مذاکرات حکومت سے فوٹو سیشن کے لیے نہیں تھے،بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی نے کہا ہے کہ اگر حکومت سے جاری مذاکرات کے نتیجے میں 9؍مئی اور 26؍ نومبر کے حوالے سے کمیشن نہیں بننے جا رہا تو ہم نے حکومت کے ساتھ صرف ہیلو ہائی اور فوٹو سیشن کیلئے تو نہیں بیٹھنا تھا۔جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے سامنے جو احتجاج ہوا تھا، اس سے متعلق ایک مقدمہ ہوا تھا، اس میں دہشت گردی کی دفعہ لگی تھی، اس میں درخواست ضمانت پر سماعت چل رہی ہے ۔انہوںنے کہاکہ بہت سارے وکلا پر مقدمات ہوئے ہیں، اس میں پیش ہو گئے تھے ، اب 4 تاریخ کو سماعت مقرر ہوئی ہے ، جج صاحب نے کہا ہے امید ہے چار تاریخ کو یہ کیس ختم ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ مذاکرات بہترین راستہ ہے اور مذاکرات ہونے چاہیے تھے اور بڑی فراخدلی سے ہم نے یہ شروع کر لیے تھے ، تحفظات کے باوجود نیک نیتی سے بیٹھے تھے ، حکومت کی جانب سے ہمارے ساتھ زیادتیاں ہوئی ہیں، ہمارا مینڈیٹ چوری ہوا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اور بشری بی بی کو جس طریقے سے سزائیں دی گئی ہے ، لیکن ان سب چیزوں کے باوجود خان صاحب نے اعلان کیا تھا کہ ہم دو مطالبات رکھتے ہیں اور اس پر ہم مذاکرات کریں گے ۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ مذاکرات کا پہلا دور ہوا تھا تاریخ تھی 23 دسمبر، دو جنوری اس کے بعد پڑی ہے 16 جنوری تاریخ پڑی تھی، اس کے بعد انہوں نے ابھی 28 کے لیے رکھا لیکن 16 جنوری کو ہم نے ان کو یہ کہا تھا کہ اب آپ7دن میں اعلان کریں کہ آپ کمیشن بنانے جا رہے ہیں کہ نہیں۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ کمیشن میں یہ بھی طے ہونا تھا کہ اس میں ججز کون سے ہیں ٹی او ارز کون سے ہوں گے ، ٹائم کتنا لگے گا؟ کیا کچھ ہوگا؟ لیکن ان کی طرف سے کچھ بھی نہیں ہوا، کوئی قدم نہیں لیا گیا جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ ان کی نیت ہی نہیں ہے کوئی کمیشن بنانے کی۔ان کا کہنا تھا کہ اگر کمیشن نہیں بننے جا رہا تو ہم نے حکومت کے ساتھ صرف ہیلو ہائی اور فوٹوسیشن کے لیے تو نہیں بیٹھنا تھا، لہذا خان صاحب نے ان عوامل کے پیش نظر مذاکرات ختم کردیے ۔ا نہوں نے کہا کہ دیکھیں پاکستان تحریک انصاف ایک سیاسی جماعت ہے ، ساری سیاسی جماعتوں کے ساتھ بات کرنا چاہ رہی تھی، خان صاحب نے خود اس کو شروع کیا اور سب سے پہلے کمیٹی خان صاحب نے بنائی۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: نے کہا کہ ہوا تھا تھا کہ
پڑھیں:
آسٹریلیا کے شہر برسبین میں پاکستانی نوجوانوں کی چاند رات پارٹی میں بزرگوں کی شرکت
برسبین(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 7 جون 2025ء)آسٹریلیا کے شہر برسبین میں پاکستانی نوجوانوں نے چاند رات کی خوشیوں کو منانے کے لئے ایک شاندار پارٹی کا انعقاد کیا، جس کا مقصد پردیس میں دیسی رنگ کا تڑکا لگانا اور آپس میں محبت و خوشی کو بانٹنا تھا۔ یہ محفل دیسی روایتی کھانوں اور ثقافتی سرگرمیوں سے بھری ہوئی تھی، جس نے تمام شرکاء کا دل موہ لیا۔ خاص طور پر اس موقع پر بزرگ نسیم احمد صاحب اپنے گھر سے دو ہزار سے زائد کلومیٹر کا سفر طے کرکے اس محفل میں شریک ہوئے۔ ان کی شرکت نے تقریب میں جوش و خروش کا اضافہ کیا۔ دیگر بزرگوں میں طارق محمود خان صاحب اور عزیز قادر صاحب بھی شامل تھے، جنہوں نے اپنی موجودگی سے نوجوانوں کا حوصلہ بڑھایا۔ بزرگوں نے چاند رات کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور قربانی کی روحانی و معاشرتی اہمیت کے بارے میں گفتگو کی۔(جاری ہے)
طارق محمود خان صاحب نے اپنے تجربات اور مسائل کی کہانیاں بیان کیں، جبکہ عزیز قادر صاحب نے اپنے ماضی کے تجربات میں سے سبق سکھائے۔ انہوں نے نوجوانوں کو زندگی کی درست راہیں اختیار کرنے کی ترغیب دی اور ان کی حوصلہ افزائی کی۔ ایسی محفل نہ صرف خوشیوں کا باعث بنی بلکہ پاکستانی نوجوانوں کے درمیان ایک مضبوط معاشرتی بندھن قائم کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ایسے مواقع ہم سب کو یاد دلاتے ہیں کہ چاہے ہم جہاں بھی ہوں، اپنی ثقافت اور روایات کو زندہ رکھنا نہایت ضروری ہے۔ یوں، برسبین میں منائی جانے والی یہ چاند رات پارٹی نوجوانوں کے لیے ایک یادگار لمحہ بن گئی، جس نے محبت، پیار اور دوستی کی علامت کے طور پر ایک نئی چمک پیدا کی۔