2 اہم دہشتگرد کمانڈر پکڑے گئے ،تہلکہ خیز انکشافات
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
کوئٹہ: بلوچستان میں 2 اہم دہشتگرد کمانڈروں نے ہتھیار ڈال دیے۔
کوئٹہ میں صوبائی وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کمانڈر نجیب اللہ عرف درویش عرف آدم اور عبدالرشید عرف خدائیداد عرف کماش نے ہتھیار ڈالنے کا اعلان کیا۔نجیب اللہ نےکہا کہ ہمیں ریاست پاکستان کو کمزور کرنے کےلیے سپورٹ کیا جارہا تھا، بلوچ آزادی پسند لیڈرز خود غیر ممالک میں عیش و عشرت کی زندگی گزار رہے ہیں۔
دو نوجوانوں نے بتایا کہ بی ایل اے نے ان کے خراب مالی حالات کا فائدہ اٹھایا، ریاست کے خلاف ذہن سازی کی۔اس موقع پر صوبائی وزیر ظہور بلیدی نے کہا کہ پہاڑوں پر بیٹھے گمراہ افراد کے لیے راستہ کھلا ہے، حکومت ہتھیار ڈالنے والوں کا کھلے دل سے خیر مقدم کرتی ہے۔
1500 اور 100 روپے مالیت کے انعامی بانڈز کی قرعہ اندازی کا اعلان
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
غزہ میں فلسطینیوں کیخلاف بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہئے، ترکیہ
اپنے ایک جاری بیان میں یورو-میڈیٹیرین ہیومن رائٹس واچ کا کہنا تھا کہ غزہ کے اقصادی محاصرے کے خاتمے اور بلا مشروط انسانی امداد کی رسائی کو یقینی بنانے کیلئے عالمی برادری موثر تعاون کرے۔ جان بوجھ کر اس طرح کی غیر انسانی شرائط کو مسلط کرنا، نسل کشی کی واضح ترین مثال ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کے وزیر خارجہ "هاکان فیدان" نے کہا کہ غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار انقرہ میں وزارت خارجہ کی عمارت میں اپنے نارویجین ہم منصب "سپین بارت ایدہ" کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے غزہ میں انسانی صورت حال کی جانب اشارہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں 50 روز سے انسانی امدادکا داخلہ بند ہے۔ یہ صورت حال مزید جاری نہیں رہ سکتی۔ اسی سلسلے میں یورو-میڈیٹیرین ہیومن رائٹس واچ نے غزہ کی پٹی کی سنگین معاشی اور انسانی صورت حال سے خبردار کیا۔ اس ادارے نے اعلان کیا کہ غزہ کی مالی امداد روک کر اسرائیل نے منظم طریقے سے یہاں کے مکینوں کو تباہ کرنے کی ٹارگٹڈ پالیسی اپنائی ہے۔
غزہ میں نسل کشی کے آغاز سے صیہونی رژیم نے یہاں کسی بھی قسم کی امداد اور رقوم کو داخل ہونے سے روک رکھا ہے۔ یہ مالی محاصرہ غزہ میں شدید اقتصادی بحران پیدا کر رہا ہے اور فلسطینیوں کو اس بات پر مجبور کر رہا ہے کہ وہ بلیک مارکیٹ سے مہنگی قیمتوں پر اشیائے ضروریہ خریدیں جو کہ اُن کی مالی حالت کو مزید بگاڑ رہا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کے اس ادارے نے مزید کہا کہ یہ اقتصادی دباؤ صرف غزہ کے اقتصادی ڈھانچے پر ہی حملہ نہیں بلکہ وہاں کی آبادی کو بھوک سے مرنے اور بتدریج تباہ کرنے کی صیہونی پالیسیوں کا مرکزی نقطہ ہے۔ اس ادارے نے مطالبہ کیا کہ غزہ کے اقصادی محاصرے کے خاتمے اور بلا مشروط انسانی امداد کی رسائی کو یقینی بنانے کے لئے عالمی برادری موثر تعاون کرے۔ جان بوجھ کر اس طرح کی غیر انسانی شرائط کو مسلط کرنا، نسل کشی کی واضح ترین مثال ہے۔