چینی سرمایہ کاروں کی پولیس کے خلاف درخواست پر صوبائی وزیر داخلہ کا نوٹس
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
کراچی:
چینی سرمایہ کاروں کی جانب سے کراچی پولیس پر بھتہ خوری اور ہراسانی کے الزامات پر عدالت سے رجوع کرنے کے معاملے وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل (آئی جی) سے انکوائری کی ہدایت کردی ہے۔
محکمہ داخلہ سے جاری بیان کے مطابق وزیرداخلہ ضیا الحسن لنجار نے چینی سرمایہ کاروں کی جانب سے عدالت سے رجوع کرنے کے معاملے پر نوٹس لیا ہے اور آئی جی سندھ کو انکوائری اور سنیئر پولیس افسر کو انکوائری افسر نامزد کرنے کے احکامات دیے ہیں۔
ضیاالحسن لنجار نے کہا کہ حکوتم سندھ ایس او پی پر اس کی روح اور ترجیحات کے عین مطابق چینی شہریوں کی سیکیورٹی کی پابند ہے اور ہدایت کی کہ چینی شہریوں کی "فول پروف سیکیورٹی" یقینی بنائی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: چینی سرمایہ کاروں کے پولیس پر بھتہ خوری اور ہراسانی کے الزامات، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر
انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ اور سندھ پولیس کا مقصد چینی سرمایہ کاروں کو باہم روابط کے تحت سہولت اور سیکیورٹی فراہم کرنا ہے، نان سی پیک منصوبوں سے وابستہ چینی شہریوں کو سیکیورٹی فراہم کرنا سندھ پولیس اور مقامی اسپانسرز کی ذمہ داری ہے۔
وزیر داخلہ سندھ کا کہنا تھا کہ ایس اوپی پر عمل درآمد کے لیے اسپانسرز کو وقتاً فوقتاً آگاہ اور ایس پی یو کے افسران کی جانب سے چیک بھی کیا جانا ضروری ہے، چینی شہریوں کی سیکیورٹی اقدامات میں کمی یا خامی اور گیپس کوچیک کیا جانا وقت کا تقاضہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی خلا ختم کرنے کے لیے قانون اورایس او پی کے تحت اقدامات کیے جائیں، چینی باشندوں کو سیکیورٹی شکایات پیش آنے کی صورت میں فوری طور پر سینئر افسران چیک کریں اور مسئلے کا حل یقینی بنائیں۔
وزیر داخلہ سندھ کا کہنا تھا کہ چینی شہری سیکیورٹی انتظامات کے پیش نظر درپیش مسائل کے لیے سندھ پولیس سے رجوع کرتے ہیں، چینی سرمایہ کاروں کو ایس او پی کے تحت محفوظ ماحول فراہم کیا جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چینی سرمایہ کاروں چینی شہریوں وزیر داخلہ کرنے کے
پڑھیں:
سندھ بلڈنگ، سرجانی ٹاؤن ڈائریکٹر عامر کمال جعفری اور مافیا گٹھ جوڑ
ڈی جی شاہ میر خان بھٹو کی غفلت چار منزلہ اجازت پر دس منزلہ عمارت تعمیر
رائل گلف ریزیڈنسی کرپشن کی علامت، عوام کی طرف سے احتجاج کا اشارہسرجانی ٹاؤن میں بلڈنگ مافیا نے قانون کو یرغمال بنا لیا ہے ۔ رائل گلف ریزیڈنسی کے نام سے تعمیر ہونے والی بلند و بالا عمارت اس کی واضح مثال ہے جہاں صرف چار منزلوں کی اجازت تھی،مگر ضابطوں کو روندتے ہوئے دس منزلہ عمارت کھڑی کر دی گئی۔علاقہ مکینوں نے الزام عائد کیا ہے کہ یہ سب کچھ ڈائریکٹر ضلع غربی عامر کمال جعفری کی مبینہ سرپرستی اور ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی شاہ میر خان بھٹو کی مجرمانہ غفلت کے باعث ممکن ہوا۔ شہریوں کے مطابق کرپشن اور ملی بھگت کے بغیر یہ تعمیرات ممکن ہی نہ تھیں۔بلڈنگ مافیا نے نہ صرف چھ اضافی منزلیں تعمیر کیں بلکہ فائر سیفٹی ہنگامی اخراج اور پارکنگ جیسے لازمی تقاضے بھی مکمل طور پر نظرانداز کر دیے ۔اداروں کی خاموشی نے شہریوں کے غصے کو بھڑکا دیا ہے ۔سروے پر موجود جرأت سروے ٹیم سے بات کرتے ہوئے اہلِ علاقہ نے کہا ہے کہ کراچی اب یا تو بلڈنگ مافیا کے قبضے میں ہے یا عوامی بغاوت کے دہانے پر! اہل علاقہ نے اس موقع پر خبردار کیا ہے کہ اگر فوری کارروائی نہ ہوئی تو وہ عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹانے کے ساتھ سڑکوں پر احتجاجی تحریک چلانے پر مجبور ہوں گے ۔