اسرائیل کو مطلوب نوجوانوں کی تلاش کیلئے عباس ملیشیا بھی میدان میں آگئی
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
فلسطینی اتھارٹی کی وفادار سیکورٹی سروسز نے جنین بٹالین کے متعدد مزاحمت کاروں کو گرفتار کیا۔ ان کارکنوں کو اسرائیلی فوج بھی تلاش کر رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عباس ملیشیا صیہونی فوج کی وفادار بن گئی۔ تفصیلات کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کی وفادار سیکورٹی سروسز نے جنین بٹالین کے متعدد مزاحمت کاروں کو گرفتار کیا۔ ان کارکنوں کو اسرائیلی فوج بھی تلاش کر رہی ہے۔ دوسری طرف عباس ملیشیا نے گرفتار فلسطینی شہریوں پر تشدد کیا اور ان کے ساتھ منظم بدسلوکی کی گئی۔ عباس ملیشیا کی سکیورٹی فورسز کی طرف سے شائع کی گئی تصاویر میں مزاحمتی کارکنوں کو گرفتاری کے بعد دکھایا گیا ہے، ان کے جسموں پر مار پیٹ اور تشدد کے نشانات ہیں، جب کہ ان کے کپڑے بھی اتار کر انہیں برہنہ کر دیا گیا ہے۔ جنین بٹالین نے کہا کہ اتھارٹی کی ملیشیا نے قابض افواج کے ساتھ اپنا مشترکہ مشن جاری رکتھے ہوئے مزاحمت کاروں کا تعاقب کیا۔ عباس ملیشیا نے جنین میں ایک گھر پر بھی چھاپہ مارا، شہر کے جنوب میں واقع گاؤں مثلث الشہدا میں ایک چوکی قائم کی، اور ایک رہائشی عمارت کے دروازے توڑ دیے، اس پر دھاوا بول دیا اور مزاحمت کاروں کی تلاش شروع کی۔
مقامی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی فورسز نے جنین کے دیہات میں اپنی موجودگی بڑھا دی ہے اور شہریوں کی گاڑیوں کا استعمال کرتے ہوئے قابض فوج کو مطلوب افراد کا تعاقب کیا ہے۔ جنین بٹالین کے زیر حراست افراد میں محمد الحسری، صہیب الحسن اور سمر مراد شامل ہیں۔ جنین میں اسرائیلی فوجی آپریشن کے آغاز کے بعد سے، پی اے فورسز نے شہر میں مزاحمتی جنگجوؤں اور جوانوں کا تعاقب تیز کر دیا ہے، اور 30 سے زائد نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے۔ ان کی شناخت مصعب الدمج، أحمد أبو عميرة، واثق أسامة اغبارية، يوسف درويش، محمود أبو نحل، فادي وهدان، ريان الصفوري، محمود الالوب، جعفر عرعراوي، عمر حماد، محمود النبهان، حسان البدي، سعيد عود، قيس جبارين، احمد جعايصة، أحمد السعدي، محمود الدبعي، محمد ابو عميرة، احمد أبو سرايا، محمد أبو طبيخ، محمد سوقية، إبراهيم أبو عزيز، طارق البلو ، عدي جعايصة، محمود العامر، جهاد طالب، اور صهيب تركمان کے ناموں سے کی گئی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مزاحمت کاروں عباس ملیشیا اتھارٹی کی کو گرفتار
پڑھیں:
عباس آفریدی گیس لیکج دھماکے میں جاں بحق نہیں ہوا، بیٹے کو قتل کیا گیا، سابق سینٹیر شمیم آفریدی
سابق سینٹیر شمیم آفریدی نے دعویٰ کیا ہے کہ میرا بیٹا عباس آفریدی گیس لیکج دھماکے میں جاں بحق نہیں ہوا بلکہ اسے سازش کے تحت بم دھماکے میں قتل کیا گیا۔
سابق سینٹر شمیم آفریدی نے کوہاٹ پریس کلب میں پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوہاٹ پولیس نے ابھی تک اس حوالے سے میرے ساتھ رابطہ نہیں کیا اور نہ ایف آئی آر درج کی۔
ان کا کہنا تھا کہ میں سیاسی آدمی ہوں اس سے پہلے مجھ پر اور میرے بیٹوں پر کئی قاتلانہ حملے ہوئے، لیکن ان حملوں میں آج تک کوئی گرفتار نہیں ہوا نہ ان کی شناخت ہوئی۔
شمیم آفریدی نے کہا کہ واقعے والے دن 4 بجے میرے حجرے سے سیکیورٹی ہٹائی گئی جبکہ دو گھنٹے بعد حجرے میں یہ واقعہ پیش آیا۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے بیٹے عباس آفریدی کے واقعے کی آزادانہ انکوائری کی جائے، میرے بچے تعلیم یافتہ پڑھے لکھے ہیں، انہیں مختلف واقعات میں پھنسا کر مجرم بنایا جا رہا ہے۔
شمیم آفریدی نے کہا کہ میرے بیٹے امجد آفریدی کی عدالت پیشی کے موقع پر پولیس اہلکار سے فائرنگ ہوئی جو کہ تشویش ناک ہے۔