WE News:
2025-09-23@07:36:57 GMT

صدر ٹرمپ کی پالیسیاں پاکستان پرکس طرح اثراندازہوں گی؟

اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT

صدر ٹرمپ کی پالیسیاں پاکستان پرکس طرح اثراندازہوں گی؟

تاحال امریکا دنیا کی واحد سپر پاور ہے اس لیے امریکی انتخابات ہوں یا نئے امریکی صدر کی تقریبِ حلف برداری، دنیا بھر کی نظریں واشنگٹن کی طرف رہتی ہیں کیونکہ امریکی پالیسیاں اور اقدامات ساری دنیا کے نظام پر اثرانداز ہوتے ہیں۔

پیر 20 جنوری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی حلف برداری کے بعد جو تقریر کی اس میں اُنہوں نے ’سب سے پہلے امریکا‘ کی بات کی، جس سے ہمیں سابق پاکستانی صدر جنرل پرویز مشرف کا ’سب سے پہلے پاکستان‘ کا نعرہ یاد آیا، کیا اس کا مطلب ایک ایسا امریکا ہے جو دنیا کی قیادت سے دستبردار ہو کر صرف اپنے بارے میں سوچے گا؟

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ نے تعمیری تقریر کی، کوئی بیان آیا تو پاکستان اسے سنبھال لے گا، وزیر دفاع خواجہ آصف

صدرٹرمپ نے اپنی تقریر میں امریکا آنے والے مہاجرین کے بارے سخت پالیسیاں وضع کرنے کی بات کی اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے امریکی صنعتوں کی بحالی کے ساتھ ساتھ سماجی پالیسیوں کے بارے میں بھی اظہار خیال کیا۔

یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ تقریب حلف برداری سے قبل غزہ امن معاہدے کے بارے میں بات کرتے ہوئے اُنہوں نے خیال ظاہر کیا کہ یہ زیادہ دیرپا ثابت نہیں ہو گا۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کی دنیا میں پاکستان سکون سے رہے گا 

صدرٹرمپ کا پہلا دورِ صدارت حکومتِ پاکستان کے حوالے سے زیادہ اچھا نہیں تھا، کیونکہ اس دورِ حکومت میں پاکستان پر دہشت گردوں کی پشت پناہی کے الزامات عائد کرکے فوجی امداد میں کمی کی گئی۔

صدر ٹرمپ کا ’سب سے پہلے امریکا‘ کا نعرہ اس بات کا غماز ہے کہ پاکستان سمیت دیگر ممالک کے لیے امریکی امداد میں کمی آئے گی۔

مزید پڑھیں:پاکستانی شہری نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کیوں کررہے ہیں؟

صدر ٹرمپ کے گزشتہ عرصہ صدارت کو ذہن میں رکھتے ہوئے اور اُن کی موجودہ اعلان کردہ  پالیسیاں دنیا بھر اور خصوصاً پاکستان پر کس طریقے سے اثرانداز ہوں گی اس حوالے سے ہم نے خارجہ امور کے ماہرین کی رائے جاننے کی کوشش کی ہے۔

پاکستان پر دباؤ بڑھے گا، عبدالباسط

پاکستان کے سابق سینیئرسفارتکارعبدالباسط نے وی نیوزسے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ کی سربراہی میں نئی امریکی انتظامیہ کے لیے پاکستان کوئی ترجیح نہیں اورہمیں امریکا اوربھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی قربت کی وجہ سے سختیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

مزید پڑھیں:عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کی ڈونلڈ ٹرمپ کو جیت کی مبارکباد

کیا پاکستان کو اب شراکت داری کے لیے کسی اور ملک کی طرف دیکھنے کی ضرورت ہے؟ عبدالباسط سمجھتے ہیں کہ پاکستان اور چین کے درمیان پہلے ہی سے تذویراتی شراکت داری موجود ہے اور موجودہ حالات میں اس کا کوئی متبادل دستیاب نہیں ہے۔

صدر ٹرمپ کے مہاجرین مخالف اقدامات سے کیا پاکستان متاثر ہوسکتا ہے؟ اس سوال کے جواب میں عبدالباسط کا کہنا ہے کہ امریکا سفر کرنے والے پاکستانیوں اور وہاں رہائش اختیار کرنے کی خواہش رکھنے والوں کے حوالے سے یقینناً فرق پڑے گا۔

مزید پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ عمران خان کی خاطر پاکستان کے ساتھ تعلقات خراب نہیں کریں گے، خواجہ آصف

ایمبیسڈر عبدالباسط نے ایک اشاعتی ادارے کے لیے اپنی تحریر میں لکھا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ انتقام کے جذبے سے بھرپور واپسی کرچکے ہیں اور اُن کی افتتاحی تقریر ان کے جارحانہ عزائم کا پتا دیتی ہے۔

’دنیا بھر کے ممالک ڈونلڈ ٹرمپ کے اِس ذہنی رجحان کو لے کر مضطرب ہیں کہ اُن کے بارے میں پیش گوئی کرنا مشکل ہے اور خارجہ پالیسی کے ضمن میں وہ عارضی اقدامات پر یقین رکھتے ہیں۔‘

اب امریکی خودغرضی کا شکوہ کیا جائے گا، حسین حقانی

امریکا میں پاکستان کے سابق سفیراورمحقق حسین حقانی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پرلکھتے ہوئے موقف اختیارکیا ہے کہ امریکی خارجہ پالیسی پر نمایاں افراد کے ساتھ فوٹو کھنچوانے سے متاثر نہیں کیا جاتا، ان تصویروں سے صرف اپنے مُلک میں ہی تاثر دیا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے بعد پاکستان اور بھارتی اسٹاک مارکیٹ کی کیا صورت حال رہی؟

’اصل سوال یہ ہے کہ آپ ایشوز پر کہاں کھڑے ہیں، پہلے دنیا بھر میں امریکی مداخلت کی شکایت ہوتی تھی، اب امریکی خود غرضی کا شکوہ کیا جائے گا، بعض لوگ کہہ رہے ہیں کہ امریکا آزاد دنیا کی قیادت سے دستبردارہورہا ہے۔‘

حسین حقانی کے مطابق امریکی سوچ اب یہ ہے کہ امریکی قیادت کی پہلی ذمہ داری امریکی شہریوں کی خوشحالی ہی ہے، دوسرے اپنی اپنی فکرکریں، امریکی پالیسی سازوں سے سالہا سال کے تعلقات اور ڈائیلاگ کے سوا کوئی شارٹ کٹ نہیں ہے۔

مزید پڑھیں:ٹرمپ کی جیت پر پاکستان میں بڑی ہلچل کیوں مچ گئی؟

صدر ٹرمپ کی مہاجرین مخالف پالیسوں کے بارے میں حسین حقانی نے ایکس پراپنی پوسٹ میں لکھا ہے کہ بھارت نے امریکا میں غیرقانونی طورپرمقیم اپنے شہریوں کی وطن واپسی میں مدد کا وعدہ کیا ہے۔

’پاکستان کو بھی اپنے غیرقانونی تارکین وطن کی واپسی قبول کرنی چاہیے، سینکڑوں پاکستانی امریکی جیلوں میں ہیں، کئی نے اپنے پاسپورٹ پھاڑ یا جلا دیے تھے اس لیے ان کی شہریت کا ثبوت نہیں۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا انتقام ایمبیسیڈر پاکستان حسین حقانی ڈونلڈ ٹرمپ سفارتکار صدر ٹرمپ عبدالباسط.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا ایمبیسیڈر پاکستان ڈونلڈ ٹرمپ سفارتکار عبدالباسط کے بارے میں ڈونلڈ ٹرمپ مزید پڑھیں پاکستان کے پاکستان پر دنیا بھر کے ساتھ ٹرمپ کی کے لیے

پڑھیں:

صدر ٹرمپ کے گولڈ اور پلاٹینم کارڈز کیا ہیں اور اس سے کون فائدہ اٹھا سکتا ہے؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غیر ملکی ہنر مند کارکنوں کے لیے H-1B ویزا فیس میں ریکارڈ اضافہ کرتے ہوئے ایک نیا ویزا پروگرام متعارف کرایا ہے جس میں ٹرمپ گولڈ کارڈ، ٹرمپ پلاٹینم کارڈ اور کارپوریٹ گولڈ کارڈ شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:امریکی ورک ویزا مزید مہنگا،’ہم بہترین لوگوں کو امریکا میں آنے کی اجازت دیں گے‘،صدر ٹرمپ

اس اقدام کا مقصد امریکی شہریوں کو روزگار میں ترجیح دینا اور غیر معمولی صلاحیت رکھنے والوں کو منتخب طور پر امریکا میں مواقع فراہم کرنا ہے۔

گولڈ کارڈ کیا ہے؟ قیمت: 1 ملین ڈالر ہدف: انفرادی افراد (پروفیسرز، سائنسدان، فنکار یا ماہرین) فائدہ: کارڈ ہولڈر کو تمام 50 ریاستوں میں کام اور رہائش کی اجازت حاصل ہوگی۔ پلاٹینم کارڈ کیا ہے؟ قیمت: 5 ملین ڈالر ہدف: خصوصی مہارت رکھنے والے افراد فائدہ: امریکا میں ایک سال میں 270 دن تک قیام اور غیر ملکی آمدنی پر ٹیکس سے استثنیٰ۔ کارپوریٹ گولڈ کارڈ کیا ہے؟ قیمت: 2 ملین ڈالر ہدف: وہ کمپنیاں جو غیر ملکی ماہرین کو بھرتی کرنا چاہتی ہیں فائدہ: یہ کارڈ ایک ملازم سے دوسرے کو منتقل کیا جا سکتا ہے، بشرطیکہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کی ویٹنگ مکمل ہو۔ اس سے کون فائدہ اٹھا سکتا ہے؟

یہ پروگرام خاص طور پر ان افراد اور اداروں کے لیے بنایا گیا ہے جو بھاری رقم ادا کر کے امریکا میں قانونی طور پر رہائش یا ملازمت کے مواقع چاہتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت سمیت کئی ایشیائی ممالک کے ہائی ٹیک پروفیشنلز اور بڑی کارپوریشنز اس پروگرام سے مستفید ہو سکتی ہیں، تاہم بہت زیادہ لاگت ایک بڑی رکاوٹ ہوگی۔

واضھ رہے کہ اس اعلان کے ساتھ ہی ٹرمپ نے H-1B ویزا فیس 215 ڈالر سے بڑھا کر 100,000 ڈالر کر دی ہے، جو تاریخ میں سب سے بڑا اضافہ ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق یہ اقدام امریکی معیشت میں غیر ملکی ماہرین کی شمولیت کو محدود کر دے گا اور ٹیک انڈسٹری پر گہرے اثرات ڈالے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا امریکی ویزا پلاٹینم کارڈ صدر ٹرمپ کارپوریٹ گولڈ کارڈ گولڈ کارڈ

متعلقہ مضامین

  • ٹک ٹاک معاہدہ، بائٹ ڈانس کو امریکی آپریشنز میں بورڈ سیٹ مل گئی
  • صدر ٹرمپ نے افغان حکومت کو بڑی دھمکی دیدی
  • ٹک ٹاک کا امریکی آپریشن امریکیوں کے کنٹرول میں ہوگا، وائٹ ہاؤس
  • 7 جنگیں رکوا چکا، اسرائیل ایران جنگ بھی رکوائی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • اگر بگرام ایئر بیس واپس نہ دی تو بہت برا ہوگا، ٹرمپ کی افغانستان کو بڑی دھمکی
  • بگرام ایئر بیس کی واپسی: صدر ٹرمپ کی افغانستان کو بڑی دھمکی
  • 10 لاکھ ڈالر میں امریکی گولڈ کارڈ ویزا، ٹرمپ نے حکمنامہ پر دستخط کردیے
  • 10 لاکھ ڈالر میں امریکی گولڈ کارڈ ویزا، ٹرمپ نے حکمنامہ دستخط کردیے
  • ٹک ٹاک پر چین کا مؤقف برقرار، ٹرمپ کال کے بعد بھی لچک نہ دکھائی
  • صدر ٹرمپ کے گولڈ اور پلاٹینم کارڈز کیا ہیں اور اس سے کون فائدہ اٹھا سکتا ہے؟