کراچی:

سندھ کے سینیئر وزیر شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی سمجھتی ہے کہ مذاکرات ہونے چاہیے اور پاکستان کے ہر مسئلے کا حل مذاکرات سے نکلے گا لیکن عمران خان اور پی ٹی آئی کو اپنی وارداتوں کا حساب دینا پڑے گا۔

کراچی پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شرجیل میمن نے کہا کہ عمران خان کو 14 سال سزا ہوئی، کیا کوئی ایک مظاہرہ بھی ہوا؟ ملک میں کہیں بھی ایک بندہ نہیں نکلا۔

انہوں نے کہا کہ 9 مئی کو ریڈیو پاکستان کو آگ لگائی گئی، جی ایچ کیو پر حملہ کیا گیا، بسوں اور ایمبولینسز کو آگ لگائی گئی۔ گرفتاری کے خلاف پاکستان میں آگ لگائی گئی، اداروں میں بغاوت پیدا کی گئی۔

شرجیل میمن نے کہا کہ عمران خان شروع سے سلیکٹو سسٹم میں رہے ہیں، 2018 میں عمران خان الیکشن جیتنے کے بعد ہر سیاسی مخالف کو چور اور ڈاکو کہتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں صحت کی بہترین سہولیات موجود ہیں جبکہ دنیا کا سب سے بڑا ہاؤسنگ منصوبہ پیپلز پارٹی بنا رہی ہے، ریڈ لائن اور یلو لائن منصوبے چل رہے ہیں اور 100 سالوں تک کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔

شرجیل میمن نے کہا کہ ای وی ٹیکسیز پر روزانہ میٹنگز کرتا ہوں، خواتین کے لیے پنک ای وی ٹیکسیز چلائیں گے اور خواتین کے لیے پنک اسکوٹیز بھی بنائیں گے۔ پنک اسکوٹیز کے ذریعے خواتین کو خود کفیل بنائیں گے۔ خواتین کی پہلی پنک بسیں پیپلز پارٹی نے متعارف کروائی، لوگوں کے مسائل حل کرنا سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے۔

مزید پڑھیں؛ کراچی میں پیپلز بس سروس کے کرایے بڑھ گئے، اطلاق کب سے ہوگا

سینیئر وزیر نے کہا کہ سندھ میں روڈ نیٹ ورک پر تیزی سے کام ہو رہا ہے، ملیر ایکسپریس اور شاہراہ بھٹو بنائی گئی، روزانہ اس سڑک پر ٹریفک بڑھ رہا ہے، یہ روڈ شہریوں کو جوڑ دے گا۔ اس روڈ سے کمیونیکیشن آسان ہو جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ ریڈ لائن بس میں روزانہ ایک لاکھ سے زائد مسافر سفر کرتے ہیں اور ایک مسافر پر سرکار روزانہ 50 روپے سے زائد کی سبسڈی دیتی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ساری یوٹیلٹیز ایک ساتھ ہو جائیں۔

شرجیل میمن نے بتایا کہ صوبائی کابینہ کو ہم نے پروپوزل دیا کہ پیپلز بس سے بسڈی ختم کر دیں یا کم کر دیں کیونکہ جو رقم بچے گی اس سے ہم مزید بسیں خریدیں گے۔ فیصلہ ہوا کہ مزید ای وی بسیں خریدیں گے۔ کرایے میں حکومت ایک روپیہ بھی منافع نہیں لے رہی، سبسڈی کم کی ہے ختم نہیں کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ انرجی سیکٹر میں پیپلز پارٹی بہت کام کر رہی ہے، پاکستان کو سستی بجلی کا حل واحد پاکستانی کوئلہ ہے اور کوئلے کو تیزی سے نکال رہے ہیں۔ تھر کا کوئلہ 200 سال تک نکال کر بجلی ایکسپورٹ کر سکتے ہیں۔

سینیئر وزیر کا کہنا تھا کہ سندھ کا وزیراعلیٰ سب سے زیادہ پڑھا لکھا ہے، دن رات کام کرتے ہیں تو ان کو کیوں تبدیل کیا جائے گا؟ فیک خبریں چلتی رہتی ہیں، وی لاگرز اور ٹک ٹاکرز خبریں چلاتے ہیں۔ قائم علی شاہ نے بھی اچھا کام کیا اور مراد علی شاہ بھی بہت اچھا کام کر رہے ہیں۔

قبل ازیں، سینیئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کراچی پریس کلب کا دورہ کیا اور نئی باڈی کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ اور پیپلز پارٹی ہمیشہ سے صحافیوں کے ساتھ رہی ہے، جتنی آزادی صحافت ہوگی اتنا سوشل میڈیا پر فیک نیوز کا کلچر ختم ہوگا۔ ہم نہیں چاہتے ہیں کہ صحافیوں کے اوپر کسی قسم کی پابندی ہو لیکن سوشل میڈیا پر جو جھوٹ پھیلاتے ہیں انکا کیا ہوگا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: شرجیل میمن نے پیپلز پارٹی نے کہا کہ انہوں نے رہے ہیں

پڑھیں:

’تنہا ماں‘۔۔۔ آزمائشوں سے آسانیوں تک

 دنیا میں عورت کو قدرت نے جس انداز میں تخلیق کیا ہے، وہ محبت، قربانی، احساس اور استقامت کی ایک علامت ہے، مگر جب یہی عورت زندگی کے کسی موڑ پر اکیلے اپنی اولاد کی پرورش کا بیڑا اٹھاتی ہے، تو وہ صرف ایک ماں نہیں رہتی، بلکہ ایک عزم و حوصلے کی داستان بن جاتی ہے۔

تنہا ماں یا ’سنگل مدر‘ ہونا بہ ظاہر ایک مشکل اور کٹھن مرحلہ ہے، لیکن اگر غور کیا جائے، تو ان مشکلات کے اندر ہی بہت سی برکتیں اور آسانیاں بھی پوشیدہ ہیں۔ وہ خواتین جو حالات، قسمت یا فیصلوں کے باعث تنہا اپنی زندگی اور بچوں کی ذمہ داری اٹھاتی ہیں، ان کے لیے یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ آزمائش کے ساتھ ساتھ رب کی رحمت بھی ہمیشہ شاملِ حال رہتی ہے۔

سنگل مدر کا سب سے پہلا مسئلہ معاشرتی اور سماجی دباؤ ہے۔ ہمارے معاشرے میں آج بھی عورت کا تنہا زندگی گزارنا یا بچوں کی پرورش کرنا کسی ’اچنبھے‘ سے کم نہیں اور یہی وجہ ہے کہ اس کو کچھ عجیب بھی تصور کیا جاتا ہے۔ لوگ سوال اٹھاتے ہیں، چے مگوئیاں کرتے ہیں اور اکثر ہمدردی کے لبادے میں دل دُکھانے والی باتیں بھی کر جاتے ہیں۔

تنہا ماں یا ’ سنگل مدر‘ کو اکثر ’ادھوری عورت‘ کے طعنے بھی سننے پڑتے ہیں، حالاں کہ وہ ایک مکمل کردار ہیں، جو دو افراد کا بوجھ تنہا اٹھا رہی ہوتی ہے۔ دوسرا بڑا مسئلہ معاشی تنگی ہے۔ اکثر تنہا ماں کو گھر چلانے کے لیے ملازمت بھی کرنی پڑتی ہے۔ صبح سے شام تک کام، پھر بچوں کی دیکھ بھال، تعلیم، اور گھریلو ذمہ داریاں، یہ سب کچھ ایک ساتھ سنبھالنا کسی مرد کے لیے بھی آسان نہیں، تو ایک عورت کے لیے یہ جدوجہد دُگنا ہو جاتی ہے۔

اسی طرح ایک اکیلی ماں کو جذباتی دباؤ کا سامنا بھی ہوتا ہے۔ جب وہ اکیلے زندگی کے اتار چڑھاؤ کا مقابلہ کرتی ہے، تو اسے اپنی کمزوریوں کو چھپانا، غم کو مسکراہٹ میں بدلنا، اور دکھوں کو قوت میں تبدیل کرنا سیکھنا پڑتا ہے۔ وہ اپنے بچوں کے سامنے کبھی کمزور نہیں پڑتی، کیوں کہ اسے معلوم ہوتا ہے کہ اس کے آنسو ان کے حوصلے توڑ سکتے ہیں۔

اشفاق احمد صاحب نے ایک بار کہا تھا: ’’کوشش کرو جس چیز کے لیے تم خود ترس رہے ہو، کوئی دوسرا آپ کی وجہ سے نہ ترسے، پھر چاہے وہ رشتے ہوں، خوشیاں ہوں یا سکون۔‘‘ یہ قول ’تنہا ماں‘ کی زندگی پر خوب صورتی سے صادق آتا ہے۔ ایسی مائیں، جو اپنی زندگی میں محبت، توجہ یا سکون سے محروم ہو جاتی ہیں، وہ اپنی اولاد کے لیے یہ سب چیزیں بھرپور دینے کی کوشش کرتی ہیں۔ وہ اپنے بچوں کو اس کمی کا احساس نہیں ہونے دیتیں، جس کا سامنا وہ خود کرتی ہیں۔ ان کی یہی قربانی ان کی روحانی طاقت بن جاتی ہے۔ نبی کریم نے فرمایا: ’’تم میں سے بہترین وہ ہے، جو اپنے گھر والوں کے ساتھ اچھا ہے۔‘‘ یہ حدیث ’تنہا ماں‘ کے لیے ایک عملی راہ نمائی دیتی ہے۔ وہ جانتی ہیں کہ ان کا اصل امتحان باہر کی دنیا نہیں، بلکہ اپنے گھر میں ہے، اپنے بچوں کے ساتھ صبر، محبت، اور حسنِ سلوک سے پیش آنا۔

اگرچہ ’تنہا مائیں‘ بے شمار مشکلات سے گزرتی ہیں، لیکن ان کے حوصلے اور کردار میں ایسی برکتیں ہیں، جو عام حالات میں کم ہی دیکھنے کو ملتی ہیں۔ اکیلی ماں ہر دن اپنے فیصلے خود کرتی ہے۔ وہ اپنے گھر، مالیات اور بچوں کی تربیت کے حوالے سے خود مختار ہوتی ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ وہ اس خودمختاری کو اپنی طاقت بھی بنا سکتی ہے۔ اس کے اور اس کے بچوں کے درمیان ایک خاص تعلق قائم ہوتا ہے۔ جب بچے دیکھتے ہیں کہ ان کی ماں نے مشکلات میں ہمت نہیں ہاری، تو وہ بھی زندگی میں عزم، صبر اور حوصلے کو اپنا شعار بناتے ہیں۔ مشکلات انسان کو تراشتی ہیں۔ ’تنہا ماں‘ ان مشکلات سے گزر کر ایک مضبوط، پُراعتماد اور دانا شخصیت میں ڈھل جاتی ہے۔

جب انسان اکیلا ہوتا ہے، تو اسے اپنی اصل طاقت کا احساس ہوتا ہے۔ ’تنہا ماں‘ کا اللہ سے تعلق بہت گہرا ہوتا ہے۔ وہ اپنی ہر کام یابی کو اپنے رب کی مدد سمجھتی ہیں اور ہر مشکل میں اس کے سہارے کو محسوس کرتی ہیں۔ ان کے اندر پیدا ہونے والی یہ روحانی قربت انہیں ایک نئی روشنی عطا کرتی ہے۔ وہ سمجھ جاتی ہیں کہ دنیا کی کوئی طاقت انھیں اس وقت تک شکست نہیں دے سکتی، جب تک اللہ ان کے ساتھ ہے۔ ان کی دعائیں، ان کے سجدے اور ان کا صبر ان کے بچوں کے لیے ڈھال بن جاتے ہیں۔

بدقسمتی سے ہمارا معاشرہ ابھی تک ’سنگل مدرز‘ کے ساتھ انصاف نہیں کرتا۔ ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ایسی خواتین ہمدردی نہیں، بلکہ احترام کی مستحق ہیں۔ انھیں ترس کی نگاہ سے دیکھنے کے بہ جائے ان کے عزم کو سراہنا چاہیے۔ اسکولوں، دفاتر، اور سرکاری اداروں میں ان کے لیے آسانیاں پیدا کی جانی چاہیئں، تاکہ وہ بہتر طور پر اپنی ذمہ داریاں نبھا سکیں۔ میڈیا اور نصابِ تعلیم میں بھی ’تنہا ماں‘ کو منفی انداز میں پیش نہیں کرنا چاہیے۔ بچوں کو یہ سکھانا ضروری ہے کہ ماں ہر صورت میں اہم اور بلند مرتبہ ہوتی ہے۔

’تنہا ماں‘ کے لیے سب سے بڑا سبق یہ ہے کہ وہ خود کو کمزور یا تنہا نہ سمجھیں۔ ان کے اندر وہ قوت موجود ہے، جو پہاڑوں کو ہلا سکتی ہے۔ وہ صرف اپنی نہیں، بلکہ اپنی نسلوں کی تقدیر بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ زندگی کی ہر آزمائش کے پیچھے کوئی نہ کوئی حکمت چھپی ہوتی ہے۔ شاید اللہ انھیں اس لیے مضبوط بنانا چاہتا ہے کہ وہ دوسروں کے لیے روشنی کا چراغ بنیں۔

سنگل مدر کی زندگی بلاشبہ ایک جہدِ مسلسل ہے، مگر اسی جدوجہد میں کام یابی، محبت اور قربانی کی حقیقی روح چُھپی ہے۔ وہ اپنے بچوں کے لیے ماں بھی ہے، باپ بھی، دوست بھی اور راہ نما بھی۔ ان کا تنہا ہونا یقیناً ایک المیہ اور ایک ناخوش گوار واقعے ہی کا نتیجہ ہوتا ہے، اس لیے اس تلخ حقیق کو تسلیم کرتے ہوئے ایسی خواتین کی قربانیوں کو مانا جانا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  •  بینظیر ہاری کارڈشتکاروں کیلیے نیا دور ثابت ہوگا‘شرجیل
  • ’تنہا ماں‘۔۔۔ آزمائشوں سے آسانیوں تک
  • بینظیر ہاری کارڈ صوبے کے کاشتکاروں کیلئے نیا دور ثابت ہوگا، شرجیل میمن
  • ٹنڈو جام: صوبائی وزیر شرجیل میمن اپنے حلقے میں عوامی شکایات سن رہے ہیں
  • پیپلزپارٹی عوامی مسائل پر توجہ دے رہی ہے،شرجیل میمن
  • بہار کے وزیراعلٰی کو اپنے 20 سالہ دور اقتدار کا حساب دینا چاہیئے، اشوک گہلوت
  • تین سال سے کم عمر بچوں کو فلورائیڈ گولیاں دینا خطرناک، امریکی ایف ڈی اے کی سخت وارننگ
  • کراچی: 2005 سے 2008 تک لسانی بنیادوں پر وارداتیں کرنے والا ملزم گرفتار
  • نان فائلرز کو اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر ڈبل ٹیکس دینا ہوگا
  • طالبان رجیم کو پاکستان میں امن کی ضمانت دینا ہو گی، وزیر دفاع: مزید کشیدگی نہیں چاہتے، دفتر خارجہ