اقوام متحدہ () اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اقوام متحدہ اورعرب  لیگ  کے درمیان تعاون پر ایک عوامی اجلاس منعقد کیا۔ جمعہ کے روز اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب فو چھونگ نے کہا کہ چین اقوام متحدہ اور عرب  لیگ کے ساتھ تعاون کو مزید گہرا کرنے اور مشترکہ طور پر خطے میں امن و ترقی کو فروغ دینے  کی حمایت کرتا ہے۔
فو چھونگ نے کہا کہ عرب لیگ جغرافیہ، تاریخ، مذہب اور ثقافت میں اپنی برتریوں کو بروئے کار لاتے ہوئے تنازعات کی روک تھام  اور ثالثی میں منفرد کردار ادا کر سکتی ہے۔ عالمی برادری کو عرب ممالک کی تاریخی اور ثقافتی روایات کا بھرپور احترام کرتے ہوئے ان کے قومی حالات کے مطابق ترقی  کا راستہ  تلاش کرنے میں عرب ممالک کی حمایت کرنی چاہئے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا  کہ چین مسئلہ فلسطین پر عرب لیگ اور عرب ممالک کے منصفانہ موقف کو سراہتا ہے اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں، عرب  پیس انیشی ایٹو سمیت دیگر بین الاقوامی اتفاق رائے کی بنیاد پر دو ریاستی حل کی بحالی کو فروغ دینے کی حمایت کرتا ہے تاکہ مملکت فلسطین کے جلد از جلد قیام کے حوالے سے  فلسطینی عوام  کی مدد کی جائے۔ فو چھونگ نے کہاکہ چین اور عرب ممالک کے درمیان دوستانہ میل جول کی طویل تاریخ پائی جاتی ہے۔ چین ، چین عرب ہم نصیب معاشرے کی تعمیر میں تیزی لانے اور مشرق وسطیٰ میں امن و امان کے لیے مزید خدمات سرانجام دینے کے لئے عرب ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کو  تیار ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

امریکا اقوام متحدہ کے اجلاس کے موقع پر ویزے کیوں روک رہا ہے؟

وائٹ ہاؤس اس ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شریک ہونے والے ایرانی اور دیگر ممالک کے وفود پر سفری اور دیگر پابندیاں عائد کرنے پر غور کر رہا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ بات امریکی محکمہ خارجہ کی ایک اندرونی یادداشت میں سامنے آئی ہے۔

یادداشت کے مطابق ایران، سوڈان، زمبابوے اور برازیل کے وفود پر ممکنہ پابندیاں اس فیصلے کے بعد متوقع ہیں جس میں وائٹ ہاؤس نے فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس اور ان کے وفد کو ویزا دینے سے انکار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: حماس کے بغیر فلسطین کا 2 ریاستی حل، اقوام متحدہ میں قرارداد منظور

محمود عباس جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شریک ہونا چاہتے تھے، جہاں کئی مغربی ممالک نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

مجوزہ پابندیاں، جن پر ابھی غور جاری ہے اور جو کسی بھی وقت تبدیل ہوسکتی ہیں، ان وفود کی نیویارک شہر سے باہر جانے کی صلاحیت کو شدید حد تک محدود کردیں گی۔

ایرانی سفارتکاروں کی نقل و حرکت پہلے ہی نیویارک شہر کے اندر محدود ہے، تاہم ایک تجویز کے تحت انہیں بڑے ہول سیل اسٹورز جیسے ’کوسٹکو‘ اور ’سیمز کلب‘ پر امریکی محکمہ خارجہ سے پیشگی اجازت کے بغیر خریداری سے بھی روکا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا-بھارت کشیدگی، مودی کا اقوام متحدہ کے سالانہ اجلاس میں شرکت سے گریز

یہ اسٹورز ایرانی سفارتکاروں میں اس لیے مقبول رہے ہیں کیونکہ وہاں وہ بڑی مقدار میں ایسی اشیا خرید لیتے ہیں جو ایران میں دستیاب نہیں اور نسبتاً سستی ہوتی ہیں، پھر انہیں وطن بھیج دیتے ہیں۔

یہ واضح نہیں کہ ایران کے لیے یہ شاپنگ پابندی کب نافذ ہوگی، تاہم یادداشت میں کہا گیا ہے کہ محکمہ خارجہ تمام غیر ملکی سفارتکاروں کی ہول سیل کلبز کی ممبرشپ پر بھی شرائط عائد کرنے کے قواعد مرتب کرنے پر غور کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ میں 2 ریاستی کانفرنس بحال کرنے کی منظوری، امریکا و اسرائیل کی مخالفت

امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی اس وقت بڑھ گئی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جون میں ہونے والی 12 روزہ ایران اسرائیل جنگ کے دوران ایرانی جوہری تنصیبات پر بمباری کا حکم دیا۔

اس جنگ کے نتیجے میں اپریل سے جاری امریکی ایران جوہری مذاکرات بھی تعطل کا شکار ہو گئے۔

برازیل کے معاملے میں یہ واضح نہیں کہ ممکنہ ویزا پابندیاں صدر لوئز اناسیو لولا ڈا سلوا پر بھی لاگو ہوں گی یا صرف نچلی سطح کے وفود پر۔

روایت کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں سب سے پہلے خطاب برازیل کا صدر کرتا ہے جبکہ امریکی صدر دوسرا مقرر ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: اسرائیل بمقابلہ قطر: کیا خطہ بڑے تنازعے کی طرف بڑھ رہا ہے؟

صدر لولا حالیہ عرصے میں ٹرمپ کے نشانے پر ہیں، کیونکہ برازیلی حکومت سابق صدر جائر بولسونارو پر، جو ٹرمپ کے قریبی اتحادی ہیں، بغاوت کی کوشش کے مقدمات چلا رہی ہے۔

صدر لولا کو گزشتہ سال اسرائیل نے اس وقت ناپسندیدہ شخصیت قرار دیا تھا جب انہوں نے غزہ کی جنگ کا موازنہ ہولوکاسٹ سے کیا تھا۔

اس کے بعد اسرائیل اور برازیل نے اپنے تعلقات کو تنزلی کی طرف لے جانے کا اعلان کیا۔

مزید پڑھیں: قطر پر حملہ: برطانوی وزیراعظم اور اسرائیلی صدر کے درمیان ملاقات ’جھڑپ‘ میں بدل گئی

یادداشت میں یہ واضح نہیں کہ سوڈان اور زمبابوے کے وفود پر کس نوعیت کی پابندیاں عائد ہو سکتی ہیں۔ البتہ ایک ملک جس کے لیے رعایت دی گئی ہے وہ شام ہے۔

شام کے وفد پر ایک دہائی سے سفری پابندیاں عائد تھیں لیکن گزشتہ ہفتے ان میں نرمی کردی گئی ہے۔

یہ اقدام ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ٹرمپ انتظامیہ بشار الاسد کی برطرفی کے بعد شام کے نئے دور میں تعلقات بہتر بنانے اور اسے خطے میں دوبارہ شامل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اقوام متحدہ امریکا ایران برازیل پابندیاں زمبابوے سفری سوڈان سیمز کلب شام فلسطینی اتھارٹی فلسطینی ریاست کوسٹکو محکمہ خارجہ محمود عباس نیویارک ہول سیل اسٹورز وائٹ ہاؤس ویزا

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں خواتین سڑکوں پر بچوں کو جنم دینے پر مجبور، اقوام متحدہ کا انکشاف
  • آئرلینڈ کا غزہ میں نسل کشی پر اسرائیل اور اسے اسلحہ فراہم کرنیوالے ممالک کو اقوام متحدہ سے نکالنے کا مطالبہ
  • آئرلینڈ کا غزہ میں نسل کشی پر اسرائیل کو اقوام متحدہ سے نکالنے کا مطالبہ
  • اقوام متحدہ: 2026 کے مجوزہ بجٹ میں اصلاحات اور 500 ملین ڈالر کٹوتیاں
  • عالمی برادری کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت کرے، حریت کانفرنس
  • یورپی ملک لکسمبرگ کا فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان
  • مشرق وسطیٰ کی کشیدہ صورتحال کا یمن پر گہرا اثر، ہینز گرنڈبرگ
  • پاکستان کی اسرائیل کی اقوام متحدہ کی رکنیت معطل کرنے کی تجویز کی حمایت
  • امریکا اقوام متحدہ کے اجلاس کے موقع پر ویزے کیوں روک رہا ہے؟
  • لیبیا میں بڑی پیش رفت: حکومت اور مسلح گروپ ’’رداع‘‘ کے درمیان معاہدہ