سندھ اسمبلی‘ گیس کی لوڈشیڈنگ کیخلاف تحریک التوا متفقہ طور پر منظور
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ اسمبلی نے صوبے میں گیس کی لوڈشیڈنگ کے خلاف تحریک التوا متفقہ طور پر منظور کرلی۔ اسپیکر سندھ اسمبلی سید اویس قادر شاہ کی زیر صدارت سندھ اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا۔ اجلاس میںصوبے میں لوڈشیڈنگ سے متعلق پیپلز پارٹی کی رکن
ہیر سوہو کی تحریک التوا پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے اپوزیشن اور حکومتی ارکان نے مکمل حمایت کی اور وفاق پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ وفاق کے خلاف آغاز سندھ حقوق کی تحریک شروع کی جائے۔ جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر محمد فاروق فرحان نے کہا کہ آئین پاکستان میں یہ واضح ہے کہ جو چیز جہاں پر پیدا ہوگی، اس پر پہلا حق مقامی لوگوں کا ہوگا۔ صوبہ سندھ میں گیس پیدا ہوتی ہے، اس پر پہلا حق سندھ کے عوام کا ہے، جو انہیں ملنا چاہیے۔ سڑکوں پر بڑی بڑی بسیں چل رہی ہیں، جن میں درجنوں گیس سلنڈر لگے ہوتے ہیں اور بڑے بڑے سی این جی پمپ بنا دیے گئے ہیں، جس کی وجہ سے سندھ کے عوام کو گیس کی لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ فاروق فرحان نے مزید کہا کہ سوئی سدرن گیس کی جو لائنیں ہیں، وہ بوسیدہ ہو گئی ہیں۔ ان کو فوری تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، میں تحریک التوا کی حمایت کرتا ہوں۔ گیس ہو یا پانی، وہ صوبہ سندھ کا حق ہے، جو اسے ملنا چاہیے۔ سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ قدرتی گیس کی پیداوار اور تقسیم کے حوالے سے آئین میں واضح کیا گیا ہے، اس پر عمل درآمد کی ضرورت ہے۔ تحریک التوا کی ایم کیو ایم نے بھی حمایت کی۔ بعد ازاں سندھ اسمبلی کا اجلاس پیر کی دوپہر 2 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سندھ اسمبلی گیس کی کہا کہ
پڑھیں:
کچے میں ڈاکوؤں کیخلاف آپریشن تیز، غیر قانونی ٹینکرز کے خاتمے کا حکم
کچا ڈوب گیا ہے اور قانون شکن باہر آئے ہوں گے، ڈاکوؤں کیخلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن مزید تیز کیے جائیں، وزیراعلیٰ سندھ
کچے کے ڈاکوؤں کا ہر صورت خاتمہ یقینی بنایا جائے،سیلابی صورتحال کے بعد ترقیاتی کام شروع کیے جائیں گے،اجلاس سے خطاب
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن تیز کرنے اور شہر قائد میں غیر قانونی ٹینکرز کے خاتمے کا حکم دیا ہے۔کچے کے علاقوں میں آپریشن اور کراچی سمیت صوبے میں ترقیاتی کاموں کے حوالے سے اہم اجلاس وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیرصدارت منعقد ہوا، جس میں انہوں نے ڈکیتوں کے خلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ کچا ڈوب گیا ہے اور قانون شکن باہر آئے ہوں گے۔ ڈاکوؤں کے خلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن مزید تیز کیے جائیں۔اجلاس میں وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار اور انسپکٹر جنرل پولیس غلام نبی میمن نے بریفنگ دی، جس میں بتایا گیا کہ اکتوبر 2024ء سے ٹیکنالوجی کے ذریعے کچے میں آپریشن تیز کیا گیا ہے۔ کچے میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر 760 ٹارگٹڈ آپریشن اور 352 سرچ آپریشن کیے ہیں۔ جنوری 2024ء سے اب تک آپریشن کے ذریعے 159 ڈکیت مارے گئے ہیں، جن میں 10 سکھر، 14 گھوٹکی، 46 کشمور اور 89 شکارپور کے شامل ہیں۔ 823 ڈکیتوں کو گرفتار
کیا اور 8 اشتہاری ڈکیت مارے گئے۔ آپریشن کے دوران 962 مختلف نوعیت کے ہتھیار بھی برآمد کیے گئے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کچے کے ڈاکوؤں کا ہر صورت خاتمہ یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی کہ کچے کے علاقوں میں ترقیاتی کاموں کا منصوبہ بنائیں اور وہاں سڑکیں، اسکول، اسپتال، ڈسپینسری اور ٹرانسپورٹ کی سہولیات فراہم کی جائیں۔ سیلابی صورتحال کے بعد کچے میں ترقیاتی کام شروع کیے جائیں گے۔ گھوٹکی-کندھ کوٹ پل کی تعمیر کے بعد پورا علاقہ کھل جائے گا۔ سندھ حکومت کی ترجیح ہے کہ امن امان ہر صورت بحال ہو۔مراد علی شاہ نے کراچی میں غیرقانونی ٹینکرز کے خاتمے کی ہدایت بھی کی۔ اس موقع پر میٔر کراچی مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ 243 غیرقانونی ہائیڈرنٹس مسمار کیے گئے ہیں۔ 212 ایف آئی آر درج کر کے 103 ملوث افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اس وقت 3200 کیو آر کوڈ کے ساتھ ٹینکرز رجسٹرڈ کیے ہیں۔ مختلف اقدامات سے 60 ملین روپے واٹر بورڈ کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے۔