ایڈیشنل رجسٹرار کیخلاف توہین عدالت کیس ،جسٹس منصور کا بینچ کے 2 ججز پر اعتراض
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
اسلام آباد (آن لائن) عدالت عظمیٰ میں ایڈیشنل رجسٹرار کے خلاف توہین عدالت کیس میں جسٹس منصورعلی شاہ نے انٹرا کورٹ اپیل کے بینچ پر اعتراض اٹھا دیا۔ ذرائع کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ نے ججز کمیٹی کو خط لکھا ہے، جس میں جسٹس جمال خان مندوخیل اورجسٹس محمد علی مظہر کی بینچ میں شمولیت پر اعتراض کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ نے خط میں لکھا کہ جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس محمد علی
مظہرآئینی کمیٹی کا حصہ ہیں، آئینی کمیٹی نے ہی ہم سے منتقل ہونے والا کیس اپنے پاس لگایا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے لکھا کہ انٹرا کورٹ اپیل کے لیے بطور کمیٹی رکن 5 رکنی بینچ کی تجویز دی تھی، چیف جسٹس نے کہا 4 رکنی بینچ بھی کافی ہو گا، جب بینچ بنا تواس میں 6 ججز شامل تھے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: علی شاہ نے
پڑھیں:
قطر کا اسرائیل کیخلاف عالمی فوجداری عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان
قطر نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے دوحہ میں حماس رہنماؤں پر حملے کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) میں قانونی چارہ جوئی کرے گا۔
اس بات کا اعلان قطری وزیرِ مملکت برائے خارجہ امور ڈاکٹر محمد بن عبدالعزیز الخلیفہ نے اپنے ایک بیان میں کیا۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ ہیگ میں آئی سی سی کی ڈپٹی پراسیکیوٹر نزہت خان سے دو ملاقاتیں کی ہیں جن میں اسرائیل کو قانونی طور پر کٹہرے میں لانے کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
قطر کے وزیر خارجہ ڈاکٹر الخلیفہ نے کہا کہ قطر اپنی خودمختاری اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر دستیاب قانونی راستہ اختیار کرے گا۔
محمد بن عبدالعزیز الخلیفہ کا مزید کہنا تھا کہ مجرموں کو سزا دلوانے اور عالمی قوانین کے تحت جوابدہ بنانے کے لیے عالمی انصاف کے در پر دستک دی ہے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب رواں ماہ اسرائیل نے دوحہ میں ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا جس میں حماس کی اعلیٰ قیادت غزہ جنگ بندی سے متعلق امریکی تجویز پر مشاورت کر رہے تھی۔
حماس نے تصدیق کی کہ اسرائیلی حملے میں الخلیل الحیا کے بیٹے سمیت 5 ارکان شہید ہوگئے تھے۔
دوسری جانب اسرائیلی حکام نے تصدیق کی کہ حماس رہنما الخلیل الحیا ہدف تھے جو 7 اکتوبر 2023 کے اسرائیل پر حملے کے ذمہ دار تھے۔
اسرائیلی فوج کے بیان میں کہا گیا تھا کہ نشانہ بنائے گئے حماس رہنما وہ افراد تھے جو اسرائیل میں 1,200 شہریوں کے قتل اور 251 افراد کے اغوا میں ملوث تھے۔
تاہم بعض اسرائیلی سیکیورٹی حکام نے اس حملے پر تحفظات ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کے مذاکرات کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ قطر نے دو سال تک اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات کی میزبانی کی اور ایک مرکزی ثالث کے طور پر سامنے آیا ہے لیکن دوحہ پر حملے کے بعد اس نے اسرائیل کے خلاف قانونی جنگ کا فیصلہ کیا۔