ویب ڈیسک: ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ امریکا کی نئی انتظامیہ کے ساتھ مثبت تعلقات کے خواہاں ہیں۔

 تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ پاکستان میں موجود جن افغان مہاجرین نے امریکا جانا ہے اس حوالے سے پرانی پالیسی پر ہی عمل درآمد کررہے ہیں، ابھی اس حوالے سے پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے، افغان مہاجرین کا تیسرے ملک جانے کا معاملہ سست روی کا شکار ہے ، چاہتے ہیں کہ افغان باشندے جلد از جلد تیسرے ملک منتقل ہو جائیں۔

9 مئی توڑ پھوڑ کیس: عدم پیشی پر عمر ایوب کے وارنٹ گرفتاری جاری

 وزیر داخلہ محسن نقوی کی امریکی صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے حوالے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ امریکی صدر کی تقریب حلف برداری میں پاکستان کی نمائندگی سفیر نے کی ہے، محسن نقوی امریکا دفتر خارجہ کے ذریعے نہیں گئے۔

 مراکش کشتی حادثہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شفقت علی خان کا کہنا تھا کہ مراکش میں کشتی حادثہ پیش آیا، مراکش کشتی حادثہ میں 22 افراد بچ گئے ، مراکش حکام کے شکر گزار ہیں انہوں نے مدد کی، تارکین وطن کی وطن واپسی کیلئے سفارتخانہ مراکشی حکام سے رابطے میں ہے۔

صدر مملکت آصف زرداری سے بلوچستان کے وزیر عبدالرحمان کھتیران کی ملاقات

 ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کا خیر مقدم کرتے ہیں،عالمی برادری غزہ کی تعمیر نوکیلئے منصوبہ مرتب کرے، عالمی برادری مسئلہ فلسطین کے پائیدار حل کیلئے ذمہ داریاں پوری کرے، پاکستان مسئلہ فلسطین کا حل سلامتی کونسل کے مطابق چاہتا ہے،پاکستان مسئلہ فلسطین کے دوریاستی حل پر زور دیتا ہے۔

 بھارت اور پاکستان کے درمیان قیدیوں کی رہائی معاملے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے ہر طرح کے اقدامات اٹھانے کے لیے تیار ہے، سفارتی محاذ پر یہ معاملہ بار بار اٹھایا جارہا ہے، دونوں ممالک میں ایک دوسرے کے قیدی موجود ہیں، یہ ایک بنیادی انسانی مسئلہ ہے اس کو حل ہونا چاہیے۔

 ملک دشمن ٹولے کو ملکی ترقی ہضم نہیں ہو رہی: وزیراعظم

.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

طالبان حکومت تسلیم کرنے کی خبریں قیاس آرائی پر مبنی ہیں( ترجمان دفتر خارجہ)

افغانستان میں موجود دہشت گردوں کی پناہ گاہیں مستقل تشویش کا باعث ہیں،شفقت علی خان
افغان پناہ گزینوں کی واپسی کی ڈیڈ لائن میں توسیع کیلئے حکومت کو تجاویز دی ہیں،پریس بریفنگ

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ طالبان حکومت کو تسلیم کرنے سے متعلق خبریں قیاس آرائی پر مبنی ہیں، افغانستان میں موجود دہشت گردوں کی پناہ گاہیں مستقل تشویش کا باعث ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ پاکستان اور افغان وزارت خارجہ کے درمیان دورے کی تاریخوں پر مشاورت جاری ہے، افغان وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان کی تیاری ہو رہی ہے، طالبان حکومت تسلیم کرنے سے متعلق خبریں قیاس آرائی پر مبنی ہیں۔ افغانستان میں موجود دہشت گردوں کی پناہ گاہیں مستقل تشویش کا باعث ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ رجسٹرڈ افغان پناہ گزینوں کی واپسی کی ڈیڈ لائن 30 جون کو مکمل ہو چکی ہے، پناہ گزینوں کی واپسی کی ڈیڈ لائن میں توسیع کے لیے حکومت کو تجاویز دی ہیں، فیصلہ ہونا باقی ہے، توسیع یا پابندی سے متعلق فیصلہ وزارت داخلہ اور ریاستی ادارے کریں گے۔ترجمان نے بتایا کہ پاکستان کے وزیر داخلہ کا دورہ افغانستان انتہائی اہم تھا، دورے میں افغان ہم منصب سے سکیورٹی اور انسداد دہشت گردی پر تفصیلی بات چیت ہوئی، ٹی ٹی پی اور دیگر دہشت گردوں کی حوالگی کا معاملہ زیر غور آیا، افغان قیادت نے پاکستانی خدشات پر مثبت رویہ دکھایا ہے، پاکستان اور افغانستان کے درمیان سکیورٹی پر تکنیکی بات چیت جاری ہے، دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کا رجحان واضح ہے، مثبت سفارتی رجحان کو مزید مستحکم کرنے کے لیے دونوں ممالک کوشاں ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • امن کیلئے پاکستان نے ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا، امریکی وزیر خارجہ: تعلقات کو وسعت دینے کے خواہاں، اسحاق ڈار
  • امریکا کا عالمی امن میں پاکستان کے مثبت کردار اور دہشتگردی کیخلاف جنگ میں لازوال  قربانیوں کا ایک بار پھر اعتراف
  • طالبان حکومت تسلیم کرنے کی خبریں قیاس آرائی پر مبنی ہیں( ترجمان دفتر خارجہ)
  • افغان طالبان نے کالعدم ٹی ٹی پی کی پناہ گاہوں پر ہمارے تحفظات پر مثبت ردعمل دکھایا ہے:پاکستان
  • پاکستان سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا ، اب فیصلہ بھارت کو کرنا ہوگا، دفتر خارجہ
  • پاکستان سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا، اب فیصلہ بھارت کو کرنا ہوگا، دفتر خارجہ
  • پاکستان سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا، اب فیصلہ بھارت کو کرنا ہوگا: دفتر خارجہ
  • پاکستان بھارت کو سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا ہے: ترجمان دفتر خارجہ
  • پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت کے دروازے کھلے ہیں، ترجمان دفتر خارجہ
  • اسحاق ڈار کی تھائی ہم منصب سے ملاقات، دوطرفہ تعلقات میں مثبت پیشرفت پر اظہار اطمینان