حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان چیئرمین پی اے سی کے نام پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان چیئرمین پی اے سی کے نام پر اتفاق WhatsAppFacebookTwitter 0 24 January, 2025 سب نیوز
اسلام آ باد (آئی پی ایس )حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان چیئرمین پبلک اکانٹس کمیٹی کے نام پر اتفاق ہوگیا، فریقین شیخ وقاص اکرم کے بجائے جنید اکبر کے نام پر متفق ہوگئے۔ چیئرمین پی اے سی کے لیے پی ٹی آئی نے نئے ناموں کا پینل تیار کرلیا جس میں سے تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم کا نام نکال دیا گیا اور ان کی جگہ عادل بازئی کا نام پینل میں شامل کیا گیا ہے۔
تاہم ذرائع نے چیف وہپ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کے حوالے سے بتایا ہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان جنید اکرم کے نام پر اتفاق ہوگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق قبل ازیں اسپیکر قومی اسمبلی نے اپوزیشن کو چیئرمین پی اے سی کے انتخاب کے حوالے سے آگاہ کیا اور پی اے سی کے ممبران کو اسلام آباد میں رہنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔
حتمی مشاورت مکمل ہونے کے بعد پی اے سی کا اجلاس طلب کیا گیا ہے جس میں پبلک اکانٹس کمیٹی کے چیئرمین کا انتخاب ہوگا۔ ذرائع کے مطابق اسپیکر چیمبر میں حکومتی چیف وہپ اور اسپیکر قومی اسمبلی کے درمیان ملاقات جاری ہے اور دیگر ممبران بھی ملاقات میں موجود ہیں۔ ذرائع کے مطابق پی اے سی کے اجلاس کے لیے کمیٹی روم نمبر 2 میں انتظامات شروع کر دیے گئے ہیں اجلاس میں شرکت کے لیے عمر ایوب اور شبلی فراز اسپیکرچمبر پہنچ گئے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کے نام پر اتفاق کے درمیان حکومت اور پی ٹی آئی اور پی
پڑھیں:
آئی ایم ایف نے وزارت توانائی کا 3 سالہ مارجنل انرجی پیکج مسترد کر دیا
اسلام اّباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جولائی2025ء) آئی ایم ایف نے وزارت توانائی کا صنعتوں کیلئے 3 سالہ مارجنل انرجی پیکج مسترد کر دیا۔ذرائع نے بتایا کہ وزارت توانائی کے حکام آئی ایم ایف کو مارجنل انرجی پیکج پر متفق کرنے میں ناکام رہے، آئندہ اقتصادی جائزہ مذاکرات میں نئی تجاویز کے ساتھ دوبارہ پیکج تیار کر کے بات چیت ہو گی۔(جاری ہے)
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ مارجنل کاسٹ پر اے آئی، ڈیٹا مائننگ اور انڈسٹری کیلئے 3 سال کے لیے انرجی پیکج تھا، ملک میں اس وقت 8 ہزار سرپلس بجلی ہونے کے باعث مارجنل پیکج تیار کیا گیا تھا، اضافی بجلی کے استعمال پر فی یونٹ ریٹ میں ٹیکسوں کی کمی کے لیے تجویز تیار کی گئی تھی۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے وزارت توانائی سے سو فیصد ریکوری نہ ہونے کے باعث پیکج منظور نہیں کیا، اضافی بجلی کے استعمال پر صرف پیداواری لاگت اور کپیسٹی چارجز کی رقم عائد ہونا تھی، پیداواری لاگت اور کپیسٹی چارجز کے علاوہ باقی تمام بشمول ٹیکسز ختم کرنے کی تجویز تھی۔ذرائع نے کہا کہ آئی ایم ایف نے مارجنل پیکج کی منظوری سو فیصد ریکوری سے منسلک کر دی ہے۔