ٹرمپ نے اسرائیل اور مصر کے علاوہتمام غیرملکی امدادی فنڈنگ روک دی
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
واشنگٹن (اے پی پی) امریکاکی وزارت خارجہ نے دنیا بھرمیں تقریبا تمام امدادی پروگراموں کے لیے نئے فنڈز معطل کرنے کا حکم دیا ہے۔ امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق جاری کیے جانے والے اس حکم
میں خوراک سے متعلق ہنگامی پروگراموں اور اسرائیل کے علاوہ مصر کے لیے فوجی امداد کو استثنیٰ دیا گیا ہے۔اس اقدام سے دنیا بھر میں امریکی امداد سے چلنے والے ہونے والے اربوں ڈالر کے صحت، تعلیم، جاب ٹریننگ، انسداد بدعنوانی اور سکیورٹی سے متعلق منصوبوں کے لیے خطرات پیدا ہو گئے ہیں۔امریکا عالمی سطح پر سب سے زیادہ امدادی فنڈز جاری کرتا ہے اور سنہ 2023 کے دوران یہ فنڈز 60 ارب ڈالر تھے جو کہ امریکی بجٹ کا ایک فیصد بنتا ہے۔وزیر خارجہ مارکو روبیو کی جانب سے جاری کیا گیا بیان ایک کیبل کی صورت میں دنیا میں کام کرنے والی امریکی سفارت خانوں کو بھجوایا گیا ہے۔تاہم اس میں خوراک سے متعلق ہنگامی پروگراموں کو استثنی دیا گیا ہے جیسا کہ سوڈان میں قحط کے خطرے کے پیش نظر چل رہا ہے اور لاکھوں لوگوں کے لیے خوراک کا بندوبست کرتا ہے۔اس کیبل میں امداد منجمد کرنے سے متعلق اس ایگزیکٹو آرڈر کا ذکر کیا گیا ہے جس پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو دستخط کیے تھے۔تاہم جمعے کو جاری ہونے والے آرڈر میں زندگی بچانے کے صحت کے پروگراموں، کلینکس اور حفاظتی ٹیکوں کے پروگراموں کے لیے کوئی چھوٹ شامل نہیں، جس پر انسانی ہمدردی کے اداروں میں کام کرنے والے حکام نے مایوس کا اظہار کیا ہے۔ جن منصوبوں کے لیے فنڈز منجمد کیے گئے ہیں ان میں عالمی طور پر بہت زیادہ سراہا جانے والا ایڈز کے خلاف پروگرام بھی شامل ہے جو اب مزید تین ماہ تک ہی جاری رہ پائے گا۔سابق صدر جارج ڈبلیو بش کے دور میں شروع ہونے والے اس پروگرام کو ڈھائی کروڑ جانیں بچانے کا کریڈٹ دیا جاتا ہے جن میں 55 لاکھ بچے ہیں۔کچھ امدادی منصوبوں کے حکام کو جمعے کی سہ پہر کو کام بند کرنے کے احکامات بھی موصول ہو ئے۔امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی کے ایک سابق سینیئر اہلکار نے اس اقدام کے حوالیسے کہا ہے کہ کچھ بڑی تنظیمیں اس حکم نامے کو عالمی سطح پر امریکی امداد سے چلنے والے کاموں کی فوری طور پر بندش سے تعبیر کر رہی ہیں۔اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ممکنہ طور پر بہت سے لوگ کام فوری طور پر بند کر دیں گے تاکہ مزید اخراجات سے بچا جا سکے۔ آکسفیم امریکہ کے سربراہ ایبی میکسمین کا کہنا ہے کہ امداد کی بندش دنیا بھر میں فیملیز اور بچوں کے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ بن سکتی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
شام: فرقہ وارانہ تشدد کا شکار سویدا میں انسانی امداد کی آمد
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 24 جولائی 2025ء) شامی عرب ہلال احمر کا دوسرا قافلہ امداد لے کر شام کے علاقے سویدا میں پہنچ گیا ہے جہاں چند روز قبل اقلیتی فرقے دروز سے تعلق رکھنے والی ملیشیا، مقامی بدو قبائل اور سرکاری فوج کے مابین لڑائی میں سیکڑوں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
علاقے میں کئی روز تک جاری رہنے والی جھڑپوں کے نتیجے میں ایک لاکھ 45 ہزار سے زیادہ لوگوں نے نقل مکانی کی ہے جن کی بیشتر تعداد نے ہمسایہ علاقے درآ اور دارالحکومت دمشق کے دیہی مضافات کا رخ کیا۔
ہلال احمر کا امدادی قافلہ خوراک، گندم کا آٹا، ایندھن، ادویات اور طبی سازوسامان لے کر علاقے میں آیا ہے۔ امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بھی اس قافلے کی تیاری اور روانگی میں مدد فراہم کی۔
(جاری ہے)
اقوام متحدہ کے امدادی اقدامات'اوچا' سویدا میں اقوام متحدہ کے بین الاداری مشن کو سہولت دینے کے لیے شام کے عبوری حکام اور امدادی شراکت داروں کے ساتھ رابطے میں ہے۔
اقوام متحدہ بھی درآ اور دیہی دمشق میں پناہ گزین لوگوں کو امداد مہیا کر رہا ہے جس میں خوراک، پانی، طبی سازوسامان اور تحفظ کی خدمات شامل ہیں۔متحرک طبی ٹیموں نے اب تک لوگوں کو 3,500 سے زیادہ مشاورتیں مہیا کی ہیں جن میں زخمیوں کی دیکھ بھال، زچہ بچہ کی صحت اور نفسیاتی مدد کی خدمات بھی شامل ہیں جبکہ 38 ہزار سے زیادہ لوگوں کو خوراک فراہم کی گئی ہے۔
دونوں علاقوں میں 5,000 سے زیادہ لوگوں میں غیرغذائی اشیا پر مشتمل 1,000 تھیلے بھی تقسیم کیے گئے ہیں۔ 'اوچا' نے کہا ہے کہ آئندہ ایام میں اقوام متحدہ کا بین الاداری مشن سویدا سمیت متاثرہ علاقوں میں جا کر ضروریات کا جائزہ لے گا۔
پہلا امدادی قافلہ خوراک، پانی، طبی سازوسامان اور ایندھن لے کر اتوار کو سویدا میں پہنچا تھا۔ یہ سامان اقوام متحدہ کے عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی)، ادارہ برائے اطفال (یونیسف) اور دیگر شراکت داروں نے بھیجا ہے۔