کراچی: اسلامی جمعیت طالبات پاکستان، سندھ کی ناظمہ حلیمہ سعدیہ نے کہا ہے کہ جمہوری حکومت میں سندھ اسمبلی سے طلبہ یونین کی بحالی کی قرار داد مسترد ہونا آمرانہ سوچ کی عکاس ہے۔

ناظمہ حلیمہ سعدیہ کا کہنا تھا کہ تاریخی سندھ اسمبلی کو انگریز سرکار کو مسترد کرنے کا اعزاز حاصل ہے، سندھ اسمبلی نے 1943 میں قرارداد پاکستان منظور کی تھی اور قیام پاکستان کی جدو جہد میں بھرپور حصہ لیا تھا۔ مگرآج افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اسی سندھ اسمبلی سے جمہوریت کی بحالی کی قرارداد مسترد کرکے ایک بدنما داغ لگا دیا گیا۔ یہ بدنما داغ نام نہاد جمہوریت کے علمبرداروں کی آمرانہ سوچ کی عکاس ہے۔ جو گزشتہ دو دہائیوں سے سندھ پر مسلط ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ طلبہ یونین کی بحالی در اصل جمہوریت کی نرسری کی بحالی ہے جس پر ایک آمر نے قدغن لگائی اور پابندی لگا دی جس کی بحالی درسگاہوں کے تقدس اور جمہوریت کے لیے ناگزیر ہے۔لیکن سندھ حکومت تعلیمی اداروں کی بربادی کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ سندھ حکومت فی الفور طلبہ یونین بحال کرکے عدالتی فیصلے کے مطابق طلبہ یونین کے انتخابات کرائے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سندھ اسمبلی طلبہ یونین کی بحالی

پڑھیں:

سندھ بھر کے کالجوں میں نئے تعلیمی سال کیلئے داخلوں کا مرحلہ مکمل

کراچی:

سندھ بھر کے سرکاری کالجوں میں تعلیمی سال 26-2025 کے لیے داخلوں کا مرحلہ مکمل ہوگیا اور گزشتہ برس کے مقابلے میں 30 فیصد زیادہ داخلے ہوئے۔

نئے تعلیمی سال کے لیے کراچی سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں مجموعی طور پر ایک لاکھ 69 ہزار 923 طلبہ نے مختلف کالجوں میں داخلہ حاصل کیا، جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریباً 30 فیصد زیادہ ہے۔

سندھ بھر میں رواں سال گیارہویں جماعت کا سیشن 5 اگست کو شروع کیا جا رہا ہے، اس مرتبہ کمپیوٹر سائنس سب سے مقبول فیکلٹی رہی، پہلی بار داخلے کے لیے طلبہ کو فیکلٹی اور کالج تبدیل کرنے کا موقع بھی دیا گیا، پرنسپلز کو داخلے کی تبدیلی، کلیم اور ٹرانسفر کے اختیارات تفویض کیے گئے ہیں۔

اسی طرح داخلوں کی شفافیت یقینی بنانے کے لیے پہلی بار کٹ آف لسٹ میں پرسنٹیج بھی ظاہر کی گئی ہے تاکہ کسی کے ساتھ ناانصافی نہ ہو۔

کراچی میں سب سے زیادہ 99 ہزار 711 طلبہ نے کالجوں میں داخلہ لیا، رواں سال سب سے زیادہ داخلے کمپیوٹر سائنس کے شعبے میں حاصل کیے گئے جہاں 31 ہزار 692 طلبہ نے اس شعبے کا انتخاب کیا، اس کے بعد پری میڈیکل میں 22 ہزار 846، کامرس میں 21 ہزار 233، پری انجینئرنگ میں 11 ہزار 386، ہیومینیٹیز میں 8 ہزار 876 اور ہوم اکنامکس میں 160 داخلے ہوئے۔

کراچی کے بعد  حیدرآباد میں 26 ہزار 543، میرپورخاص میں 10 ہزار 618، شہید بینظیر آباد میں 10 ہزار 183، لاڑکانہ میں 9 ہزار 889 اور سکھر میں 10 ہزار 979 طلبہ نے داخلے لیے۔

حیدرآباد میں سب سے زیادہ رجحان پری میڈیکل کی طرف رہا جہاں  16 ہزار 767  طلبہ نے داخلہ لیا، دیگر مضامین میں بھی خاطر خواہ دلچسپی دیکھی گئی، دیگر شہروں میں بھی پری میڈیکل اور پری انجینئرنگ فیکلٹیز نمایاں رہیں، مگر کمپیوٹر سائنس کی جانب رجحان میں واضح اضافہ دیکھنے میں آیا۔

ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل کالجز سندھ ڈاکٹر نوید رب صدیقی نے بتایا کہ رواں سال سب سے زیادہ داخلے کمپیوٹر سائنس میں ہوئے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ طلبہ اب روایتی مضامین کے بجائے ٹیکنالوجی سے جڑے شعبوں کو ترجیح دے رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا دور ہے، اب طلبہ کی ترجیحات بھی بدل گئی ہیں۔

ڈی جی کالجز نے بتایا کہ اس مرتبہ داخلوں کا عمل طلبہ کی مرضی سے مکمل کیا گیا ہے، کسی پر زبردستی فیکلٹی یا کالج مسلط نہیں کیا گیا، اس پالیسی کو طلبہ اور والدین دونوں نے خوش آئند قرار دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں جبری داخلے اور محدود اختیارات کی شکایات عام تھیں، مگر اب اس عمل کو مکمل شفاف اور آسان بنا دیا گیا ہے، پہلے طلبہ کے داخلے ہم ان کے مارکس کے حساب سے کر دیتے تھے مگر اب ان کو بھی آپشن دیا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ داخلے کے عمل کو سہل بنانے کے لیے اس سال پہلی بار سہولت مراکز، ہیلپ ڈیسک اور تکنیکی معاونت کے مراکز قائم کیے گئے جن کی تعداد 30 ہے، ان مراکز میں تربیت یافتہ اسٹاف تعینات کیا گیا ہے تاکہ طلبہ کے مسائل فوری حل کیے جا سکیں۔

ڈاکٹر نوید رب صدیقی نے کہا کہ ضلع ملیر کے 6، ضلع وسطی اور شرقی میں 5، ضلع کورنگی میں 6، ضلع جنوبی اور کیماڑی میں 4، 4 کالجز میں یہ مراکز قائم کیے گئے ہیں اور رواں سال پہلی بار کالج کے پرنسپلز کو داخلے کی تبدیلی، کلیم اور منسوخی کے اختیارات دے دیے گئے ہیں۔

اس سے قبل طلبہ کو معمولی امور کے لیے ڈی جی کالجز کے دفتر کے چکر لگانے پڑتے تھے، مگر اب یہ تمام سہولتیں ان کے اپنے کالج میں ہی دستیاب ہوں گی، جس سے نہ صرف وقت بچے گا بلکہ سفری اخراجات میں بھی کمی آئے گی۔

ڈی جی نوید رب صدیقی نے مزید کہا کہ اس بار ہم نے ہر داخلہ مکمل چھان بین کے بعد منظور کیا ہے،کسی بھی بے ضابطگی سے بچنے کے لیے کٹ آف لسٹ میں پہلی بار مارکس کے ساتھ پرسنٹیج بھی ظاہر کی گئی ہے تاکہ داخلوں کا عمل شفاف ہو۔

انہوں نے کہا کہ لڑکوں کے کالجوں میں آدم جی بوائز کالج سب سے آگے رہا جبکہ طالبات میں بام پی ای سی ایچ ایس کالج نمایاں رہا، طلبہ کے نمبرز کسی کالج کی مطلوبہ میرٹ پر پورے نہیں آ رہے تھے تو طلبہ نے اپنی پسند کا کالج اور فیکلٹی تبدیل کیا ہے۔

ایڈیشنل ڈائریکٹر انسپیکشن کالجز کامران شیخ کے مطابق کراچی کے 156 سرکاری کالجز میں اس سال تقریباً ایک لاکھ طلبہ کو داخلے دیے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بارھویں جماعت کا نیا تعلیمی سیشن یکم اگست کو جبکہ گیارہویں جماعت کی کلاسز 5 اگست کو شروع ہوں گی، ماضی میں کلاسز کئی ہفتوں تاخیر سے شروع ہوتی تھیں مگر اس بار تمام تر انتظامات وقت پر مکمل کر لیے گئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان میں جوڑے کا بہیمانہ قتل، سندھ اسمبلی میں مذمتی قرارداد جمع
  • پنجاب اسمبلی، سکولوں میں طلبہ کیلئے موبائل فون کے استعمال پر پابندی کی قرارداد جمع
  • سوات: مدرسے میں بچے کی ہلاکت، مزید طلبہ پر تشدد کا انکشاف، 9 افراد گرفتار
  • سندھ بھر کے کالجوں میں نئے تعلیمی سال کیلئے داخلوں کا مرحلہ مکمل
  • سکولوں میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع
  • پنجاب اسمبلی کے 26 معطل ارکان کی بحالی، کب کیا ہوتا رہا؟
  • اسکولوں میں طلبہ کے موبائل استعمال کرنے پر پابندی لگائی جائے، پنجاب اسمبلی میں قرارداد جمع
  • پنجاب اسمبلی: اپوزیشن کے 26 معطل ارکان کی فوری بحالی کا حکم
  • ایم کیو ایم کا بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کیخلاف بیان بغض پیپلز پارٹی ہے، سعدیہ جاوید
  • ایم کیو ایم کا بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کیخلاف بیان بغض پیپلز پارٹی ہے: سعدیہ جاوید