وزیرِاعظم شہبازشریف کی ڈاکٹرفوزیہ صدیقی سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 25th, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 جولائی2025ء) وزیرِ اعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی ہمشیرہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی سے ملاقات کی ۔ اور انھیں یقین دہانی کرائی کہ حکومت اپنے ہم وطن کی رہائی کے لیے ہر ممکن قانونی اور سفارتی مدد فراہم کرے گی۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں حکومت کسی طور غافل نہیں ہے اور اس سلسلے میں ہمیشہ فعال رہی ہے۔
(جاری ہے)
وزیرِ اعظم کی ہدایت پر حکومت نے اس معاملے میں پہلے بھی سفارتی اور قانونی سطح پر مدد فراہم کی ہے۔ وزیرِ اعظم نے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کو یقین دلایا کہ اس مسئلے پر مزید پیش رفت کے لیے وفاقی وزیرِ قانون و انصاف، اعظم نذیر تارڑ کی صدارت میں ایک کمیٹی تشکیل دی جا چکی ہے، جو ڈاکٹر فوزیہ صدیقی سے مسلسل رابطے میں رہے گی اور درکار معاونت فراہم کرے گی۔ مزید برآں، وزیرِ اعظم نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے اس معاملے پر امریکہ کے صدر جو بائیڈن کو پہلے ہی خط لکھ چکے ہیں اور اس حوالے سے مزید اقدامات کی جا رہی ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
پاکستانی شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ ہمارے وقت میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے۔
حال ہی میں اداکار نے ایک پوڈکاسٹ میں بطور مہمان شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنے بچپن کی یادیں تازہ کیں اور بچوں کی تربیت کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔
انٹرویو کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے اپنی چند عادتوں کا ذکر کیا جو بچوں کی تربیت کرتے ہوئے انہوں نے اپنے والد سے اپنائیں۔
انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ بچے وقت پر سو جایا کریں، باہر کا کھانا نہ کھائیں یا کم کھائیں۔ ایک وقت تھا میرے والد بھی مجھے ان چیزوں سے روکا کرتے تھے اور اب میں اپنے بچوں کو منع کرتا ہوں تاکہ ان میں نظم و ضبط قائم رہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے والد صرف منع نہیں کرتے تھے بلکہ مارتے بھی تھے، ہمارے وقتوں میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج ایسا نہیں ہے، آج آپ اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے اور مارنا چاہیے بھی نہیں کیونکہ آج کے بچے برداشت نہیں کرسکتے۔
عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ بچوں کو سکھانے کے لیے ایک یا دو تھپڑ تو ٹھیک ہیں لیکن مارنا نہیں چاہیے۔ بچوں کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اگر وہ کسی چیز کو لے کر والدین سے جھوٹ کہہ رہے ہیں تو وہ غلط کام کر رہے ہیں، والدین سے چیزوں کو نہ چھپائیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے وقتوں میں بچوں اور والدین کے درمیان فاصلہ ہوا کرتا تھا بات نہیں ہوتی تھی لیکن آج کے بچے والدین سے کھل کر بات کرتے ہیں اور ہم بھی یہ وقت کے ساتھ ساتھ سیکھ گئے ہیں کہ مارنے کے بجائے بات کرنا زیادہ ضروری ہے۔