او جی ڈی سی ایل کا خام تیل کے ذخائر کی پیداوار میں اضافے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ ( او جی ڈی سی ایل) نے خام تیل کے ذخائر کی پیداوار میں اضافے کا اعلان کردیا۔
او جی ڈی سی ایل نے خام تیل کی پیداوار میں اضافے سے متعلق تفصیلات پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی انتظامیہ کوفراہم کردی ہیں۔ کمپنی کی جانب سے جاری کردہ خط کے مطابق حیدآباد میں واقع کنر آئل فیلڈ 12سے خام تیل کی یومیہ پیداوار 1060 بیرل سے بڑھا کر 1820 بیرل ہوگئی ہے۔
کنر آئل فیلڈ 12 میں جیٹ پمپ کی جگہ الیکٹریکل پمپ سے خام تیل کی پیداوار کو 760 یومیہ بیرل بڑھایا گیا ہے۔ خط کے مطابق کنر آئل فیلد 6 سے خام تیل کی پیداوار کو دوبارہ آرٹیفیشل لفٹ سسٹم کے ذریعے بحال کردیا گیا ہے۔ خط میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کنر آئل فیلڈ 6 میں خام تیل کنوئیں کو پانی کی ذیادہ مقدار کی وجہ سے بند کردیا تھا۔ کنر آئل فیلڈ 6سے خام تیل کی پیداوار دوبارہ بحالی سے 400بیرل یومیہ ہوگئی ہے۔ حیدرآباد میں واقع دونوں آئل فیلڈز سے خام تیل کی پیداوار میں یومیہ 1160 بیرل کا اضافہ ہوا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی پیداوار میں سے خام تیل کی کنر آئل فیلڈ
پڑھیں:
وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ: سرکاری ملازمین کے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور
وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے لیے ایک بڑا ریلیف پیکج منظور کرتے ہوئے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ کر دیا ہے۔
نجی میڈیا کے مطابق، وفاقی کابینہ نے وزارتِ ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی جانب سے پیش کی گئی سمری کی منظوری دے دی، جس کے تحت گریڈ 1 سے 22 تک کے تمام وفاقی ملازمین کو اس اضافے کا یکساں فائدہ حاصل ہوگا۔
یہ اضافہ سرکاری ملازمین کی بڑھتی ہوئی رہائشی مشکلات اور کرایوں میں اضافے کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ حکومت کے مطابق، اس فیصلے سے وفاقی اداروں میں تعینات سیکڑوں سرکاری اہلکاروں کو براہِ راست فائدہ پہنچے گا، تاہم اس سے قومی خزانے پر تقریباً 12 ارب روپے سالانہ کا اضافی بوجھ بھی پڑے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی سالوں سے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں خاطر خواہ اضافہ نہیں کیا گیا تھا، جبکہ حالیہ معاشی صورتحال میں رہائش کے اخراجات مسلسل بڑھ رہے تھے۔ ملازمین کی جانب سے اس اضافے کا مطالبہ عرصے سے کیا جا رہا تھا، جسے اب حکومت نے تسلیم کر لیا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ اگرچہ ملازمین کے لیے ریلیف کا باعث ہے، لیکن وفاقی بجٹ پر اس کے اثرات نمایاں ہوں گے۔ اس اضافے سے ایک طرف سرکاری عملے کی فلاح یقینی بنے گی تو دوسری طرف مالیاتی نظم و ضبط برقرار رکھنا وزارتِ خزانہ کے لیے ایک نیا چیلنج ہوگا۔