پاکستان سکون سے رہے گا
صدرٹرمپ کا پہلا دورِ صدارت حکومتِ پاکستان کے حوالے سے زیادہ اچھا نہیں تھا، کیونکہ اس دورِ حکومت میں پاکستان پر دہشت گردوں کی پشت پناہی کے الزامات عائد کرکے فوجی امداد میں کمی کی گئی۔
صدر ٹرمپ کا ’سب سے پہلے امریکا‘ کا نعرہ اس بات کا غماز ہے کہ پاکستان سمیت دیگر ممالک کے لیے امریکی امداد میں کمی آئے گی۔
مزید پڑھیں:پاکستانی شہری نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کیوں کررہے ہیں؟
صدر ٹرمپ کے گزشتہ عرصہ صدارت کو ذہن میں رکھتے ہوئے اور اُن کی موجودہ اعلان کردہ پالیسیاں دنیا بھر اور خصوصاً پاکستان پر کس طریقے سے اثرانداز ہوں گی اس حوالے سے ہم نے خارجہ امور کے ماہرین کی رائے جاننے کی کوشش کی ہے۔
پاکستان پر دباؤ بڑھے گا، عبدالباسطپاکستان کے سابق سینیئرسفارتکارعبدالباسط نے وی نیوزسے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ کی سربراہی میں نئی امریکی انتظامیہ کے لیے پاکستان کوئی ترجیح نہیں اورہمیں امریکا اوربھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی قربت کی وجہ سے سختیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
مزید پڑھیں:عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کی ڈونلڈ ٹرمپ کو جیت کی مبارکباد
کیا پاکستان کو اب شراکت داری کے لیے کسی اور ملک کی طرف دیکھنے کی ضرورت ہے؟ عبدالباسط سمجھتے ہیں کہ پاکستان اور چین کے درمیان پہلے ہی سے تذویراتی شراکت داری موجود ہے اور موجودہ حالات میں اس کا کوئی متبادل دستیاب نہیں ہے۔
صدر ٹرمپ کے مہاجرین مخالف اقدامات سے کیا پاکستان متاثر ہوسکتا ہے؟ اس سوال کے جواب میں عبدالباسط کا کہنا ہے کہ امریکا سفر کرنے والے پاکستانیوں اور وہاں رہائش اختیار کرنے کی خواہش رکھنے والوں کے حوالے سے یقینناً فرق پڑے گا۔
مزید پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ عمران خان کی خاطر پاکستان کے ساتھ تعلقات خراب نہیں کریں گے، خواجہ آصف
ایمبیسڈر عبدالباسط نے ایک اشاعتی ادارے کے لیے اپنی تحریر میں لکھا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ انتقام کے جذبے سے بھرپور واپسی کرچکے ہیں اور اُن کی افتتاحی تقریر ان کے جارحانہ عزائم کا پتا دیتی ہے۔
’دنیا بھر کے ممالک ڈونلڈ ٹرمپ کے اِس ذہنی رجحان کو لے کر مضطرب ہیں کہ اُن کے بارے میں پیش گوئی کرنا مشکل ہے اور خارجہ پالیسی کے ضمن میں وہ عارضی اقدامات پر یقین رکھتے ہیں۔‘
اب امریکی خودغرضی کا شکوہ کیا جائے گا، حسین حقانیامریکا میں پاکستان کے سابق سفیراورمحقق حسین حقانی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پرلکھتے ہوئے موقف اختیارکیا ہے کہ امریکی خارجہ پالیسی پر نمایاں افراد کے ساتھ فوٹو کھنچوانے سے متاثر نہیں کیا جاتا، ان تصویروں سے صرف اپنے مُلک میں ہی تاثر دیا جاسکتا ہے۔
مزید پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے بعد پاکستان اور بھارتی اسٹاک مارکیٹ کی کیا صورت حال رہی؟
’اصل سوال یہ ہے کہ آپ ایشوز پر کہاں کھڑے ہیں، پہلے دنیا بھر میں امریکی مداخلت کی شکایت ہوتی تھی، اب امریکی خود غرضی کا شکوہ کیا جائے گا، بعض لوگ کہہ رہے ہیں کہ امریکا آزاد دنیا کی قیادت سے دستبردارہورہا ہے۔‘
حسین حقانی کے مطابق امریکی سوچ اب یہ ہے کہ امریکی قیادت کی پہلی ذمہ داری امریکی شہریوں کی خوشحالی ہی ہے، دوسرے اپنی اپنی فکرکریں، امریکی پالیسی سازوں سے سالہا سال کے تعلقات اور ڈائیلاگ کے سوا کوئی شارٹ کٹ نہیں ہے۔
مزید پڑھیں:ٹرمپ کی جیت پر پاکستان میں بڑی ہلچل کیوں مچ گئی؟
صدر ٹرمپ کی مہاجرین مخالف پالیسوں کے بارے میں حسین حقانی نے ایکس پراپنی پوسٹ میں لکھا ہے کہ بھارت نے امریکا میں غیرقانونی طورپرمقیم اپنے شہریوں کی وطن واپسی میں مدد کا وعدہ کیا ہے۔
’پاکستان کو بھی اپنے غیرقانونی تارکین وطن کی واپسی قبول کرنی چاہیے، سینکڑوں پاکستانی امریکی جیلوں میں ہیں، کئی نے اپنے پاسپورٹ پھاڑ یا جلا دیے تھے اس لیے ان کی شہریت کا ثبوت نہیں۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا انتقام ایمبیسیڈر پاکستان حسین حقانی ڈونلڈ ٹرمپ سفارتکار صدر ٹرمپ عبدالباسط.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ایمبیسیڈر پاکستان ڈونلڈ ٹرمپ سفارتکار عبدالباسط کے بارے میں ڈونلڈ ٹرمپ مزید پڑھیں پاکستان کے پاکستان پر دنیا بھر کے ساتھ ٹرمپ کی کے لیے
پڑھیں:
کیا 19 فیصد امریکی ٹیرف کے باوجود پاکستان امریکی منڈی سے فائدہ اٹھا پائے گا؟
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)امریکا نے پاکستانی مصنوعات پر 19 فیصد درآمدی ٹیرف عائد کر دیا ہے، جو کہ بھارت پر 25 فیصد، بنگلہ دیش، سری لنکا اور ویتنام پر 20 فیصد ٹیرف سے کچھ کم ہے۔
انگریزی روزنامے میں شائع خالد مصطفیٰ کی رپورٹ کے مطابق اس رعایت کے باوجود کاروبار کی بلند لاگت پاکستان کے لیے امریکی منڈی میں اپنی برآمدات بڑھانے کی راہ میں رکاوٹ بن گئی ہے۔
The US, which is our largest market, has imposed a 19% tariff on our goods versus a 20% tariff on Bangladesh, Sri Lanka and Vietnam and 25% tariff on India (plus an unspecified penalty). Thus Pakistan, a country with a history of missed opportunities, has another opportunity.…
— Miftah Ismail (@MiftahIsmail) August 2, 2025
سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر لکھا کہ امریکا پاکستان کی سب سے بڑی برآمدی منڈی ہے اور حالیہ ٹیرف میں پاکستان کو خطے کے بعض ممالک پر معمولی برتری حاصل ہوئی ہے۔ تاہم پاکستان میں بجلی و گیس کے مہنگے نرخ، زیادہ ٹیکس، ناقص انفراسٹرکچر اور امن و امان کی خراب صورتحال جیسے مسائل اس برتری کو زائل کر دیتے ہیں۔
مفتاح اسماعیل کے مطابق برآمدات کے لیے سازگار ماحول کی عدم موجودگی نے گزشتہ دو دہائیوں میں پاکستان کو بیرونی سرمایہ کاری سے محروم رکھا ہے، حتیٰ کہ چین جیسا قریبی دوست بھی پاکستان کی جگہ ویتنام جیسے ممالک میں سرمایہ لگا رہا ہے۔
دوسری جانب آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (APTMA) کے چیئرمین کامران ارشد کا کہنا ہے کہ پاکستانی صنعتیں توانائی کے عدم تسلسل اور مہنگائی کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ بھارت پر 25 فیصد ٹیرف پاکستانی مصنوعات کو کچھ گنجائش فراہم کرتا ہے، لیکن بنگلہ دیش اور ویتنام کے مقابلے میں پاکستان کو اب بھی سخت مقابلہ درپیش ہے کیونکہ وہاں توانائی اور مالیاتی لاگت کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی منڈی میں برآمدات بڑھانے کا موقع موجود ہے، لیکن اس سے مکمل فائدہ صرف اس صورت میں ممکن ہو گا جب پاکستان توانائی، سود اور ٹیکس کی شرح میں نمایاں کمی کرے۔
ان کے مطابق اگر امریکا مستقبل میں بھارت پر عائد ٹیرف میں نرمی کرتا ہے تو پاکستان کی برتری بھی متاثر ہو سکتی ہے۔
Post Views: 2