Express News:
2025-07-26@00:40:28 GMT

پاک امریکا تجارتی تعلقات

اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT

نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دوسرے عہدہ صدارت کا حلف اٹھاتے ہی دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ وہ دنیا بھر سے تعلقات بہتر بنائیں گے۔ ہمیں اس بات کو مدنظر رکھنا ہوگا کہ پاکستان کے لیے امریکا سب سے بڑی تجارتی منڈی ہے۔ شاید کوئی برس ایسا گزرا ہو جب پاکستان کی برآمدات امریکا کے لیے بہت زیادہ ہو اور پاکستان کے لیے امریکی درآمدات کی مالیت ہمیشہ کم ہی رہی ہے۔

ہم ہر سال امریکا سے تجارت کرتے ہوئے توازن کو اپنے حق میں رکھتے ہیں۔ امریکا کی جانب سے پاکستان میں سرمایہ کاری بھی ہوتی رہی ہے۔ پاکستان نے نائن الیون کے بعد اپنا بہت کچھ ضایع کیا۔ ہزاروں جانیں گئیں، اربوں ڈالر کا نقصان اٹھایا۔ امریکا سے ہمارے تعلقات کو اونچ نیچ کا سامنا کرنا پڑا، لیکن باہمی تجارتی تعلقات ہمارے حق میں ہی رہے۔ اس لحاظ سے پاکستان کے لیے امریکا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار بنا رہا۔ امریکا کے لیے ہماری برآمدات میں سالانہ اوسط اضافے کی بات کی جائے تو دس، گیارہ، بارہ فی صد تک رہی ہے۔ امریکا دنیا بھر سے تعلقات کو کس طرح سے بہتر بناتا ہے یہ اس کا معاملہ ہے لیکن ہم اپنی سیاسی و تجارتی شراکت داری کو کس طرح زیادہ بہتر بنا سکتے ہیں یہ دونوں ممالک کا مشترکہ معاملہ ہے۔

2023 سے اب ہم 2024 اور مالی سال 2025 کے نصف گزارنے کے بعد بھی اسی نتیجے پر پہنچ رہے ہیں کہ امریکا کے لیے ہماری برآمدات 5 ارب ڈالر سے بڑھتے بڑھتے اب 7 ارب ڈالر تک کا سفر طے کرنے والے ہیں لیکن نئے امریکی صدرکی آمد کے بعد اپنی برآمدات کو 10 ارب ڈالر تک لے جا سکتے ہیں۔ یہ موجودہ حکومت کی معاشی ٹیم، پاکستان کے وہ تاجر جو امریکا سے بہترین تجارتی تعلقات رکھتے ہیں اور سب سے بڑھ کر ہماری برآمدات کی لاگت جوکہ گزشتہ دو دہائی سے اونچی اڑان کی زد میں آچکی ہے۔

امریکا کے لیے ہم اپنی برآمدات کا جائزہ لیں تو مالی سال 2024 کے جولائی تا جون 2024 تک پاکستان کی کل برآمدات میں امریکا کا حصہ 17.

25 فی صد تھا اور اس سے گزشتہ مالی سال میں یہ حصہ 18.67 فی صد تھا۔ اب رقم کی بات کر لیتے ہیں تو جولائی تا جون 2023 تک پاکستان نے امریکا کو 12 کھرب 80 ارب ساڑھے 65 کروڑ روپے کی برآمدات کی تھیں اور اس سے اگلے برس جولائی تا جون 2024 کے دوران 14 کھرب 96 ارب ساڑھے 34 کروڑ روپے کی برآمدات رہی۔ اب دیکھتے ہیں کہ تجارت میں ہم کتنے فائدے میں رہے ہیں تو بات یہ ہے کہ جولائی تا جون 2023 کی بات ہے جب کل امپورٹ میں امریکا کا حصہ 3.97 فی صد تھا اور 5 کھرب 34 ارب 25 کروڑ روپے کی درآمدات اور گزشتہ مالی سال جولائی تا جون 2024 کے دوران پاکستان کی کل امپورٹ میں امریکا کا شیئر 2.62 فی صد تھا اور 4 کھرب 4 ارب 87 کروڑ20 لاکھ روپے کی درآمدات بنتی ہیں۔

بس آپ دیکھیں جب اس قسم کی صورت حال چل رہی ہو تو ہمیں تو اپنا سیاسی و تجارتی مفاد دیکھنا پڑے گا۔ ہم اپنے تجارتی اور سیاسی مفاد کو اولین ترجیح دیں،کیونکہ اب عالمی سیاسی معیشت میں امریکا کو اب بدلا ہوا دیکھیں گے۔ اب اس میں پاکستان اپنے سیاسی، تجارتی، دفاعی اور دیگر مفادات کو زیادہ بہتر طریقے سے حاصل کرے گا۔

سب جانتے ہیں کہ بجلی کے نرخ جو ہم غریبوں کو جینے نہیں دے رہے اور تجارت کو پنپنے نہیں دے رہے، امریکا کے لیے ہماری ٹیکسٹائل کی برآمدات کا حصہ تقریباً نصف سے زیادہ رہا ہے۔ اب کئی سالوں سے آئی ٹی سیکٹر کی برآمدات بھی بڑھنے کی طرف رواں دواں ہے۔ امید ہے کہ اس سیکٹر میں ہماری برآمدات اب ایک ارب ڈالر سے دو ارب ڈالر اور پھر اس سے بھی زائد کا سفر جلد طے کر لے گی۔

نئے صدر کی آمد کے بعد پاکستانی حکام کو اپنی توجہ اس جانب مرکوز کرنا ہوگی کہ ہم کس طرح سے امریکی ٹیکنالوجی، زراعت کے میدان میں امریکی جدت و فنی مہارت کے علاوہ ہمیں مستقبل کے لیے پاکستان میں پانی کے ذخائر کو زیادہ وسیع بنانے کے لیے ہم امریکی تعاون کس طرح حاصل کر سکتے ہیں۔پانی ہو، توانائی ہو، زراعت ہو یا سائنس و ٹیکنالوجی ہو یا انفارمیشن ٹیکنالوجی اور بہت سے شعبے ہیں کیا۔

ان میں ہم امریکی معاونت، امریکی سرمایہ کاری، امریکی تکنیک اور بہت کچھ پاکستان لا سکتے ہی۔ سب سے بڑھ کر ایسے معاملات جن کے ذریعے ہم اپنی زیادہ سے زیادہ ملازمتیں پیدا کر سکتے ہیں اور دنیا کو بھی فراہم کر سکیں اور امریکا کو بھی اپنی افرادی قوت برآمد کر سکیں۔ اس سے قبل امریکی سرمایہ کاری کے ذریعے منگلا، تربیلا اور دیگر ڈیمز کے لیے بھی معاونت حاصل کر چکے ہیں، لیکن اب بھی نصف سے کم پاکستان کا علاقہ بنجر بھی ہے ریتیلا بھی ہے، ریگستانی بھی ہے اور بے انتہا زرعی مسائل ہیں۔ بے روزگاری بھی ہے جنھیں ہم نے حل کرنا ہے۔

پاکستان ہر سال سیلاب سے متاثر ہوتا ہے۔ ہزاروں گاؤں، دیہات، وہاں رہنے والے افراد، لاکھوں مال مویشی، لاکھوں مکانات یکایک ڈھیر ہو کر رہ جاتے ہیں۔ ان سے بچنے کے لیے ہم نے اب تک کیا کوشش کی ہے؟ پاکستان نے بہت سے معاملات میں امریکا کے ساتھ تعاون کیا اور بدلے میں بہت کچھ کھویا لیکن اب ہم امریکا سے کیا کچھ اور کس طرح سے حاصل کر سکتے ہیں۔ نئی انتظامیہ کے ساتھ معاملات کو کیسے طے کر سکتے ہیں۔ ان تمام تر معاملات کو اچھی طرح سے زیر غور لانے کی ضرورت ہے،کیونکہ امریکا بھی اب دنیا سے معاملات طے کرنے جا رہا ہے۔

پاکستان کو عالمی موسمیاتی تبدیلی کے سلسلے میں سب سے زیادہ خطرات لاحق ہیں۔ یہاں پر ہم اس بات پر بھی غور کر سکتے ہیں کہ دیگر ممالک کی طرف زیادہ توجہ دے کر اپنی برآمدات بڑھا سکتے ہیں۔ اس میں شک نہیں کہ ہمیں دنیا کے ہر ملک کے ساتھ اپنے تعلقات اور تجارت کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ اس وقت دنیا میں ڈالر کی برتری ابھی بھی موجود ہے۔ امریکی ٹیکنالوجی کی فوقیت اور اہمیت اپنی جگہ موجود ہے اور ہماری باہمی تجارت میں ہم فائدے میں ہی رہتے ہیں اور وہاں کے اعلیٰ ترین تعلیمی ادارے ان سے استفادہ کرنا ہمارے نوجوانوں کا حق بھی ہے کہ ہم ان کے لیے کوشش کریں۔ دنیا کا ہر ملک سب سے پہلے اپنے مفاد کے بارے میں سوچتا ہے۔

اس پر عمل کرتا ہے، اس کے لیے کوشش کرتا ہے اور ہمیں ہر ملک سے اپنے تعلقات کو بہتر بنانے اپنی تجارت کو بڑھانے ان ممالک کی فنی استعداد سے خود کو فائدہ اٹھانے کے لیے آگے بڑھنا ہوگا۔ اب وقت آگیا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں ان کی رہائی کے لیے بات کریں۔ امریکا سے تعلقات کو بہتر بنانے یا بڑھانے کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ ہم اپنے مفادات کو پس پشت ڈال دیں۔ جیساکہ صدی کے آغاز میں ہم نے کیا۔ ہم جو کچھ بھی کریں صرف اور صرف پاکستان اور پاکستانی عوام کے مفاد کے لیے کریں۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: امریکا کے لیے ہم ہماری برآمدات جولائی تا جون کر سکتے ہیں کی برآمدات میں امریکا پاکستان کے امریکا سے تعلقات کو فی صد تھا ان کے لیے مالی سال ارب ڈالر کے ساتھ روپے کی ہیں کہ ہے اور بھی ہے کے بعد

پڑھیں:

چین اور یورپ اگلے 50 سالوں میں باہمی فائدے اور جیت کے نتائج حاصل کر سکتے ہیں، چینی میڈیا

چین اور یورپ اگلے 50 سالوں میں باہمی فائدے اور جیت کے نتائج حاصل کر سکتے ہیں، چینی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 25 July, 2025 سب نیوز

بیجنگ :اس سال چین اور یورپی یونین کے مابین سفارتی تعلقات کے قیام کی 50 ویں سالگرہ ہے، اور چین یورپی یونین تعلقات ایک اہم تاریخی موڑ پر پہنچ گئے ہیں. چینی صدر شی جن پھنگ سے بیجنگ میں یورپی کونسل کے صدر کوسٹا اور یورپی کمیشن کی صدر وان ڈیر لیئن نے ملاقات کی، جو  بیجنگ میں چین-یورپی یونین رہنماؤں کے 25 ویں اجلاس کے لئے چین آئے تھے۔شی جن پھنگ نے ملاقات میں  “باہمی احترام  کی بنیاد پر شراکت داری  کو  مضبوط بنایا جائے”، “کھلے تعاون سے تنازعات کو  حل کرنے” اور “کثیر الجہتی پر عمل کرتے ہوئےعالمی قواعد اور نظم و نسق کو برقرار رکھنے” پر زور دیا ۔ صدر شی کی جانب سے پیش کی جانے والی ان تین تجاویز نے چین اور یورپی یونین کو  تعاون پر توجہ مرکوز کرنے، مداخلت کو  دور کرنے اور مشترکہ طور پر  عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے  اسٹریٹجک رہنمائی فراہم کی۔ 

حالیہ برسوں میں، یورپی فریق نے چین کو “شراکت دار، معاشی مقابل، اور ادارہ جاتی مخالف” کے طور پر پیش کیا ہے، جس کی بدولت چین کے بارے میں یورپی موقف میں اکثر تضادات اور تبدیلیاں پیدا ہوئی ہیں جبکہ چین نے ہمیشہ یورپ کو ایک “شراکت دار” کے طور پر دیکھا ہے۔ جب بھی چینی اور یورپی یونین کے رہنما ملتے ہیں، چین ہمیشہ چین-یورپی یونین تعلقات کی ترقی کے لئے مثبت پیغام دیتا  ہے. اقتصادی و تجارتی تعاون ہمیشہ چین  یورپی یونین تعلقات کا “اسٹیبلائزر” اور “بوسٹر” رہا ہے۔ جب تک ہم چین-یورپی یونین تعاون کی حقیقت کو منطقی طور پر دیکھتے ہیں تو یہ پتہ چلےگا  کہ باہمی انحصار خطرہ نہیں ہے اور نہ ہی مفادات کا امتزاج۔ چین اور یورپی یونین کےدرمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات کا جوہر تکمیلی برتریاں، باہمی فائدے اور جیت نے والے نتائج ہیں. دو بڑی معیشتوں کی حیثیت سے چین اور یورپ کے درمیان اقتصادی اور تجارتی  اختلافات ناگزیر تو  ہیں، لیکن بات چیت اور مشاورت کے ذریعے مسئلے کو حل کرنا اہم اور ممکن ہے۔ 50 سال گزرنے کے بعد  چین یورپی یونین تعلقات اب ایک نئے نقطہ آغاز پر کھڑے ہیں.چاہے بین الاقوامی صورتحال میں کتنی ہی زیادہ تبدیلیاں رونما کیوں نہ ہوں ، تعاون چین  یورپی یونین  تعلقات کا مرکزی دھارہ رہنا چاہئے – اس پر قائم رہتے ہوئے  چین – یورپی یونین تعلقات  صحیح سمت میں رہیں گے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان اور چین کی افواج کے درمیان تعلق باہمی تعلقات کا اہم ستون ہیں، چینی فوجی کمیشن چینی صدر نے چین میں 16 نئے غیر ملکی سفیروں سے سفارتی اسناد  وصول کیں دنیا  امریکہ کی اداروں اور معاہدوں سے’’ دستبرداری‘‘کی عادی ہو گئی ہے، سی جی ٹی این کا سروے نو چینی شہروں کو بین الاقوامی ویٹ لینڈ سٹی کا درجہ بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی نظام شدید متاثر ہے، چینی وزیراعظم پاکستان میں سونے کی قیمت کو بریک لگ گئی، ہزاروں روپے کی بڑی کمی سرمایہ کاری کے لیے پاکستان بہترین مقام بن چکا ہے، وفاقی وزیر قیصر احمد شیخ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • برآمدات اور چکوال کا کلاؤڈ برسٹ
  • پاکستان امریکا کے ساتھ ٹریڈ چاہتا ہے ایڈ نہیں: اسحاق ڈار
  • اسحاق ڈار اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے درمیان اہم ملاقات، دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • چین اور یورپ اگلے 50 سالوں میں باہمی فائدے اور جیت کے نتائج حاصل کر سکتے ہیں، چینی میڈیا
  • پاکستان اور مصر کے درمیان تجارتی تعلقات کے فروغ پر اتفاق
  • پاک یو اے ای تجارتی تعاون معاشی تعلقات کی  بحالی کی علامت بن گیا
  • پاکستان کا 9 ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ 12.297 ارب ڈالر تک پہنچ گیا
  • امریکی ٹیرف میں اضافے کے باعث برآمدات میں کمی کا امکان ہے.ایشیائی ترقیاتی بینک
  • اسحاق ڈار کی امریکی وزیرخارجہ سے ملاقات طے، اہم امور پر بات چیت کا امکان
  • امریکا اور جاپان کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پا گیا، درآمدی محصولات میں کمی