بلاول بھٹو ایک عظیم سیاسی سوچ اور دانش کے حامل رہنما ہیں، ثوبیہ مقدم
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
گلگت بلتستان کی سابق صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ سماجی انصاف، قانون کی حکمرانی اور انسانی وقار پر مبنی معاشرے کیلئے جدوجہد کی ہے اور جاری رکھے گی۔ اسلام ٹائمز۔ سابق صوبائی وزیر ثوبیہ جے مقدم نے گلگت بلتستان کی مختلف سیاسی جماعتوں کی قد آور شخصیات کو صدر پیپلز پارٹی گلگت بلتستان امجد حسین صاحب کی قیادت پر مکمل اعتماد کرتے ہوئے پیپلز پارٹی میں شامل ہونے پر مبارک باد دی ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی واحد سیاسی جماعت ہے جس نے گلگت بلتستان کے دبے اور پسے ہوئے، محنت کش اور غریب عوام کے بنیادی حقوق کیلئے جدوجہد کر کے عوام میں سیاسی بیداری پیدا کر کے اپنی طاقت کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ سماجی انصاف، قانون کی حکمرانی اور انسانی وقار پر مبنی معاشرے کیلئے جدوجہد کی ہے اور جاری رکھے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی وفاق کی علامت ہے جس نے وفاق کی بنیاد پر سیاست کا آغاز کیا۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری ایک عظیم سیاسی سوچ اور دانش کے حامل رہنما ہیں جو پیدائشی اصلاح پسند ہیں، اپنی کرشماتی شخصیت سے قوم کو قائل کرنے اور رہنمائی کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ سابق سپیکر و بزرگ سیاستدان فدا محمد ناشاد، سابق صوبائی وزراء اقبال حسن، حیدر خان، گلگت بلتستان نیشنل موومنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر عباس، سابق ارکان اسمبلی وزیر حسن، آمنہ انصاری، سیاسی و سماجی شخصیات محمد نسیم خان، خادم دلشاد شگری، وزیر تاجور، امیر خان اور وزیر ذوالفقار کو پیپلز پارٹی میں شامل ہونے پر پیپلز پارٹی کے قائدین اور کارکنان خوش آمدید کہتے ہیں اور اپنے تمام تر تجربات اور تعاون کی یقین دھانی کراتے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان پیپلز پارٹی
پڑھیں:
بھارتی جارحیت اور علاقائی امن پر عالمی رائے ہموار کرنے بلاول بھٹو کا وفد نیویارک میں متحرک
بھارت کی حالیہ جارحیت اور جنگ بندی کے باوجود جاری اشتعال انگیزی کے خلاف پاکستان کا اعلیٰ سطح وفد سابق وزیر خارجہ اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں نیویارک پہنچ چکا ہے، جہاں وہ آج سے اقوام متحدہ کے اعلیٰ عہدیداروں، سلامتی کونسل کے ارکان اور دوست ممالک کے نمائندوں سے اہم ملاقاتوں کا آغاز کر رہا ہے۔
9 رکنی وفد میں سابق وزرائے خارجہ حنا ربانی کھر اور جلیل عباس جیلانی، سینیٹر شیری رحمان، سینیٹر مصدق ملک، خرم دستگیر خان، فیصل سبزواری، بشریٰ انجم بٹ اور تہمینہ جنجوعہ شامل ہیں۔ بلاول بھٹو اور شیری رحمان ہفتے کو نیویارک پہنچے، جبکہ دیگر اراکین اتوار کو نیویارک پہنچے۔
وفد کی پہلی ملاقات آج اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب فو کونگ سے ہوگی، جس کے بعد روس، او آئی سی اور غیر وابستہ ممالک کے نمائندوں سے ملاقاتیں طے ہیں۔ ذرائع کے مطابق وفد بھارت کی جانب سے شہری آبادیوں پر حملے، آبی جارحیت، اور کشمیر پر غیرقانونی اقدامات سے متعلق پاکستان کا مؤقف پیش کرے گا، اور زور دے گا کہ مسئلہ کشمیر کو سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کیا جائے۔
مزید پڑھیں: سونندا پشکر کیس اور ششی تھرور پر قتل کا الزام، بی جے پی کیا چاہتی ہے؟
وفد سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس، جنرل اسمبلی کے صدر، اور سلامتی کونسل کے 15 میں سے 14 رکن ممالک کے سفیروں سے ملاقات کرے گا، جن میں امریکا، چین، روس، برطانیہ اور فرانس جیسے مستقل ارکان شامل ہیں۔ پاکستان خود بھی اس سال سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن ہے۔
وفد 3 جون کو واشنگٹن روانہ ہوگا، جہاں امریکی حکام، تھنک ٹینکس اور دانشوروں سے ملاقاتیں کی جائیں گی۔ بلاول بھٹو کورنیل کلب میں ایک اہم پالیسی خطاب بھی کریں گے، جس میں امریکا میں مقیم پاکستانی اور خارجہ امور سے متعلق ماہرین شریک ہوں گے۔
یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب بھارت نے اپنے بیانیے کے فروغ کے لیے ششی تھرور کی سربراہی میں ایک وفد امریکا بھیجا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر تشکیل دیے گئے پاکستانی وفد کا مقصد بین الاقوامی رائے عامہ کو متحرک کرنا اور بھارت کے جنگی جنون، علاقائی عدم استحکام اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بے نقاب کرنا ہے۔
مزید پڑھیں: بلاول بھٹو کی قیادت میں پاکستانی وفد نیویارک پہنچ گیا، کونسی اہم ملاقاتیں متوقع ہیں؟
چین اور روس دونوں نے پاک بھارت حالیہ کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کرنے پر زور دیا ہے۔ چین نے خاص طور پر مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تصفیہ طلب تنازع قرار دیا ہے، جبکہ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف نے پاکستانی اور بھارتی ہم منصبوں سے رابطہ کرکے ثالثی کی پیشکش بھی کی تھی۔
اسی طرح او آئی سی نے بھی بھارت کی جانب سے پاکستان پر الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دیا جائے۔ او آئی سی کا کہنا ہے کہ خطے میں امن کا قیام مسئلہ کشمیر کے حل سے جڑا ہے، جس کے لیے اقوام متحدہ اور عالمی برادری کو مؤثر کردار ادا کرنا ہوگا۔
پاکستانی وفد کی ان سرگرمیوں کو ٹرمپ انتظامیہ بھی بغور دیکھ رہی ہے۔ بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکا بیک ڈور ڈپلومیسی کے ذریعے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ تاہم بلاول بھٹو کی قیادت میں پاکستانی وفد سفارتی محاذ پر بھرپور انداز میں سرگرم ہو چکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انتونیو گوتریس او آئی سی بلاول بھٹو پاکستان حنا ربانی کھر واشنگٹن