وفاقی حکومت کی کارکردگی بہتر بنانے کیلیے 20 رکنی کمیٹی قائم
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیر اعظم شہباز شریف نے حکومتی کارکردگی بہتر بنانے اور بیورکریسی میں تبدیلیوں کے لیے 20 رکنی کمیٹی کے قیام کا اعلان کردیا۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے وفاقی حکومت کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور بیورو کریسی میں بہتری لانے کے لیے 20 رکنی کمیٹی قائم کردی۔
کمیٹی قیادت نائب وزیر اعظم اسحق ڈار کریں گے،کمیٹی کے ممبران میں متعدد سیاست دانوں کے علاوہ مختلف کاروباری شخصیات، ٹیکنو کریٹس سابق اور موجودہ عالمی بینک کے افسران اور کچھ رٹائرڈ بیوروکریٹس بھی شامل ہوں گے۔
جن میں سے کچھ کے نام یہ ہیں، معاشی امور کے وفاقی وزیر، پٹرولیم کے وفاقی وزیر، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وفاقی وزیر جبکہ سیاست دانوں میں پاکستان پیپلز پارٹی کی شیری رحمن اور سابق وزیر محصولات ہارون اختر خان شامل ہیں جبکہ دیگر ممبران میں سیکریٹری معاشی امور سلمان احمد، سیکریٹری فنانس، عالمی بینک کے سابق صدر عابد حسن بھی شامل ہیں۔
اس سلسلے میں کابینہ ڈویڑن نے نوٹی فکیشن جاری کردیا ہے جس کے مطابق کمیٹی مختلف حکومتی اداروں کے درمیان تعاون اور رابطے بڑھانے اور حکومتی ترجیحات پر فوری ردعمل دینے کے حوالے سے وفاقی حکومت کو تجاویز پیش کرے گی۔
کمیٹی اپنی پہلی رپورٹ وزیر اعظم شہباز شریف کو ایک ماہ کے اندر پیش کرے گی۔
اپنی رپورٹ میں کمیٹی وفاقی سیکریٹریٹ کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے علاوہ فیصلہ سازی کے عمل میں حائل رکاوٹوں کا بھی جائزہ لے گی اور اس کے حل کے حوالے سے تجاویز مرتب کرے گی اور اس سلسلے میں نیوزی لینڈ اور سنگاپور کی حکومتی فریم ورک ماڈل سے بھی مدد لی جائے گی۔
اس کے علاوہ کمیٹی ایک منصوبہ بھی تیار کرے گی جس کے تحت ایک سرکاری سطح پر معلومات اور اطلاعات کے حصول کے لیے مرحلہ وار ایک مربوط نظام کی تیاری کی سفارشات بھی پیش کرے گی جس کے ذریعے نظام میں شفافیت کو یقینی بنایا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کرے گی
پڑھیں:
محصولات کا ہدف پورا کرنے کیلیے نئے ٹیکس کا ارادہ نہیں،حکومت
اسلام آباد:وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ محصولات کے ہدف میں ایک کھرب 56 ارب روپے کی کمی کو پورا کرنے کے لیے اس کا کوئی نیا ٹیکس لگانے کا ارادہ نہیں ہے۔
یہ بات گزشتہ روز ایک عوامی سماعت کے دوران کہی گئی، سماعت کے دوران پاور ڈویژن افسران کی جانب سے بتایا گیا کہ سرکاری بجلی کی ترسیل کرنے والے اداروں کے ساتھ ٹیرف پر نظر ثانی کے بعد صارفین کو ایک کھرب 50 ارب روپے تک کی بچت ہوگی جس کے معنیٰ یہ ہیں کہ وفاقی حکومت کو محصولات میں اتنی ہی کمی واقع ہوگی اور اس کمی کو پورا کرنے کے لیے حکومت کا کوئی نیا ٹیکس نافذ کرنے کا ارادہ نہیں ہے۔
تاہم افسران نے عندیہ دیا کہ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے بجلی صارفین کو بلوں میں حکومت کی جانب سے دی جانے والی زر اعانت (سبسڈی) میں کمی کی جاسکتی ہے۔
مزید پڑھیں: ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا کرنے کیلیے ایف بی آر نے ہفتے کی چھٹی ختم کردی
سماعت کے دوران حاضرین نے حکومتی کاوشوں کو سراہا جس کے تحت پاور پلانٹس سے دوبارہ معاہدے کیے گئے تاکہ استعدادی صلاحیت کی مد میں ادائیگیوں میں کمی لائی جاسکے، واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے حال ہی میں پاور پلانٹس سے دوبارہ معاہدے کیے ہیں جن کے تحت اب وفاقی حکومت ان پلانٹس کو اتنی ہی ادائیگی کرے گی جتنی بجلی وہ ان پلانٹس سے اپنی ضرورت کی بنیاد پر خریدے گی۔
اس کے علاوہ استعدادی پیداواری صلاحیت کی مد میں ایک مخصوص رقم ادا کی جائے گی، سماعت میں شریک افراد کا کہنا تھا کہ حکومت نے سوئی سدرن گیس سے 220 ایم ایم سی ایف ڈی جبکہ سوئی ناردن سے 150 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کٹوتی کی ہے جبکہ حکومت کو چاہئے کہ وہ ان پاور پلانٹس کو مائع قدرتی گیس کے ساتھ ملا کر فراہم کرے گی بجلی کے نرخوں میں مزید کمی لائی جاسکے۔
سماعت کے دوران حاضرین کو بتایا گیا کہ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے جن سرکاری پاور پلانٹس کے ساتھ دوبارہ معاہدے کیے ہیں تاکہ صارفین پر بجلی کے بلوں کے بوجھ میں کمی لائی جاسکے ان میں نیشنل پاور پارکس منیجمنٹ کمپنی بلوکی، نیشنل پاور پارکس منیجمنٹ کمپنی حویلی بہادر شاہ، سینٹرل پاور جنریشن کمپنی لمیٹڈ گدو اور نیشنل پاور جنریشن کمپنی لمیٹڈ نندی پاور شامل ہیں۔