بنگلا دیش کی عبوری حکومت نے 16 سال سے قید 178 سابق نیم فوجی اہلکاروں کو جیل سے رہا کر دیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق شیخ حسینہ کے دور میں ان فوجی اہلکاروں کو 2009 کی پُرتشدد فوجی بغاوت میں ملوث ہونے کے الزام میں قید کیا گیا تھا۔

ابتدائی طور پر ناکام فوجی بغاوت پر 150 سے زیادہ افراد کو موت کی سزا سنائی گئی تھی تاہم شفاف ٹرائل اور قانونی تقاضے مکمل نہ کرنے پر شدید تنقید ہوئی تھی۔ 

بعد ازاں ان میں سے زیادہ تر کو قتل کے الزام سے بری کردیا گیا تھا لیکن رہائی پھر بھی نصیب نہ ہوئی تھی۔

ایک دہائی سے عرصہ بیت جانے کے باوجود یہ فوجی اہلکار انصاف کے منتظر تھے جنھیں آج رہائی نصیب ہوگئی۔

شیخ حسینہ کے دورحکومت میں 2009ء کی دو روزہ بغاوت کی بنیاد دراصل عام فوجیوں میں برسوں سے پائے جانے والا غصہ تھا۔

یہ فوجی اپنی تنخواہوں میں اضافے اور اپنے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک کے خلاف اپیلیں کرتے رہے لیکن شیخ حسینہ نے ایک نہ سنی تھی۔

جس پر فوجیوں نے اپنے حقوق کے لیے منظم ہونا شروع کیا تو شیخ حسینہ نے اسے حکومت کے خلاف فوجی بغاوت قرار دیکر اپنی ہی فوج کیخلاف کریک ڈاؤں آپریشن کرایا۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس اگست میں طلبا تحریک کے نتیجے میں شیخ حسینہ واجد کا 15 سالہ دورِ حکومت کا سورج ہمیشہ کے لیے ڈوب گیا تھا۔

شیخ حسینہ واجد اپنی جان بچا کر بھارت فرار ہوگئی تھیں اور تاحال وہیں مقیم ہیں جب کہ بنگلادیش میں ان کے خلاف کرپشن اور قتل کے متعدد مقدمات چل رہے ہیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

راکٹ حملوں کے جواب میں تھائی لینڈ کے کمبوڈیا کے فوجی اہداف پر تابڑ توڑ فضائی حملے

تھائی لینڈ نے کمبوڈیا پر شہری علاقوں پر راکٹ برسانے کا الزام عائد کرتے ہوئے فضائی حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق تھائی لینڈ حکومت کا کہنا ہے کہ اس کی فوج نے کمبوڈیا میں صرف ملٹری اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ فضائی حملے اُن راکٹس حملوں کا جواب ہے جو کمبوڈیا نے ہمارے شہری علاقوں میں کیے۔

تھائی لینڈ کی وزارت صحت کے مطابق کمبوڈیا کے ان حملوں میں کم از کم 12 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں 11 عام شہری اور ایک فوجی شامل ہے۔

خیال رہے کہ یہ حملے اس واقعے کے ایک دن بعد کیے گئے ہیں جب ایک تھائی فوجی سرحد پر بارودی سرنگ کے دھماکے میں اپنی ٹانگ سے محروم ہو گیا تھا۔

اس واقعے کے بعد تھائی لینڈ اور کمبوڈیا نے اپنے سفارتی تعلقات میں کمی کرتے ہوئے ایک دوسرے سے روابط محدود کر دیے ہیں۔

ان دو طرفہ حملوں سے دونوں ہمسایہ جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے درمیان سرحدی تنازع ایک نئی شدت اختیار کر گیا ہے۔

یاد رہے کہ تھائی لینڈ کی وزیر اعظم پیتونگتارن شیناواترا کو اس مہینے معطل کر دیا گیا تھا اور اب انہیں عہدے سے برطرفی کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔

تھائی وزیراعظم کے خلاف یہ کارروائی اس وقت شروع ہوئی جب ان کی کمبوڈیا کے سابق طاقتور رہنما ہن سین کے ساتھ ایک فون کال لیک ہوئی، جس میں وہ سرحدی تنازعے میں اپنی فوج کی کارروائیوں پر تنقید کرتی سنائی گئیں۔

واضح رہے کہ 800 کلومیٹر طویل زمینی سرحد رکھنے والے تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان تعلقات میں کبھی تعاون اور کبھی رقابت رہی ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • شیخ حسینہ کی 2024 میں فورسز کو مظاہرین پر گولی چلانے کا حکم دینے کی آڈیو کال پکڑی گئی
  • راکٹ حملوں کے جواب میں تھائی لینڈ کے کمبوڈیا کے فوجی اہداف پر تابڑ توڑ فضائی حملے
  • سیریز کا آخری ٹی20؛ بنگلا دیش کے خلاف پاکستان کی بیٹنگ جاری
  • عمران خان مجبوری میں اینٹی اسٹیبلشمنٹ ہے، ان کا کوئی اصولی موقف نہیں: اقرارالحسن
  • سینیٹ الیکشن میں پی ٹی آئی کی اندرونی بغاوت کا عمران خان کی رہائی کی تحریک پر کیا اثر ہوگا؟
  • جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے
  • امتحان میں ناکامی پر دلبرداشتہ طالبعلم کی دریا میں چھلانگ، بچانے کی کوشش میں فوجی بھائی بھی جاں بحق
  • بغاوت کا مقدمہ؛ برازیلی سابق صدر کے پاؤں میں الیکٹرانک بیڑی ڈال دی گئی
  • مقتولہ بانو کا شوہر اور والد قتل کے خلاف تھے، وہ احسان کی بلیک میلنگ کا شکار تھی: حامد میر کا انکشاف 
  • آپ اپنے دام میں صیاد آگیا؛ غزہ میں ملٹری آپریشن کے دوران 2 اسرائیلی فوجی ہلاک