اسلامی جدوجہد میں مصروف افراد، اداروں نیز تنظیموں کا نام لے کر سوشل میڈیا میں تنقید کرنے میں احتیاط کریں۔ کسی اسلام پسند شخصیت، ادارے یا تنظیم پر سوشل میڈیا میں کوئی تنقید آپ کی نظر سے گزرتی ہے تو اسے مزید آگے شیئر کرنے سے سختی سے پرہیز کریں۔
اسلامی تحریک کے کسی فرد کی کوئی کمزوری علم میں آئے تو کسی دوسرے فرد یا گروپ کو اس کی خبر دینے کے بجائے راست متعلق فرد سے رابطہ کریں اور اسے اس کی کمزوری کی طرف توجہ دلائیں۔
اسلامی شخصیات، اداروں اور تنظیموں کو مشورے اور تجاویز ضرور دیں، ان کی پالیسیوں اور فیصلوں پر بھی تنقید کریں لیکن اس کے لیے مناسب پلیٹ فارم کا انتخاب کریں تاکہ مشورے زیادہ سے زیادہ مفید ہوسکیں اور کسی طرح کے نقصان کا باعث نہ بنیں۔
سوشل میڈیا میں جب کسی اسلامی شخصیت یا تنظیم پر کوئی تنقید شائع ہو تو سب سے پہلے حقیقت واقعہ سے آگاہی ہونی چاہیے۔ اگر وہ بات درست نہ ہو تب تو ہرگز کہیں شیئر نہیں کرنا چاہیے۔ اور اگر وہ بات درست ہو تو بھی یہ دیکھیں کہ اسے شیئر کرنے سے کس کا فائدہ ہوگا اور کس کا نقصان ہوگا۔
جب کسی بات کا غلط اور جھوٹ ہونا ثابت ہوجائے تو پھر ہرگز اسے کہیں نہیں بھیجنا چاہیے۔ اگر ممکن ہو تو اس بات کو کہنے والے اصل فرد سے رابطہ کیا جائے، اسے حقیقت بتائی جائے اور ایسی حرکت سے باز آنے کی نصیحت کی جائے۔
یاد رکھیں غیبت اپنے آپ میں بہت گھناؤنا عمل ہے، غیبت کے ہر عمل سے گھن آنی چاہیے۔ نیز اگر غیبت اسلامی تحریک سے وابستہ افراد اور قیادت کے بارے میں ہو تو اس کی قباحت بہت بڑھ جاتی ہے۔ کیوں کہ عام فرد کی شبیہ خراب ہونے سے صرف اس ایک فرد کا نقصان ہوگا، لیکن اسلامی تحریک سے وابستہ افراد کی غیبت سے اسلامی تحریک کے عظیم مشن کو نقصان ہوگا۔
نوٹ: اسلامی تحریک کے وقار کی حفاظت میں تحریکی قیادت کا رول بھی بہت اہم ہوتا ہے۔ فی الوقت ہمارے پیش نظر تحریک کا کیڈر اور ملت کے افراد ہیں، اس لیے انھیں خاص طور سے ان کی ذمے داریاں یاد دلائی گئی ہیں۔ قیادت سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اس حوالے سے اپنی ذمے داریوں کو خود محسوس کرے گی۔ خود اس مضمون کے اندر کہیں عبارت میں اور کہیں بین السطور اس کے لیے تذکیر کا سامان موجود ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ سب کو اپنی ذمے داریوں کے سلسلے میں سنجیدگی عطا کرے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسلامی تحریک
پڑھیں:
ندا یاسر کو ایک بار پھر اپنی ملازمہ کی چوری کی کہانی سنانے پر تنقید کا سامنا
کراچی(شوبز ڈیسک) اداکارہ و ٹی وی میزبان ندا یاسر سوشل میڈیا صارفین کی تنقید کی زد میں ہیں، اس بار وجہ بنی اُن کی ایک اور ملازمہ سے متعلق چوری کی کہانی جو انہوں نے اپنے پروگرام میں سنائی۔
حال ہی میں ندا یاسر نے اپنے مارننگ شو ’گڈ مارننگ پاکستان‘ میں ایک بار پھر اپنے گھر میں پیش آنے والے چوری کے واقعے کی تفصیلات بیان کیں۔
ندا یاسر نے بتایا کہ جب ان کے بچے بہت چھوٹے تھے اور وہ خود بھی کسی پیشہ ورانہ مصروفیت میں نہیں تھیں، تو اس وقت ان کی ایک سہیلی نے اپنے گھر پر کام کرنے والی ملازمہ کی بیٹی کو ان کے گھر پر کام کے لیے رکھوا دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ان کے بچوں کا اسکول ان کے گھر سے کافی دور تھا، جب کہ ان کی سہیلی کے بچوں کا اسکول ان کے گھر کے قریب تھا۔
ندا یاسر کا کہنا تھا کہ صبح جب وہ اپنے بچوں کو اسکول لے کر جاتی تھیں تو انہیں اسکول میں رکنا پڑتا تھا، اس دوران گھر پر ان کی ملازمہ اکیلی ہوتی تھی، ایک دن ان کی سہیلی نے ان سے کہا کہ اس کی ملازمہ اسکول میں اکیلی بیٹھی رہتی ہے، اگر اجازت ہو تو وہ تمہارے گھر آکر اپنی بیٹی (یعنی ملازمہ) کے پاس وقت گزار سکتی ہے جب تک اسکول کی چھٹی نہیں ہو جاتی۔
میزبان کے مطابق انہوں نے فوراً اجازت دے دی کہ کوئی بات نہیں، جس کے بعد جب وہ اسکول جاتیں اور ان کے شوہر یاسر بھی گھر پر موجود نہ ہوتے تو پورے گھر میں صرف ملازمہ اور اس کی ماں موجود ہوتی تھیں اور پورا گھر ان کے حوالے ہوتا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس دوران وہ دونوں خواتین گھر کے اسٹور سے ان کا قیمتی سامان چوری کرتی رہیں اور جب تک وہ ملازمہ ان کے گھر میں کام کرتی رہی، گھر سے خاصا سامان چوری ہوتا رہا۔
ندا یاسر نے مزید کہا کہ ان سے غلطی یہ ہوئی کہ انہوں نے ملازمہ پر اندھا بھروسہ کیا اور دوسرا یہ کہ وہ اپنی سہیلی کو انکار بھی کر سکتی تھیں۔
ندا یاسر کی جانب سے مسلسل ملازماؤں کی چوری کی کہانیاں سنانے پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ملا جلا ردعمل سامنے آ رہا ہے۔
ایک صارف نے لکھا کہ ایک پروگرام ندا یاسر کو اکیلے کرنا چاہیے، جس میں وہ آرام سے سب کو بتا دیں کہ کتنی بار ان کے گھر پر چوری ہو چکی ہے، کیونکہ ہر بار ان کے پاس ایک نئی کہانی ہوتی ہے۔
کچھ صارفین کا یہ بھی کہنا ہے کہ جتنی چوریاں ندا یاسر کے گھر میں ہوئی ہیں، اتنی شاید پورے کراچی میں بھی نہیں ہوئیں۔
صارفین نے یہ بھی تبصرہ کیا کہ ندا یاسر کے گھر پیش آنے والی چوری کی کہانیاں سننے کے بعد تو بندہ ملازمہ کو نکال کر خود ہی جھاڑو پونچھا کر لے، لیکن ندا باجی! ہم تو کر لیں گے، آپ کا کیا ہوگا؟
Post Views: 4