انسانیت کو جوہری ہتھیاروں سے زیادہ موسمیاتی تبدیلی اور مصنوعی ذہانت سے خطرہ ہے، اقوام متحدہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ انسانیت کو محض جوہری ہتھیاروں سے ہی خطرہ لاحق نہیں بلکہ موسمیاتی بحران اور مصنوعی ذہانت کا بے قابو پھیلاؤ بھی اس کے لیے بیحد خطرناک ہوچکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مصنوعی ذہانت کا سیاست اور سائبر حملوں میں استعمال، بل گیٹس نے خبردار کردیا
سوئزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا کے وجود کو موسمیاتی تبدیلی اور بے ضابطہ مصنوعی ذہانت سے لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے درکار کثیرفریقی تعاون کا فقدان دکھائی دیتا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ یہ حقیقت واضح ہے کہ جنگوں سے لے کر عدم مساوات اور انسانی حقوق پر حملوں تک بہت سے بڑے مسائل بدترین صورت اختیار کر چکے ہیں لیکن دنیا ان پر قابو پانے کے لیے درست راہ پر گامزن نہیں ہے۔
اجلاس میں دنیا بھر سے اعلیٰ سطحی سیاست دان، سربراہان ریاست اور بعض بڑے اور انتہائی بااثر کاروباری اداروں کے منتظمین (سی ای او) ’جدید ٹیکنالوجی کی غیرمعمولی ترقی کے دور میں باہمی تعاون‘ کے موضوع پر بات چیت کے لیے جمع ہوئے۔
معدنی ایندھن کی لتسیکریٹری جنرل نے معدنی ایندھن کے استعمال کو انتہائی خطرناک اور تباہ کن ’لت‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا میں تیل کی تجارت کے لیے استعمال ہونے والی 13 بڑی بندرگاہوں کو سطح سمندر میں اضافے سے خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور سمندری برف پگھلنے کا نتیجہ ہے جبکہ یہ مسائل بڑی حد تک کوئلہ، خام تیل اور قدرتی گیس استعمال کرنے سے ہی پیدا ہوتے ہیں۔
مزید پڑھیے: موسمیاتی تبدیلی اور زراعت کو درپیش چیلنجز
انہوں نے معدنی ایندھن کے استعمال کو محدود مدتی، خودغرضانہ اور خودکش اقدام قرار دیتے ہوئے کہ اس ایندھن سے کام لینے کے حامی تاریخ اور سائنس کی غلط سمت میں اور مزید استحکام کے خواہاں صارفین کے مخالف کھڑے ہیں۔
مصنوعی ذہانت سے لاحق خطراتسیکریٹری جنرل نے کہا کہ مصنوعی ذہانت دو دھاری تلوار کی مانند ہے۔ یہ پہلے ہی سیکھنے، بیماریوں کی تشخیص اور کسانوں کو اپنی پیداوار بڑھانے اور امداد کے مستحق لوگوں کی نشاندہی کے عمل میں بہت بڑی اور مثبت تبدیلی لا رہی ہے۔
تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ اس ٹیکنالوجی کے بے ضابطہ رہنے کی صورت میں انسان کو بہت بڑے مسائل بھی لاحق ہوں گے۔ اس طرح اداروں پر اعتماد کمزور پڑ جائے گا اور عدم مساوات بڑھ جائے گی۔
گزشتہ سال ستمبر میں مستقبل کے معاہدے کے ساتھ طے پانے والا عالمی بین الاقوامی ڈیجیٹل معاہدہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے بے پایاں امکانات سے فائدہ اٹھانے اور ڈیجیٹل تقسیم کو پاٹنے کا لائحہ عمل فراہم کرتا ہے۔ اس میں مصنوعی ذہانت کو انسان کے لیے نقصان دہ کے بجائے فائدہ مند بنانے کا مشترکہ تصور بھی شامل ہے۔
عالمی رہنماؤں کے طرز عمل پر عدم اطمینان کا اظہاراقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ مسائل کے باوجود اقوام متحدہ اپنے چارٹر، بین الاقوامی قانون اور ممالک کی خودمختاری، سیاسی آزادی اور علاقائی سالمیت کی بنیاد پر امن کا مطالبہ ترک نہیں کرے گا۔
مزید پڑھیں: مصنوعی ذہانت دنیا بھر میں کتنی ملازمتیں چٹ کرجائے گی، آئی ایم ایف کے اعدادوشمار
انہوں نے کہا کہ عالمی مالیاتی ڈھانچے سے لے کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل تک ہر جگہ اصلاحات لانا ضروری ہے کیونکہ بیشتر انتظامی ڈھانچے دور حاضر کے مسائل سے نمٹنے کی اہلیت نہیں رکھتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مستقبل کے معاہدے میں عالمی رہنماؤں نے جو تبدیلیاں لانے کا وعدہ کیا ہے وہ سیاسی عزم کی بدولت ہی ممکن ہیں۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ اس بارے میں عالمی رہنماؤں کے طرزعمل سے مطمئن نہیں ہیں۔
اپنے خطاب کے آخر میں انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ دنیا کے وجود کو لاحق خطرات کا مقابلہ کرتے ہوئے یکجا ہو کر اقدامات کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ انتونیو گوتیرش انسانیت کو درپیش خطرات مصنوعی ذہانت موسمیاتی تبدیلی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ انسانیت کو درپیش خطرات مصنوعی ذہانت موسمیاتی تبدیلی سیکریٹری جنرل نے موسمیاتی تبدیلی مصنوعی ذہانت اقوام متحدہ نے کہا کہ انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
اقوام متحدہ اور او آئی سی میں تعاون کو مزید مضبوط بنایا جائے، پاکستان کی تجویز
پاکستان کے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم کے درمیان تعاون کو مزید فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تعاون دنیا کے 1.9 ارب مسلمانوں کی اجتماعی آواز اور توقعات کی نمائندگی کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی برادری فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے کوششیں کرے، سلامتی کونسل میں اسحاق ڈار کا صدارتی خطبہ
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ موجودہ عالمی حالات میں جب جنگیں، قبضے، انسانی بحران اور نفرت انگیز نظریات بڑھتے جا رہے ہیں تو اقوام متحدہ اور او آئی سی کے درمیان عملی شراکت داری کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اس شراکت کو نہایت اہمیت دیتا ہے اور چاہتا ہے کہ یہ تعلق مضبوط، مؤثر اور باقاعدہ ادارہ جاتی تعاون میں ڈھل جائے۔
او آئی سی، ایک مؤثر سیاسی قوتاسحاق ڈار نے کہا کہ اقوام متحدہ کے بعد سب سے بڑی بین الحکومتی تنظیم ہونے کے ناطے او آئی سی ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو عالمی و علاقائی سطح پر سیاسی اور انسانی ترجیحات کو یکجا کرتا ہے۔ او آئی سی فلسطین، جموں و کشمیر، شام، لیبیا، افغانستان اور یمن جیسے تنازعات میں انصاف، آزادی اور امن کی حمایت میں سرگرم رہی ہے۔
مزید پڑھیے: عالمی تنازعات کے پرامن حل کے لیے پاکستان کی قرارداد سلامتی کونسل میں متفقہ طور پر منظور
اسحاق ڈار نے تجویز دی کہ تعاون کو عملی شکل دینے کے لیے زمینی حقائق پر مبنی ابتدائی انتباہی نظام، مشترکہ ثالثی فریم ورک اور سیاسی و تکنیکی اشتراک عمل کو فروغ دینا ہوگا تاکہ حقیقی نتائج سامنے آئیں۔
اسحاق ڈار نے اسلاموفوبیا کے بڑھتے رجحان پر بھی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مذہبی نفرت اقوام متحدہ کے چارٹر کی روح کے خلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے 15 مارچ کو ’عالمی یوم انسداد اسلاموفوبیا‘ قرار دینے کی قرارداد کی منظوری اور یو این اسپیشل ایلچی کی تقرری اس مسئلے پر عالمی عزم کی علامت ہیں اور او آئی سی اس مسئلے پر ہمیشہ توانا آواز رہا ہے۔
مزید پڑھیں: اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی صدارت پاکستان کے سپرد، جولائی 2025 میں اعلیٰ سطح اجلاسوں کی میزبانی کرے گا
انہوں نے کہا کہ او آئی سی کی رکن ریاستیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اصلاحات کے حق میں ہیں اور اس میں او آئی سی کو مناسب نمائندگی دی جانی چاہیے تاکہ عالمی طاقت کے توازن کو بہتر بنایا جا سکے۔
’اقوام متحدہ و او آئی سی تعلقات کو باقاعدہ شکل دی جائے‘اسحاق ڈار نے کہا کہ اقوام متحدہ اور او آئی سی کے مابین تعلق کو باقاعدہ، دیرپا اور منظم میکانزم میں ڈھالا جانا چاہیے تاکہ عالمی امن اور سلامتی کے ضمن میں زیادہ مؤثر کردار ادا کیا جا سکے، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں اقوام متحدہ تنہا مؤثر کردار ادا کرنے سے قاصر رہی ہے۔
خطاب کے اختتام پر اسحاق ڈار نے تمام ممالک کی تعمیری شراکت داری پر شکریہ ادا کیا اور بتایا کہ اجلاس میں ایک صدارتی اعلامیے کی منظوری دی گئی جو اقوام متحدہ اور او آئی سی کے مابین تعاون کو مزید مضبوط بنانے میں اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ اقوام متحدہ سیکیورٹی کونسل او آئی سی سلامتی کونسل نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار