سیف علی خان پر حملہ نہیں ہوا، وہ ناٹک کررہے ہیں، بی جے پی رہنما
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
بھارت کی ریاست مہاراشٹر کے وزیرِ پورٹ نتیش رانے نے بالی ووڈ اداکار سیف علی خان پر ہونے والے حملے کے بارے میں شک و شبہہ کا اظہار کر دیا۔
بھارتی وزیر نے سیف علی خان کے بارے میں شک کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں چاقو مارا گیا تھا یا وہ ایکٹنگ کر رہے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پہلے بنگلہ دیشی سڑکوں پر ملتے تھے، اب وہ گھروں میں داخل ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ شاید بنگلہ دیشی حملہ آور نے انہیں اغوا کرنے کی کوشش کی ہو، یہ اچھی بات ہے کوڑا کرکٹ اٹھانا چاہیے۔ بھارتی وزیر نے اپوزیشن رہنماؤں پر یہ الزام عائد کیا کہ وہ صرف مسلم اداکاروں کے حملوں پر بات کرتے ہیں جیسے کہ خان، لیکن ہندو اداکاروں کے بارے میں خاموش رہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: حملے کے بعد سیف علی خان کی سیکیورٹی کی ذمہ داری کس کو مل گئی؟
خیال رہے کہ 16 جنوری کوسیف علی خان کے گھر پر چوری کی کوشش کے دوران ان پر چاقو سے 6 بار حملہ کیا گیا تھا۔ حملے کے بعد سیف علی خان کو ممبئی کے لیلاوتی اسپتال منتقل کیا گیا تھا، جہاں ان کی کامیاب سرجری ہوئی تھی۔
یاد رہے کہ بھارتی پولیس نے سیف علی خان پر حملہ کرنے والے مبینہ حملہ آور کو گرفتار کرلیا ہے، بھارتی میڈیا کے مطابق پولیس نے ایک بنگلہ دیشی شہری شریف الاسلام شہزاد کو گرفتار کیا ہے جو غیر قانونی طور پر بھارت میں داخل ہوا تھا اور جھوٹے نام بیجوئے داس سے رہ رہا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سیف علی خان پر حملہ کرنے والا شخص کیسے گرفتار ہوا؟
واضح رہے کہ گرفتار ملزم کو ممبئی کی ایک عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں ملزم کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ ان کے مؤکل کے پاس سے کچھ برآمد نہیں ہوا، انہیں اس کیس میں پھنسایا جا رہا ہے۔
ملزم کے وکیل نے عدالت سے کہا کہ ملزم کے خلاف الزامات جھوٹے ہیں اور یہ معاملہ اس لیے توجہ کا مرکز کا بنا ہوا ہے کیونکہ ایک سیلیبریٹی اس میں ہدف بنے ہیں۔ وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے مؤکل کو اس ہائی پروفائل کیس میں قربانی کا بکرا بنا کر پھنسایا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بالی ووڈ سیف علی خان سیف علی خان حملہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بالی ووڈ سیف علی خان سیف علی خان حملہ سیف علی خان پر گیا تھا
پڑھیں:
اسرائیل پر ایران کا جوابی حملہ جائز تھا، فلسطین کا دو ریاستی حل قبول نہیں، ملی یکجہتی کونسل
اسلام آباد:ملی یکجہتی کونسل نے ایران اور فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے ایران کے جوابی حملے کو جائز قرار دے دیا۔
نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے ملی یکجہتی کونسل کا اعلامیہ پیش کیا، جس میں حکومت سے کشمیر اور فلسطین پر مضبوط حکمت عملی اپنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ ابراہیم معاہدہ یا دو ریاستی حل کو تسلیم نہیں کریں گے، اگر حکومت نے ابراہیم معاہدے کی آڑ میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش کی تو سخت مزاحمت کریں گے۔ ایٹمی پروگرام کو ایران کا حق سمجھتے ہیں۔
ملی یکجہتی کونسل اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا کہ بارشوں کے متاثرین کی مدد کی جائے کیونکہ زراعت اور صنعت سمیت تمام شعبہ جات تباہ ہوگئے ہیں۔ سود کا خاتمہ کیا جائے اور اسلامی معاشی نظام رائج کیا جائے۔
اعلامیے میں تجویز دی گئی کہ کے پی اور بلوچستان میں امن و امان کی بدتر صورتحال پر تشویش ہے لہٰذا وزیر اعظم کے پی اور بلوچستان کی صورتحال پر آل پارٹیز کانفرنس بلائیں۔ بلوچستان اور کے پی سے لاپتا افراد کو رہا کیا جائے، مشترکہ مفادات کونسل کو فعال کیا جائے۔
ملی یکجہتی کونسل نے واضح کیا کہ 18 سال سے کم عمر شادی پر سزاؤں کے قانون کو مسترد کرتے ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ دینی مدارس کے خلاف رکاوٹیں پیدا کی جا رہی ہیں، عدلیہ کی طرف شعائر اسلام و اسلاف پر نامناسب رویہ اختیار کیا جا رہا ہے۔ ملی یکجہتی کونسل اپنی علما و وکلا کمیٹی کے ذریعے لائحہ عمل سامنے لائے گی۔
کونسل نے واضح کیا کہ سیاسی مسائل کا حل سیاسی طریقے سے نکالا جائے ورنہ نظام کو خطرہ لاحق ہو جائے گا، اگر سیاسی نظام لپیٹا گیا تو سیاسی قیادت منہ دیکھتی رہ جائے گی۔
ملی یکجہتی کونسل نے مطالبہ کیا کہ حکومت غیر شرعی قانون سازی واپس لے ورنہ ملک گیر احتجاج سے اسے پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا جائے گا۔ ملی یہکجتی کونسل کی ایکشن کمیٹی مطالبات پورے نہ ہونے پر اے پی سی بلاکر ملک گیر احتجاج کا لائحہ عمل دے گی۔