گریس ویلی میں پاک فوج کے تعاون سے طبی سہولیات کیلئے ہیلی کاپٹر سروس کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
سوشل میڈیا
گریس ویلی میں پاک فوج کے تعاون سے ہیلی کاپٹر سروسز کے ذریعے طبی سہولیات کا آغاز کردیا گیا ہے۔
برفباری کے باعث گریس ویلی کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا تھا، جس کے باعث مقامی افراد صحت کے مسائل کا شکار تھے۔
پاک فوج نے آج مریضوں اور مقامی افراد کو نکالنے کےلیے ہیلی کاپٹر سروس فراہم کی۔ 7 ڈاکٹروں پر مشتمل ٹیم کو مظفرآباد سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے ہلمت منتقل کیا گیا۔
ڈاکٹروں کی ٹیم ہلمت اور تاؤبٹ کے لوگوں کو ضروری طبی امداد فراہم کرے گی، ہنگامی مریضوں کو طبی ضرورت کے مطابق ہلمت سے کیل اور مظفرآباد منتقل کیا گیا ہے۔
سرداری میں فری میڈیکل کیمپ میں 153 مریضوں کا معائنہ کیا گیا اور انہیں مفت ادویات دی گئیں۔ پاک فوج اور سول انتظامیہ کیل سے تاؤبٹ تک سڑک کھولنے کےلیے کام کر رہے ہیں۔
برفباری کے بعد بند ہونے والی 25 کلومیٹر سڑک کو ہلمت تک کھول دیا گیا، گریس ویلی کے عوام نے پاک فوج اور آزاد کشمیر حکومت کی جانب سے ہیلی کاپٹر سروس کو سراہا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ہیلی کاپٹر گریس ویلی پاک فوج
پڑھیں:
وزیراعظم نے جاپان کے ساتھ صنعتی تعاون بڑھانے کیلئے اعلیٰ سطح کمیٹی قائم کر دی
وزیراعظم شہباز شریف نے جاپان کے ساتھ صنعتی تعاون کو مزید فروغ دینے کے لیے ایک اعلیٰ سطح کمیٹی قائم کر دی ہے، جو نہ صرف موجودہ تعاون کو بڑھائے گی بلکہ جاپانی کمپنیوں کو درپیش مسائل کے حل اور نئی سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرے گی۔
کمیٹی کی سربراہی وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صنعت و پیداوار کریں گے، جبکہ وزارت صنعت و پیداوار، وزارت تجارت، اقتصادی امور ڈویژن، وزارت اوورسیز، وزارت داخلہ، فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور اسٹیٹ بینک کے اعلیٰ افسران اس کے رکن ہوں گے۔
اس کے علاوہ پاکستان جاپان بزنس فورم کے نمائندے، پارلیمانی سیکریٹری برائے تجارت ڈاکٹر ذوالفقار علی بھٹی اور سابق سفیر برائے جاپان چوہدری آصف محمود بھی کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔
وزیراعظم آفس کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی کو درج ذیل ٹرمز آف ریفرنس (TORs) دیے گئے ہیں۔
پاکستان اور جاپان کے درمیان موجودہ صنعتی تعاون میں اضافہ، پاکستان میں کام کرنے والی جاپانی کمپنیوں کے مسائل کا حل، جاپانی سرمایہ کاری کے مواقع بڑھانے کے لیے اقدامات تجویز کرنا اور متعلقہ دیگر معاملات کا جائزہ لینا شامل ہیں۔
کمیٹی دو ہفتوں کے اندر اپنی رپورٹ اور سفارشات وزیراعظم کو پیش کرے گی جبکہ اس کا سیکریٹریٹ وزارت صنعت و پیداوار ہوگا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس اقدام سے پاکستان میں جاپانی سرمایہ کاری کے لیے نئی راہیں کھلیں گی اور دونوں ممالک کے صنعتی تعلقات کو عملی بنیادوں پر نئی وسعت ملے گی۔