علم کی روشنی نئی نسل کے لیے امید کی کرن ہے،وزیراعظم کاتعلیم کے بین الاقوامی دن کے موقع پرپیغام
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے تعلیم کے بین الاقوامی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کہاکہ آج تعلیم کے بین الاقوامی دن کے موقع پر، ہم ٹیکنالوجی کی تیز رفتار ترقی کے ساتھ قدم سے قدم ملاتے ہوئے افراد اور کمیونٹیز کو بااختیار بنانے میں تعلیم کے اہم کردار کو تسلیم کر رہے ہیں۔
اس سال کے تعلیم کے بین الاقوامی دن کا موضوع “مصنوعی ذہانت اور تعلیم: خودکاری کی دنیا میں انسانی عوامل کا تحفظ،” کے تحت ہمیں اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ مصنوعی ذہانت میں پیش رفت ہماری انسانیت کی خدمت کے لئے ہماری مشترکہ کوششوں میں ہماری مدد کرے۔
جیسے جیسے مصنوعی ذہانت سے چلنے والے نظام تیزی سے ہماری زندگیوں میں ضم ہو رہے ہیں، انسانی مداخلت اور مشین سے چلنے والے اعمال کے درمیان کی سرحدیں دھندلا رہی ہیں۔ یہ صورتحال ہماری لئے مواقع اور چیلنجز دونوں فراہم کر رہی ہے۔ یہاں یہ اہم سوال انتہائی اہم ہے کہ آٹومیشن کی بڑھتی ہوئی لہر کے درمیان ہم انسانی عوامل کو کیسے برقرار رکھ اور بڑھا سکتے ہیں؟
ہم سب تسلیم کرتے ہیں کہ تعلیم کی تبدیلی کا اصل محرک ہے طاقت کو جو نوجوانوں کو ترقی پذیر تکنیکی منظر نامے میں ترقی کی منازل طے کرنے کے لیے تیار کرتی ہے۔ تنقیدی سوچ، اختراع، اور اخلاقی ذمہ داری کو فروغ دے کر، ہم اپنے شہریوں کو نہ صرف تکنیکی تبدیلیوں کے مطابق ڈھالنے کے لیے آلات سے آراستہ کرنا چاہتے ہیں بلکہ انھیں ایسے طریقے تشکیل دینا چاہتے ہیں جو ہماری اقدار کو برقرار رکھیں، ہماری آزادیوں کی حفاظت کریں، اور ہمارے معاشرے کو آگے بڑھائیں۔
ہم نے اپنے تعلیمی اداروں کو تکنیکی ترقی کو قبول کرنے کے لیے تیار کرنے کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں۔ ان اقدامات میں انفارمیشن و کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز کی تعلیم دینے والے کالجوں میں ہائی-امپیکٹ آئی ٹی لیبز کا قیام، دیہات میں موجود آئی سی ٹی اسکولوں میں ڈیجیٹل ہب، گوگل سینٹر آف ایکسی لینس، اسمارٹ کلاس رومز، اور ای۔ -تعلیم پورٹل وغیرہ شامل ہیں
مزید برآں، ہم نے اختراع کو فروغ دینے کے لیے ایک روزگار مراکز، سافٹ وئیر ٹیکنالوجی پارکس ، روبوٹکس اینڈ مائینڈ گیمز، اور اسٹیم لیبز جیسے منصوبے شروع کئے ہیں ۔ یہ ضروری ہے کہ ہمارے اسکول ہمارے بچوں کو مطلوبہ مہارتوں سے آراستہ کرنے کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس ہوں۔
آج کے دن جب کہ ہم ایک ایسے تعلیمی نظام کو آگے بڑھانے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں جو انسانی تخلیقی صلاحیتوں، ہمدردی اور مقصد کے جوہر کی حفاظت کرتے ہوئے مصنوعی ذہانت کے نظام کو اپنا رہا ہے ، میں اپنے معلمین اور شراکت داروں کی محنت کا اعتراف کرنا چاہوں گا جو کہ اپنی کوششوں سے ہماری زندگیوں کو منور کر رہے ہیں۔
آئیے ہم سب مل کر علم کی روشنی کے اس نیک مقصد کو آگے بڑھاتے رہیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ تعلیم آنے والی نسلوں کے لیے امید کی کرن بنی رہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: تعلیم کے بین الاقوامی دن مصنوعی ذہانت کرنے کے لیے
پڑھیں:
امید ہے ایک دن صیہونی حکمران سلاخوں کے پیچھے ہوں گے، انسپکٹر اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کی انسپکٹر جنہوں نے حال ہی میں غزہ میں غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے نسل کشی پر مبنی جنگی جرم کی تصدیق ہے نے کہا ہے کہ غزہ میں جاری نسل کشی اور روانڈا کے قتل عام میں بہت شباہت پائی جاتی ہے اور مجھے امید ہے کہ ایک دن اسرائیلی حکمران سلاخوں کے پیچھے ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والی سابق جج اور 1994ء میں روانڈا میں انجام پانے والی نسل کشی کے بارے میں تحقیق کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے تحت تشکیل پانے والی تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ ناوی پیلائے نے حال ہی میں غزہ میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی کے بارے میں ایک رپورٹ پیش کی ہے اور اس میں نسل کشی انجام پانے کی تصدیق کر دی ہے۔ وہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی سربراہ بھی رہ چکی ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی آزاد انسپکٹر کے عنوان سے فرانسیسی خبررساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے جنوبی افریقہ میں نسل کشی کے خلاف جدوجہد کی علامت بن جانے والے نیلسن مینڈیلا کا یہ بیان دہرایا کہ "ہر کام جب تک انجام نہ پایا ہو ہمیشہ ناممکن دکھائی دیتا ہے۔" اسی طرح انہوں نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ صیہونی رژیم کے حکمرانوں پر نسل کشی کے جرم میں مقدمہ چلایا جائے گا۔ انہوں نے کہا: "میں اس بات کو ناممکن نہیں سمجھتی کہ مستقبل میں اسرائیلی حکمران گرفتار ہو جائیں اور ان پر مقدمہ چلایا جائے۔" غزہ میں نسل کشی کی تحقیق کرنے والے آزاد بین الاقوامی کمیشن نے یہ نتیجہ حاصل کیا کہ اسرائیل کے صدر اسحاق ہرتزوگ، وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور سابق وزیر جنگ یوآو گالانت "غزہ کی پٹی میں نسل کشی کے مرتکب ہوئے ہیں۔"
دوسری طرف اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم نے ان نتائج کو مسترد کر دیا ہے اور اقوام متحدہ کے تحت آزاد بین الاقوامی کمیشن کی رپورٹ کو "گمراہ کن اور غلط" قرار دیا ہے۔ لیکن اقوام متحدہ کی آزاد انسپکٹر ناوی پیلائے نے اس بات پر زور دیا ہے کہ غزہ میں انجام پانے والے فلسطینیوں کے قتل عام اور روانڈا میں انجام پانے والی نسل کشی میں بہت زیادہ شباہتیں پائی جاتی ہیں۔ یاد رہے روانڈا کی نسل کشی میں 8 لاکھ افراد کو قتل کر دیا گیا تھا۔ ناوی پیلائے نے روانڈا میں نسل کشی کی تحقیق کرنے والی بین الاقوامی فوجداری عدالت کی سربراہ کے طور پر اعلان کیا ہے کہ عام شہریوں کے ٹارچر اور قتل کی تصاویر نے انہیں زندگی بھر متاثر کیا ہے۔ انہوں نے غزہ اور روانڈا میں عام شہریوں کے قتل عام کے "ملتے جلتے طریقوں" کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ روانڈا میں نسل کشی سے بہت مشابہت رکھتا ہے۔ انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے کہا: "روانڈا کی نسل کشی میں تیونسی شہری نشانہ بنے تھے اور اب تمام تر شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ فلسطینی غزہ میں نسل کشی کا نشانہ بن رہے ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا: "اسرائیلی حکمرانوں نے کچھ بیانات دیے ہیں اور فلسطینیوں کو "حیوان" بھی کہا ہے جس سے روانڈا میں نسل کشی کے وقت ان حکمرانوں کے بیانات کی یاد تازہ ہو جاتی ہے جو تیونسی شہریوں کو "کاکروچ" کہا کرتے تھے۔" یاد رہے اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم نے 7 اکتوبر 2023ء سے غزہ کی پٹی میں بسنے والے فلسطینیوں کے خلاف وحشیانہ جنگ کا آغاز کر رکھا ہے جس کے نتیجے میں وسیع پیمانے پر تباہی کے ساتھ ساتھ شدید قحط بھی پیدا ہو گیا ہے اور دسیوں ہزار فلسطینی شہری جن میں سے اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے شہید ہو چکے ہیں۔ تل ابیب نے عالمی برادری کی توہین جاری رکھی ہوئی ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کو نظرانداز کرنے کے ساتھ ساتھ تمام تر بین الاقوامی قوانین کو بھی پامال کیا ہوا ہے۔ سلامتی کونسل نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا حکم دے رکھا ہے جبکہ بین الاقوامی فوجداری عدالت نے بھی غزہ میں نسل کشی روک دینے کا حکم دیا ہے لیکن صیہونی حکمران بدستور انسان سوز مظالم جاری رکھے ہوئے ہیں۔