سندھ اسمبلی میں طلبہ یونین بحالی کی قرارداد مسترد ہونا آمرانہ سوچ کی عکاس ہے: حلیمہ سعدیہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
کراچی: اسلامی جمعیت طالبات پاکستان، سندھ کی ناظمہ حلیمہ سعدیہ نے کہا ہے کہ جمہوری حکومت میں سندھ اسمبلی سے طلبہ یونین کی بحالی کی قرار داد مسترد ہونا آمرانہ سوچ کی عکاس ہے۔
ناظمہ حلیمہ سعدیہ کا کہنا تھا کہ تاریخی سندھ اسمبلی کو انگریز سرکار کو مسترد کرنے کا اعزاز حاصل ہے، سندھ اسمبلی نے 1943 میں قرارداد پاکستان منظور کی تھی اور قیام پاکستان کی جدو جہد میں بھرپور حصہ لیا تھا۔ مگرآج افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اسی سندھ اسمبلی سے جمہوریت کی بحالی کی قرارداد مسترد کرکے ایک بدنما داغ لگا دیا گیا۔ یہ بدنما داغ نام نہاد جمہوریت کے علمبرداروں کی آمرانہ سوچ کی عکاس ہے۔ جو گزشتہ دو دہائیوں سے سندھ پر مسلط ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ طلبہ یونین کی بحالی در اصل جمہوریت کی نرسری کی بحالی ہے جس پر ایک آمر نے قدغن لگائی اور پابندی لگا دی جس کی بحالی درسگاہوں کے تقدس اور جمہوریت کے لیے ناگزیر ہے۔لیکن سندھ حکومت تعلیمی اداروں کی بربادی کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ سندھ حکومت فی الفور طلبہ یونین بحال کرکے عدالتی فیصلے کے مطابق طلبہ یونین کے انتخابات کرائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سندھ اسمبلی طلبہ یونین کی بحالی
پڑھیں:
صحافیوں پر حملے سماج کے ضمیر پر وار ہیں: مراد علی شاہ
— فائل فوٹووزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ صحافیوں پر حملے سماج کے ضمیر پر وار ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے صحافیوں کے خلاف جرائم کی روک تھام کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں کہا کہ آزاد میڈیا کے لیے محفوظ ماحول پیدا کرنا ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے، پیپلز پارٹی کی حکومت آزادی اظہار کے تحفظ کے لیے پُرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ پہلا صوبہ ہے جہاں صحافیوں کے تحفظ کا جامع قانون نافذ ہے، سندھ کمیشن فار پروٹیکشن آف جرنلسٹس عملی و مؤثر کردار ادا کر رہا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ صحافیوں کے تحفظ کے لیے ٹھوس اور مؤثر اقدامات کیے جارہے ہیں، ڈیجیٹل دنیا میں صحافیوں کے تحفظ کے لیے قانون سازی وقت کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آزادیِ صحافت کے بغیر کوئی معاشرہ مکمل نہیں ہوسکتا، صحافیوں پر حملوں میں ملوث عناصر کو ہر گز رعایت نہیں دی جائے گی۔
مراد علی شاہ نے یہ بھی کہا کہ نفرت انگیز مہمات اور آن لائن ہراسانی کو روکنے کے لیے مربوط حکمتِ عملی بنا رہے ہیں۔ آزاد، محفوظ اور بااعتماد میڈیا کے بغیر جمہوریت کا تصور نامکمل ہے۔