حکومت بلوچستان نوجوانوں کیلئے نجی شعبوں میں نوکریاں پیدا کریگی، چیف سیکرٹری
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
کوئٹہ میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیف سیکرٹری شکیل قادر نے کہا کہ نوجوانوں کیلئے نجی شعبے میں تقریباً 2 لاکھ 15 ہزار نئی ملازمتیں پیدا کی جائینگی۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان حکومت بے روزگار نوجوانوں کیلئے قومی روزگار پروگرام شروع کرنے جا رہی ہے۔ نجی شعبے میں تقریباً 2 لاکھ 15 ہزار نئی ملازمتیں پیدا کی جائیں گی۔ روزگار پروگرام کو فعال بنانے کیلئے ٹھوس بنیادوں پر اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ یہ بات چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان نے صوبے میں نوجوانوں کو روزگار کے مواقعوں کی تلاش میں مختلف شعبوں میں معاونت فراہم کرنے کے حوالی سے منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ روزگار کی فراہمی حکومت کی اہم ترین ذمہ داریوں میں سے ایک ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں معاشی ترقی کا عمل جاری ہے۔ جس کی بدولت روزگار کے مواقع بھی پیدا ہو رہے ہیں۔ تمام ترقی یافتہ ملکوں میں نہ صرف مقامی آبادی مکمل طور پر بر سر روزگار ہوتی ہے، بلکہ انہیں دوسرے ملکوں سے بھی افرادی قوت درآمد کرنا پڑتی ہے۔ نوجوانوں کو ہنرمند بنانا کسی ملازمت کے بغیر اپنی روزی آپ کمانے کے قابل بنانا بھی بے روزگاری کے چیلنج سے نمٹنے کا ایک موثر ترین ذریعہ ہے۔
چیف سیکرٹری نے کہا کہ محکمہ انرجی 5 ہزار، معدنیات 30 ہزار، ٹی ویٹ 30 ہزار، مائیکرو فنانس 40 ہزار، انڈسٹری 20 ہزار، آئی ٹی 40 ہزار آسامیاں تخلیق کرے گی۔ اس کے علاوہ اور بھی بہت سے محکمے ہیں جن میں روزگار کے مواقع تلاش کئے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے نوجوان اب ترقی کے ثمرات سے مستفید ہوں گے۔ حکومتی وسائل اب نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کو روزگار فراہم کرنے پر خرچ ہوں گے۔ حکومت اور وزیراعلیٰ کا عزم ہے کہ نوکریاں نہیں بکیں گی۔ سرکاری نوکریاں میرٹ پر اور کاروبار کے لئے خطیر رقومات مختص کی جائیں گی۔ چیف سیکرٹری بلوچستان نے کہا کہ ہنر، مالی وسائل، تجربہ کار لوگوں کی معاونت اور حکومت کی سرپرستی اب ہر نوجوان کو میسر ہوگی۔ صوبے کے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کئے جائیں گے جس سے ان کی معیار زندگی نہ صرف بہتر ہوگی بلکہ معیشت پر بھی کافی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: چیف سیکرٹری روزگار کے نے کہا کہ
پڑھیں:
بیوائیں تمام شہریوں کی طرح روزگار، وقار، برابری اور خودمختاری کا حق رکھتی ہیں، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے بیوہ عورتوں کے حقوق سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے۔ 5 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سوال یہ ہے کہ کیا بیوہ کو دی گئی امدادی ملازمت اس کے دوبارہ نکاح کے بعد ختم کی جا سکتی ہے یا نہیں؟ اس عدالت میں اس سے ملتا جلتا معاملہ زاہدہ پروین کیس میں زیرِ بحث آیا تھا جس پر عدالت نے شادی شدہ بیٹیوں کیخلاف اقدامات کو غیرآئینی قرار دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: والد کی جگہ بیٹی نوکری کے لیے اہل قرار، سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 25 کے تحت تمام شہری قانون کے سامنے برابر ہیں، بیوہ کو اس کی دوبارہ شادی کی بنیاد پر ملازمت سے نکالنا صریحاً صنفی امتیاز ہے، بیوہ کی شناخت اس کے شوہر سے نہیں جڑی ہونی چاہیے۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ مالی خودمختاری عورتوں کی آئینی شناخت کا بنیادی جزو ہے، جس مرد کی اہلیہ کا انتقال ہوا ہو اس کی دوسری شادی پر آفس میمورینڈم لاگو نہیں ہوتا، بیوہ عورت کو دوسری شادی پر آفس میمورینڈم کے ذریعے نوکری سے برخاست کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ ایسی پالیسیز عورتوں کے بنیادی حقوق کو متاثر کرتی ہیں، ایسے اقدامات بین الاقوامی انسانی حقوق کے معاہدوں کے بھی خلاف ہیں، بیوگی کو کسی عورت کی محرومی یا کم حیثیتی کی علامت کے طور پر نہیں دیکھنا چاہیے، بیوہ بھی دوسرے شہریوں کی طرح برابر کی عزت و حقوق کی حقدار ہے۔
یہ بھی پڑھیے: شادی شدہ بیٹیوں کو مرحوم والد کے کوٹے پر ملازمت نہ دینا غیر قانونی اور امتیازی سلوک ہے، سپریم کورٹ
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سپریم ورٹ کے جنرل پوسٹ آفس فیصلے میں وزیراعظم کا امدادی پیکیج غیرآئینی قرار دیا گیا، سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا اطلاق موجودہ مقدمے پر لاگو نہیں ہوتا، سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ مستقبل کے لیے تھا، سابقہ تقرریاں متاثر نہیں ہوتیں۔
سپریم کورٹ نے چیف کمشنر، ریجنل ٹیکس آفیسر بہاولپور کی اپیل خارج کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کو لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں مداخلت کی کوئی معقول وجہ نظر نہیں آئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بیوہ خواتین خواتین کے حقوق سپریم کورٹ فیصلہ ملازمت